نوٹ بندی-جی ایس ٹی نے ہندوستانی معیشت اور روزگار کو نقصان پہنچایا: راہل
کانگریس صدر راہل گاندھی نے میسور کے ’مہیلا آرٹس کالج‘ کی طالبات کو خطاب کرتے ہوئے روزگار، جی ایس ٹی اور نوٹ بندی سمیت کئی ایشوز پر مودی حکومت کی تنقید کی۔
کانگریس سربراہ راہل گاندھی کرناٹک دورہ پر ہیں۔ میسور کے ’مہیلا آرٹس کالج‘ میں کانگریس صدر نے طالبات سے خطاب کیا۔ اس دوران انھوں نے روزگار، جی ایس ٹی اور نوٹ بندی سمیت کئی ایشوز پر مودی حکومت کے خلاف حملہ بولا۔
آرٹس کالج میں طالبات کو خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ’’نیرو مودی بینک کا 22 ہزار کروڑ روپے لے کر بھاگ گیا۔ کیا آپ تصور کر سکتی ہیں کہ اگر آپ سبھی کو 22 ہزار کروڑ روپے دیے گئے ہوتے تو آپ جیسی نوجوان خواتین کتنے کاروبار کھڑے کر دیتیں؟‘‘
راہل گاندھی نے کہا کہ ’’میں سمجھتا ہوں کہ نوٹ بندی ایک بہت بڑی غلطی تھی جو نہیں ہونی چاہیے تھی۔ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی سے ہندوستانی معیشت اور روزگار کو کافی نقصان پہنچا۔ جس طرح سے نوٹ بندی کو نافذ کیا گیا، اس میں خامی تھی اور ریزرو بینک کے گورنر، خصوصی معاشی مشیر اور وزیر مالیات، ان میں سے کوئی بھی اس بارے میں نہیں جانتا تھا۔‘‘
کانگریس صدر نے کہا کہ ہم ایک معیشت کے طور پر بہت اچھے سے بڑھ رہے ہیں، لیکن ہم ملازمتیں پیدا نہیں کر پا رہے ہیں۔ ایسا اس لیے ہے کیونکہ بہت سے ہنرمند لوگوں کے پاس نہ تو پیسہ ہے اور نہ ہی کوئی سرکاری مدد۔ انھوں نے یہ بھی جوڑا کہ پریشانی یہ ہے کہ ملک کا بہت سارا پیسہ 15 سے 20 لوگوں کے پاس ہے۔
کالج میں طالبات کو خطاب کرنے سے پہلے راہل گاندھی میسور کے چامنڈیشوری مندر پہنچے، جہاں انھوں نے مندر کے دَرشن کیے اور آشیرواد لیا۔ اس دوران ان کے ساتھ کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدھارمیا بھی موجود تھے۔
اس سے پہلے راہل گاندھی نے فیس بک ڈاٹا چوری سے متعلق خبر پر مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ کانگریس صدر نے اس پر وزیر قانون روی شنکر پرساد پر حملہ بولتے ہوئے عدلیہ سے منسلک سنگین ایشوز کو اٹھایا۔ انھوں نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا ’’عدالتوں میں زیر التوا معاملوں کی وجہ سے عدلیہ کا کام متاثر ہو رہا ہے۔ سپریم کورٹ میں 55 ہزار سے زائد، ہائی کورٹ میں 37 لاکھ سے زائد اور ذیلی عدالتوں میں ڈھائی کروڑ سے زائد معاملے زیر التوا ہیں۔‘‘
راہل گاندھی نے آگے لکھا ’’400 ہائی کورٹ میں اور 6 ہزار ذیلی عدالتوں میں ججوں کی تقرری نہیں کی جا رہی ہے۔ ان چیلنجز سے نمٹنے کی جگہ ہمارے وزیر قانون جھوٹی خبر فروخت کرنے میں مصروف ہیں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 24 Mar 2018, 4:19 PM