'ہندوستان جانتا ہے کہ ملک میں نریندر مودی کی نہیں اڈانی-امبانی کی حکومت ہے'، لال قلعہ سے راہل گاندھی کا خطاب
راہل گاندھی نے کہا کہ "میں 2800 کلومیٹر چلا، مجھے کہیں بھی نفرت یا تشدد دکھائی نہیں دیا، لیکن میں جب بھی نیوز چینل دیکھتا ہوں تو ہمیشہ نفرت اور تشدد دکھائی پڑتا ہے۔"
کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کی قیادت میں کانگریس کی بھارت جوڑو یاترا نے آج دہلی میں اپنا سفر مکمل کر لیا۔ اب کچھ دنوں کا آرام ہوگا اور پھر نئے سال میں 3 جنوری سے دوبارہ اس یاترا کا آغاز ہوگا۔ آج جب بھارت جوڑو یاترا تاریخی لال قلعہ کے پاس پہنچی تو وہاں راہل گاندھی عوام سے خطا کیا اور مرکز کی مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ملک میں نریندر مودی کی حکومت نہیں ہے بلکہ امبانی اور اڈانی کی حکومت ہے۔
ہفتہ کے روز لال قلعہ کے پاس عوام سے مخاطب ہوتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ "پورا ملک جانتا ہے کہ یہ نریندر مودی کی حکومت نہیں، امبانی-اڈانی کی حکومت ہے۔ میں 2800 کلومیٹر چلا، مجھے کہیں بھی نفرت یا تشدد دکھائی نہیں دیا، لیکن میں جب بھی نیوز چینل دیکھتا ہوں تو ہمیشہ نفرت اور تشدد دکھائی پڑتا ہے۔" انھوں نے بی جے پی اور آر ایس ایس پر حملہ کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ "یہ لوگ ملک میں نفرت اور خوف پھیلا رہے ہیں۔ ایسا اس لیے ہوتا ہے کیونکہ یہ آپ کی توجہ اِدھر سے اُدھر لے کر جانا چاہتے ہیں۔ ایسا اس لیے تاکہ جو اصل ایشوز ہیں اس پر آپ کی توجہ غلطی سے بھی نہ چلی جائے۔"
راہل گاندھی نے کہا کہ پی ایم نریندر مودی اور بی جے پی نے میری شبیہ خراب کرنے کے لیے ہزاروں کروڑ روپے لگا دیئے۔ لیکن میں نے ایک لفظ نہیں بولا، کیونکہ مجھے دیکھنا تھا کہ ان میں کتنا دم ہے۔ راہل گاندھی مزید کہتے ہیں کہ بی جے پی ہندو مذہب کی بات کرتی ہے، لیکن ہندو مذہب میں کہاں لکھا ہے کہ غریبوں کو کچلا جائے، کمزور لوگوں کو مارا جائے؟
کانگریس لیڈر نے روزگار کے معاملہ پر بھی پی ایم مودی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ "اگر اس ملک کو کوئی روزگار دے سکتا ہے تو وہ کسان اور چھوٹے کاروباری ہی دے سکتے ہیں، کیونکہ یہ ملک میں لاکھوں کی تعداد میں ہیں۔ یہ لوگ چوبیس گھنٹے لگے رہتے ہیں۔ ان کے لیے بینک کے دروازے بند رہتے ہیں۔ ہندوستان کے دو یا تین ارب پتی ہیں جن کو ایک لاکھ کروڑ، دو لاکھ کروڑ، تین لاکھ کروڑ آسانی سے دے دیا جاتا ہے، لیکن یہ کسان اور چھوٹے کاروباری بینک کے سامنے جاتے ہیں تو ان کو دھکیل کر نکال دیا جاتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔