انڈین میڈیکل ایسو سی ایشن کو ’نیشنل میڈیکل کمیشن‘ کے نئے لوگو پر اعتراض، ہندو مذہب کا ہے اثر!
آئی ایم اے نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’کسی بھی قومی ادارے کے لوگو کو ایسا ہونا چاہیے جو تمام شہریوں کی امنگوں کو مساوی انداز میں پیش کرے اور ہر لحاظ سے غیر جانبدار ہو۔‘‘
نیشنل میڈیکل کمیشن کا ایک نیا لوگو جاری کیا گیا ہے جس کے خلاف آوازیں بلند ہونی شروع ہو گئی ہیں۔ دراصل نئے لوگو پر اعتراض اس لیے کیا جا رہا ہے کیونکہ اس میں ہندو دیوتا دھنونتری کی تصویر ہے۔ نئے لوگوں کے خلاف آواز تو کئی لوگوں نے اٹھائی ہے، لیکن ثبوت پر مبنی میڈیسین ڈاکٹرس کی سب سے بڑی غیر سرکاری ہندوستانی تنظیم انڈین میڈیکل ایسو سی ایشن (آئی ایم اے) نے لوگو پر سخت اعتراض ظاہر کر ایک بڑا قدم اٹھایا ہے۔ آئی ایم اے کا مطالبہ ہے کہ لوگو میں ’رلیجن نیوٹرل‘ یعنی مذہبی غیر جانبداری پر مبنی نشان کا استعمال کیا جائے۔
دراصل نیشنل میڈیکل کمیشن (این ایم سی) نے اس ہفتے ایک نئے لوگو کی نقاب کشائی کی جس میں ہندو دیوتا دھنونتری کو دکھایا گیا ہے۔ اس میں ’بھارت‘ لفظ بھی لکھا گیا ہے جس پر کمیشن کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس نئے لوگوں پر ڈاکٹروں کا تنقیدی رد عمل بھی سامنے آ رہا ہے۔ ڈاکٹروں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ نیا لوگو ڈاکٹروں کے بنیادی اقدار کے برخلاف ہے۔ ساتھ ہی یہ نشاندہی بھی کی گئی ہے کہ یہ لوگو این ایم سی کے وقار کو مجروح کرنے والا ہے۔ آئی ایم اے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’این ایم سی کا نیا لوگو بحیثیت ڈاکٹر ہمارے بنیادی اقدار سے متصادم ہے۔ یہ (لوگو) ڈاکٹرس کے حلف اور فرائض کے مطابق نہیں، جو کسی خاص مذہب کی طرفداری نہیں کرتا۔ اس طرح کا لوگو این ایم سی جیسے ادارے کے وقار اور آداب سے بھی مطابقت نہیں رکھتا۔‘‘
آئی ایم اے نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ ’’کسی بھی قومی ادارے کے لوگو کو ایسا ہونا چاہیے جو تمام شہریوں کی امنگوں کو مساوی انداز میں پیش کرے اور ہر لحاظ سے غیر جانبدار ہو۔ یہ ایسا ہو جو معاشرے کے کسی بھی طبقہ/زمرہ کے فرد میں غمزدہ ہونے کے امکان کو ختم کرے۔‘‘ آئی ایم اے نے اپنے بیان میں این ایم سی سے اصلاحی اقدامات کرنے کو بھی کہا ہے۔ جاری بیان کے مطابق ’’ایسے لوگو کو اپنانے کے لیے اصلاحی اقدامات کی جائے جو ڈاکٹروں کے حلف اور فرائض سے متصادم نہ ہو۔ ہمارے تمام شہریوں کے ساتھ مکمل غیر جانبداری کا مظاہرہ کرے، خصوصاً این ایم سی جیسے کسی بھی ادارہ کو کسی خاص مذہب سے جوڑنے یا شناخت کیے جانے کی کسی بھی کوشش کو روکے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔