ہندوستان کو ملی بڑی کامیابی! چین نے ’پٹرولنگ سمجھوتہ‘ کو دکھائی ہری جھنڈی، سرحدی تنازعہ کے حل کا راستہ ہموار

روس کے شہر کزان میں 22 سے 23 اکتوبر تک برکس سمٹ ہے۔ جہاں وزیر اعظم نریندر مودی اور چینی صدر شی جنپنگ کی ملاقات ہو سکتی ہے۔

ہندوستان۔چین، تصویر آئی اے این ایس
ہندوستان۔چین، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

سال 2022 سے مشرقی لداخ میں ہندوستان اور چین کے درمیان چل رہا سرحدی تنازعہ اب ختم ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ برکس سمٹ سے پہلے چین نے ’پٹرولنگ سمجھوتے‘ کو ہری جھنڈی دکھا دی ہے۔ چین نے منگل کو اس بات کی تصدیق کی کہ وہ مشرقی لداخ میں دونوں ملکوں کے افواج کے درمیان جاری تعطل کو ختم کرنے کے لئے ہندوستان کے ساتھ سمجھوتے پر پہنچ گیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی ’پی ٹی آئی‘ سے ملی جانکاری کے مطابق چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لِن جیان نے ایک میڈیا بریفنگ میں کہا کہ ’’حال ہی میں چین-ہندوستان سرحد سے متعلق مسائل پر سفارتی اور فوجی تعلقات کے ذریعہ کئی دور کی بات چیت ہو چکی ہے۔‘‘ اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ ’’اب دونوں فریق ان متعقلہ معاملات میں ایک قرار داد پر پہنچ گئے ہیں، جن کے بارے میں چین بڑھ چڑھ کر بات کرتا ہے۔‘‘ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ’’آگے چل کر چین ان قراردادوں کو نافذ کرنے کے لئے ہندوستان کے ساتھ کام کرے گا۔‘‘ حالانکہ چین نے اس معاملہ پر زیادہ جانکاری دینے سے انکار کر دیا ہے۔


دونوں ملکوں کے درمیان ہوئے سمجھوتے سے متعلق سی او اے ایس جنرل اپیندر دویدی نے جانکاری دی۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم اپریل 2020 کی حالت پر واپس جانا چاہتے ہیں۔ اس کے بعد ہم ایل اے سی کے حالات، ڈی-ایسکلیشن اور جنرل مینجمنٹ پر غور کریں گے۔ اپریل 2020 سے ہمارا یہی موقف رہا ہے۔‘‘ اپیندر دویدی نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے آگے کہا کہ ’’ابھی تک ہم یقین بحال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ تب ہوگا جب ہم ایک دوسرے کو دیکھ پائیں گے اور ہم ایک دوسرے کو یہ سمجھانے اور یقین دلانے کے قابل ہو جائیں گے کہ ہم بنائے گئے بفر زون میں دخل اندازی نہیں کر رہے ہیں۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ روس کے شہر کزان میں 22 سے 23 اکتوبر تک برکس سمٹ ہے، جہاں وزیر اعظم نریندر مودی اور چینی صدر شی جنپنگ کی ملاقات ہو سکتی ہے۔ حالانکہ ابھی تک دو طرفہ ملاقات کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ سرحدی تنازعہ کو حل کرنے سے متعلق گفتگو ہو سکتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔