دوبئی میں مقیم ایک ہندوستانی کے مسلم مخالف ٹوئٹ پر ہندوستانی سفیر نے دیا سخت رد عمل
یو اے ای میں ہندوستانی سفیر پون کپور نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ “ہندوستان اور یو اے ای تفریق نہ کرنے کے اقدار کو ساجھا کرتا ہے۔ یو اے ای میں موجود ہندوستانی شہریوں کو اس کا خیال رکھنا چاہیے۔”
ہندوستان میں کورونا انفیکشن کے لگاتار بڑھ رہے معاملوں کے درمیان سوشل میڈیا پر نفرت کا کھیل بھی جاری ہے۔ لگاتار قابل اعتراض پوسٹ اور وہاٹس ایپ پیغامات ڈالے جا رہے ہیں جس سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ اس درمیان دوبئی میں مقیم ایک ہندوستانی نے تبلیغی جماعت سے جڑے ایک معاملے کے ضمن میں مسلمانوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ اس نے اپنے سوشل میڈیا ہینڈل سے مسلمانوں کے خلاف قابل اعتراض ٹوئٹ کیا جس پر کئی لوگوں نے سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ اس ٹوئٹ کے تعلق سے متحدہ عرب امارات (یو این اے) میں ہندوستانی سفیر پون کپور نے بھی اپنا رد عمل دیا ہے۔
پون کپور نے قابل اعتراض ٹوئٹ پر اپنا رد عمل دیتے ہوئے ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں انھوں نے لکھا ہے کہ "ہندوستان اور یو اے ای تفریق نہ کرنے کے اقدار کو ساجھا کرتا ہے۔ تفریق ہمارے اخلاقی تانے بانے اور قانون کے ضابطوں کے خلاف ہے۔ یو اے ای میں موجود ہندوستانی شہریوں کو اس کا خیال رکھنا چاہیے۔" پون کپور نے اس سلسلے میں ہندوستانی پی ایم او کے ٹوئٹ کو بھی ری ٹوئٹ کیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ "کووڈ-19 کسی مذہب، ذات، فرقہ، رنگ، زبان اور سرحد کو نہیں دیکھتا۔ ہمارا رد عمل اور رویہ ایسا ہونا چاہیے کہ جو اتحاد اور بھائی چارے کو بڑھائے۔ ہم اس میں متحد ہیں۔"
دراصل دوبئی میں مقیم ایک ہندوستانی کا ٹوئٹ کافی وائرل ہو رہا ہے جس میں اس نے الزام عائد کیا تھا کہ ہندوستان میں کورونا بحران کے لیے تبلیغی جماعت کے لوگ ذمہ دار ہیں۔ اس نے مسلمانوں پر بھی کئی قابل اعتراض ٹوئٹ کیے۔ ساتھ ہی اس نے یہ دعویٰ کیا کہ دوبئی جیسے شہر کو بھی ہندوؤں نے بنایا تھا۔ عرب اور کناڈا میں رہنے والے کئی ہندوستانیوں نے اس ٹوئٹ پر ناراضگی کا اظہار کیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔