ہندوستان 2024 تک ’ہندو راشٹر‘ ہوگا: بی جے پی ممبر اسمبلی
سریندر سنگھ کا کہنا ہے کہ پچاس فیصد مسلمان ایسے ہیں جو اصل میں ہندو ہیں اور ان کا مذہب تبدیل کروا کر اسلام میں شامل کرایا گیا ہے جو خود کو پھر سے ہندو مذہب میں شامل کر لیں گے۔
بی جے پی کے ایک ممبر اسمبلی نے پھر سے متنازعہ بیان دے کر ہندوستان کی سیکولر پہچان کو داغدار کرنے کی کوشش کی ہے۔ بلیا ضلع کے بیریا حلقہ سے ممبر اسمبلی سریندر سنگھ نے اپنے ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ 2024 تک ہندوستان ’ہندو راشٹر‘ ہو جائے گا۔ انھوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ہندو کلچر اختیار کرنے والے مسلمان ہی اس ملک میں رہ پائیں گے۔
سریندر سنگھ نے اپنا یہ نظریہ نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران سامنے رکھا۔ انھوں نے کہا کہ ’’سال 2024 میں آر ایس ایس کی یوم تاسیس کے 100 سال مکمل ہو جائیں گے اور اس موقع پر ہندوستان ’ہندو راشٹر‘ بنے گا۔ ہندو راشٹر بننے کے بعد جو مسلمان ہمارے کلچر کو اپنائیں گے صرف وہی ہندوستان میں رہ پائیں گے۔‘‘ واضح رہے کہ اس سے پہلے بھی سریندر سنگھ مسلمانوں کے تعلق سے متنازعہ بیان دے چکے ہیں۔ انھوں نے مسلمانوں کی حب الوطنی پر سوالیہ نشان لگاتے ہوئے کہا تھا کہ بہت کم مسلمان ہی حب الوطن ہیں۔
سریندر سنگھ کے متنازعہ بیان کے بعد ان کی جب چہار جانب تنقید ہونے لگی تو انھوں نے کہا کہ ان کے بیان کا لوگوں نے غلط مطلب نکال لیا ہے۔ انھوں نے ’انڈین ایکسپریس‘ سے بات چیت کے دوران وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’میرا مطلب تھا کہ پچاس فیصد مسلمان ایسے ہیں جو اصل میں ہندو ہیں اور ان کا مذہب تبدیل کروا کر اسلام میں شامل کرایا گیا ہے جو خود کو پھر سے ہندو مذہب میں شامل کر لیں گے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’بقیہ مسلمان جو ہندوستان میں رہتے ہیں اور پاکستان کا بھلا سوچتے ہیں انھیں ملک چھوڑ کر چلے جانا چاہیے۔‘‘
افسوسناک بات یہ ہے کہ بی جے پی ممبر اسمبلی نے کانگریس کے قومی صدر راہل گاندھی کے لیے بھی نازیبا الفاظ استعمال کیے۔ انھوں نے کہا کہ ’’راہل گاندھی میں ہندوستان اور اٹلی دو طرح کی تہذیب بسی ہوئی ہے۔ وہ جرسی بچھڑےکی طرح ہیں جس میں دو طرح کا کلچر شامل ہے اور وہ اصل ہندوستانی کےدرد کو نہیں سمجھ سکتے۔‘‘ بی جے پی کے ترجمان شلبھ منی ترپاٹھی نے سریندر سنگھ کے بیان سے کنارہ کشی اختیار کر لی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ سریندر سنگھ کا ذاتی بیان ہو سکتا ہے، پارٹی کی سوچ ایسی نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ بی جے پی ’سب کا ساتھ، سب کا وِکاس‘ کے اصولوں پر چلتے ہوئے بغیر کسی تفریق کے سب کی ترقی کے لیے پرعزم ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 15 Jan 2018, 11:51 AM