نیپال حکومت دوطرفہ بات چیت کا ماحول خراب نہ کرے: ہندوستان

حکومت نیپال نے آج نیپال کا ایک ترمیم شدہ سرکاری نقشہ جاری کیا ہے جس میں ہندوستانی علاقے کا احاطہ کیا گیا ہے۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
user

یو این آئی

ہندوستان نے بدھ کے روز نیپال حکومت کی طرف سے کالاپانی اور لیپولیخ کو نیپال کا حصہ ظاہر کرنے کے مقصد سے یکطرفہ طور پر ایک نیا نقشہ جاری کرنے پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا اور الزام عائد کیا کہ نیپال کی قیادت سرحدی معاملے پر دوطرفہ سفارتی بات چیت کے لیے ماحول خراب کر رہا ہے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ شریواستو نے یہاں نیپال کے اس اقدام کے بارے میں نامہ نگاروں کے سوالات کے جواب میں کہا ہے کہ حکومت نیپال نے آج نیپال کا ایک ترمیم شدہ سرکاری نقشہ جاری کیا ہے جس میں ہندوستانی علاقے کا احاطہ کیا گیا ہے۔ یہ یکطرفہ کارروائی تاریخی حقائق اور شواہد پر مبنی نہیں ہے۔ یہ اقدام زیر التوا سرحدی امور کے سفارتی مذاکرے کے ذریعے مفاہمت کے باہمی اتفاق رائے کے منافی ہے۔ اس طرح مصنوعی ڈھنگ سے کیے گئے دعوے ہندوستان قبول نہیں کرے گا۔


مسٹر سریواستو نے کہا کہ نیپال اس بارے میں ہندوستان کے مستقل موقف سے بخوبی واقف ہے اور ہم نیپال حکومت سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اس طرح کا بلاجواز نقشہ اختراع کرنے سے باز رہے اور ہندوستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرے۔ انہوں نے کہا،’ہمیں امید ہے کہ نیپالی قیادت زیر التوا سرحدی مسئلے کے حل کے لیے سفارتی گفت و شنید کی مثبت فضا پیدا کرے گی‘۔

ہندوستان نے حالیہ دہائیوں میں نیپال کے بارے میں شاید ہی کوئی سخت بیان دیا ہو۔ اس بیان میں ہندوستان نے نیپال کی قیادت کو دو مضبوط اشارے بھی دیئے ہیں۔ پہلا اگر نیپال اپنا موقف تبدیل نہیں کرتا ہے تو تو لاک ڈاؤن کھلنے تک مجوزہ سکریٹری ہرشوردھن شرینگلا کے کاٹھمانڈو کے دورے کے موقع پر دوبارہ غور و خوض کیا جاسکتا ہے اور دوسرا دونوں ممالک کے مابین سفارتی تعطل کھڑا ہونے کا خدشہ پیدا ہوسکتا ہے۔


آرمی چیف جنرل ایم ایم نرَونے نے حال ہی میں کہا تھا کہ نیپال کی قیادت بیرونی اشارے پر کالاپانی اور لیپولیخ خطے میں ایک سرحدی تنازعہ اٹھا رہی ہے۔ ان کا اشارہ چین کی طرف تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔