’ہندوستان کو اگلی وبا سے مقابلہ کی تیاری کرنی چاہیے‘، نیتی آیوگ کی رپورٹ میں فکر انگیز تنبیہ

نیتی آیوگ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہیلتھ ایمرجنسی اور وبا سے مقابلہ کرنے کے لیے ایک باڈی بنائی جا رہی ہے جس کا نام ’پی پی ای آر‘ ہوگا، اس سے وبا پھیلنے کے 100 دنوں کے اندر بااثر رد عمل یقینی ہوگا۔

نیتی آیوگ، تصویر آئی اے این ایس
نیتی آیوگ، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

نیتی آیوگ کی ایک رپورٹ میں متنبہ کیا گیا ہے کہ ہندوستان کو اگلی کسی بھی وبا سے مقابلہ کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ کورونا وبا سے پیدا مشکل حالات کو فراموش کرنا مشکل ہے، اس لیے نیتی آیوگ نے اپنی ایک رپورٹ میں اس تعلق سے قدم اٹھانے کی جانکاری دی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہیلتھ ایمرجنسی یا وباؤں سے نمٹنے کے لیے ایک خاص باڈی (ٹیم) بنائی جا رہی ہے۔ اس کا نام ’پینڈمک پریپیئرڈنس اینڈ ایمرجنسی رسپانس‘ (پی پی ای آر) ہوگا۔ ساتھ ہی اس میں ’پبلک ہیلتھ ایمرجنسی مینجمنٹ ایکٹ‘ (فیما) بنانے کا مشورہ بھی رکھا گیا ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ اس باڈی کے بنائے جانے کے بعد وبا پھیلنے کے 100 دنوں کے اندر بااثر رد عمل یقینی ہو پائے گا۔ قابل ذکر ہے کہ 4 رکنی گوپ کی تشکیل کووڈ-19 کے بعد مستقبل کی وباؤں سے متعلق تیاری اور ایمرجنسی رد عمل کے لیے کارروائی کا خاکہ تیار کرنے کے لیے کی گئی تھی۔ نیتی آیوگ کی تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہیلتھ ایمرجنسی کے پہلے 100 دن اثردار مینجمنٹ کے لیے بہت اہم ہیں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ اس مدت کے اندر دستیاب کرائی جا سکنے والی پالیسیوں اور جوابی ترکیبوں کے ساتھ تیار رہنا اہم ہے۔ رپورٹ کسی بھی قہر یا وبا کے لیے 100 روزہ رد عمل کے لیے ایک ورک پلان فراہم کرتی ہے۔


مجوزہ سفارشات نئے پی پی ای آر ڈھانچہ کا حصہ ہیں، جس کا مقصد کسی بھی عوامی ہیلتھ ایمرجنسی کی تیاری کے لیے روڈ میپ اور وَرک پلان تیار کرنا اور ان 100 دنوں میں ایک اچھی طرح سے اثرات مرتب کرنا ہے۔ ماہرین کے گروپ نے 4 شعبوں میں اپنی سفارشات پیش کی ہیں، جو اس طرح ہیں: حکومت و قانون، ڈاٹا مینجمنٹ و نگرانی، ریسرچ و ایجاد، جوکھم کا پھیلاؤ۔ اس رپورٹ میں ایک الگ قانون (فیما) بنانے کی سفارش کی گئی ہے جو ہیلتھ مینجمنٹ کے لیے ایک مجموعی نظریہ کی اجازت دے گا، جس میں روک تھام، کنٹرول اور ڈیزاسٹر رسپانس شامل ہوگا۔ علاوہ ازیں یہ قومی و ریاستی سطح پر ماہر عوامی ہیلتھ کیڈرز بنانے کا بھی التزام کر سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔