ہندوستان - چین تعطل: فوجی حکام مسلسل تیسرے دن کریں گے بات چیت
چین کی درخواست پر چشول مولڈو میں ہونے والی بات چیت میں پیگونگ جھیل کے جنوبی کنارے پرگزشتہ ہفتے ہوئے واقعہ سے متعلق مسئلوں پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
نئی دہلی: مشرقی لداخ میں پیگنگ جھیل کے قریب گزشتہ ہفتے کے واقعات کے بعد سے ہندوستان اور چینی فوجی حکام کے مابین مسائل کے حل کے لئے مسلسل تیسرے دن میٹنگ جاری ہے۔ اس سے قبل پیر اور منگل کو دونوں فریقوں کے درمیان بریگیڈ کمانڈر کی سطح کے مذاکرات کے بعد آج صبح دس بجے مذاکرات کا تیسرا دور پھر شروع ہوا۔
چین کی درخواست پر چشول مولڈو میں ہونے والی بات چیت میں پیگونگ جھیل کے جنوبی کنارے پرگزشتہ ہفتے ہوئے واقعہ سے متعلق مسئلوں پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ اس بات چیت کا مقصد تازہ ترین واقعات کے بعد ایک بار پھر سرحد پر برقرار کشیدگی کے تناؤ کو کم کرنا اور حالات کو معمول پر لانا ہے۔ ذرائع کے مطابق دونوں فریقوں کے درمیان پہلے دور میں دو مذاکرات میں کسی مسئلے پر اتفاق نہیں ہوسکا۔
اس دوران تازہ واقعات کے پیش نظر وزارت داخلہ نے چین، نیپال اور بھوٹان سے متصل سرحدوں پر تعینات سلامتی دستوں کو پوری طرح چوکس رہنے کا حکم دیا ہے۔ ہندوستان تبت سرحد پولیس کو اتراکھنڈ، اروناچل پردیش، ہماچل پردیش، لداخ اور سکم میں جبکہ بارڈر فورس کو نیپال اور بھوٹان سرحد پر سخت نگرانی رکھنے کو کہا گیا ہے۔
وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے منگل کو قومی سلامتی مشیر، چیف آف ڈفینس اسٹاف جنرل بیپن راوت، فوج کے سربراہ جنرل منوج مکند نرونے اور ڈائرکٹر جنرل ملٹری آپریشنز اور دیگر اعلی عہدے داروں کے ساتھ اعلی سطحی میٹنگ میں حالات کا جائزہ لیا اور مستقبل کے منصوبے پر تبادلہ خیال کیا۔ راج ناتھ سنگھ شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ملکوں کے وزرائے دفاع کی میٹنگ میں حصہ لینے کے لئے آج ماسکو روانہ ہو رہے ہیں۔ اس میٹنگ میں چین کے وزیر دفاع بھی شامل ہوں گے۔
اس دوران فوج نے واضح طور پر کہا ہے کہ چین کے ذریعہ چومار مین دراندازی کی کوشش سے متعلقہ رپورٹ صحیح نہیں ہیں۔ رپورٹ میں چین کی جن سرگرمیوں کا ذکر کیا گیا ہے وہ باقاعدہ سرگرمیوں کا حصہ ہیں جو چینی فوجی اپنے علاقے میں کرتے ہیں اور اسے دراندازی کی کوشش نہیں مانا جاسکتا۔ اس دوران فوج نے اس طرح کی باتوں کو بھی ایک دم غلط بتایا ہے کہ پچھلے ہفتے پیگونگ جھیل کے جنوبی کنارے کے نزدیک ہوئے واقعات کے دوران چین کے کچھ فوجیوں کو حراست میں لے لیا گیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔