ہندوستانی فوج نریندر مودی کی نجی جاگیر نہیں: راہل گاندھی
کانگریس صدر راہل گاندھی نے کہا کہ جیسے ہی مودی کو لگتا ہے کہ وہ جیت نہیں سکتے تو کچھ نہ کچھ نیا شروع کر دیتے ہیں، حقیقت یہ ہے کہ وہ انتخابات ہار رہے ہیں اور یہ ان کے چہرے سے ظاہر ہوتا ہے۔
عام انتخابا ت کے 4 مرحلہ ہو چکے ہیں یعنی تقریباً نصف نشستوں پر ووٹنگ ہو چکی ہے اور ان 4 مرحلوں کے بعد کانگریس صدر راہل گاندھی کے مطابق لوگوں کو اس بات کا احساس ہو چکا ہے کہ نریندر مودی چناؤ ہار رہے ہیں‘‘۔ صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ جس طرح وزیر اعظم نریندر مودی بنیادی مدوں سے عوام کو بھٹکانے کے لئے روز نئی نئی باتیں کر رہے ہیں اس سے صاف ہے کہ مودی حکومت جانے والی ہے۔
نریندر مودی کے تازہ بیانات کی سخت الفاظ میں تنقید کرتے ہوے کہا ہے کہ ’’آرمی نریندر مودی کی پرسنل پراپرٹی نہیں ہے۔ فوج ہندوستان کی ہے کسی ایک شخص کی نہیں ہے اور وزیر اعظم کو فوج کو بے عزت نہیں کرنا چاہیے‘‘۔ راہل گاندھی نے مزید کہا ’’جن سرجیکل اسٹرائک کا کانگریس نے ذکر کیا ہے وہ کانگریس نے نہیں بلکہ وہ فوج نے کی ہیں اور نریندر مودی اگر کہتے ہیں کہ یہ ویڈیو گیم ہے تو کانگریس کی نہیں بلکہ فوج کی بے عزتی کرتے ہیں‘‘۔
مسعود اظہر کو عالمی دہشت گرد قرار دینے پر راہل گاندھی نے کہا کہ’’مسعود اظہر ایک دہشت گرد ہے۔ اس کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے۔ لیکن اس کو وہاں بھیجا کس نے۔ اس کو آج دہشت گرد بتایا جا رہا ہے لیکن وہ پاکستان پہنچا کیسے۔ کیا کانگریس نے وہاں پہنچایا۔ کس حکومت نے دہشت گردی کے سامنے جھک کر اس کو پاکستان بھیجا۔ کانگریس نے تو نہیں بھیجا۔ حقیقت یہ ہے کہ بی جے پی سمجھوتے کرتی ہے۔ کانگریس نے کسی دہشت گرد کو پاکستان نہیں بھیجا، اور نہ ہی بھیجیں گے‘‘۔
کانگریس صدر نے واضح طور پر الیکشن کمیشن کی کارکرادگی پر سوال کھڑے کیے ’’جہاں بی جے پی کے معاملے ہیں وہاں الیکشن کمیشن کا معاملہ سیدھا ہے اور جہاں اپوزیشن کی بات آتی ہے وہاں الیکشن کمیشن جانبدار نظر آتا ہے۔ دراصل مودی حکومت نے آئنی اداروں پر قبضہ کر رکھا ہے اور الیکشن کمیشن پر بھی اس کا اثر ہو سکتا ہے۔ الیکشن کمیشن جو کچھ بھی کرے، لیکن ملک کے عوام نے فیصلہ کر لیا ہے کہ انھیں کیا کرنا ہے‘‘۔
صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا ’’اصل مسائل روزگار، کسان، بدعنوانی، آئینی اداروں پر حملہ ہے اور وزیر اعظم ان مسائل کا سامنا نہیں کر پا رہے ہیں جس کی وجہ سے وہ ایسے بیان دے رہے ہیں اور ایسے مدے اٹھا رہے ہیں جن سے ان بنیادی مسائل سے توجہ ہٹ جائے‘‘۔
راہل نے معیشت کے مدے ہر کہا کہ مودی حکومت نے ملک کی معیشت کو برباد کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا معیشت ک تباہی کی وجہ سے پہلے سے موجود بے روزگاری میں مزیر اضافہ ہوا ہے اور آج ہندوستان میں 45 سال میں سب سے زیادہ بے روزگاری ہے۔
انتخابی منشور کا ذکر کرتے ہوئے کانگریس صدر نے کہا کہ کانگریس کے منشور کا سب سے پہلا باب ہی بے روز گاری ہے اور ہم نے یہ واضح کیا ہے کہ ہم کیسے ’نیائے‘ کریں گے اور اس پر کیسے عمل کریں گے۔ انہوں نے کہا نوٹ بندی کے منفی اثرات کو ختم کرنے کے لئے کانگریس نے ’ری مونیٹائزیشن‘ کرنے کا طریقہ اپنے منشور میں لکھا ہے جس سے مڈل کلاس کو روزگار ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس نے ایک تاریخی منصوبہ بنایا ہے جس کے بعد مڈل کلاس کا کوئی بھی شخص اگر کاروبار شروع کرنا چاہتا ہے تو اسے تین سال کے لیے کسی سے کوئی اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہے۔ تین سال کے بعد آپ حکومت کے پاس جائیں گے اور پھر اس کے بارے میں تفصیل دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے منشور میں نوجوانوں کے تعلق سے کچھ ہے اور روزگار کے بارے میں خاموش ہے۔ پریس کانفرنس کے آخر میں انہوں نے صحافیوں سے گزارش کی کہ وہ وزیر اعظم سے کہیں کہ پریس کانفرنس کیا کریں اس سے بین الاقوامی میڈیا میں ہندوستان کی شبیہ خراب ہو رہی ہے۔
کانگریس کی کتنی سیٹیں آئیں گی اس سوال پر انہوں نے کہا کہ ’’ہمارا پہلا ہدف بی جے پی کو، نریندر مودی کو ہرانے کا ہے۔ ہندوستان کے جو ادارے ہیں ان کو بچانے کا ہے۔ ہم نے ہماری پوزیشن صاف کر دی ہے۔ انتخاب سے پہلے ہم ان چیزوں کی بات نہیں کرنے جا رہے ہیں۔ انتخاب کے بعد کریں گے کیونکہ اس سے پہلے یہ چیزیں ڈسٹریکٹ کرتی ہیں‘‘۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔