ہندوستان اور پاکستان سرحد پر غصہ اپنا نکال رہے ہیں، تباہ ہم ہو رہے ہیں: سرحدی مکین
ہندوستان اور پاکستان کے درمیان سال 2003 میں جنگ بندی کا ایک معاہدہ طے پایا تھا، لیکن وہ بھی دیگر معاہدوں کی طرح کاغذوں تک ہی محدود رہ گیا ہے اور لوگوں کے لئے وبال جان بن گیا ہے۔
کپوارہ: دنیا میں جہاں کورونا وائرس کے قہر نے لوگوں کا سکون اکارت کردیا ہے وہیں ہندوستان اور پاکستان کی فوج کے درمیان، وبا کے باوجود بھی، آئے روز کی مقابلہ آرائی نے سرحدی بستیوں کے رہنے والے لوگوں کی زندگیوں کو جہنم زار بنا رکھا ہے۔
سرحدی لوگوں کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک ایک دوسرے پر غصہ نکالنے کے لئے ہمیں تباہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج جب دنیا کورونا وائرس سے بچنے کے لئے گھروں میں ہی بیٹھنے کو ترجیح دے رہے ہیں لیکن ہمیں دونوں ممالک کی فوج کے درمیان مقابلہ آرائی کے باعث گھروں سے بھاگنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے مرکزی حکومت سے آپسی مسائل بات چیت کے ذریعے حل کر کے انہیں اس مصیبت سے نجات دلانے کی اپیل کی ہے۔
بتادیں کہ شمالی کشمیر کے کپوارہ ضلع میں اتوار کے روز لائن آف کنٹرول پر ہندوستان اور پاکستان کی فوج کے درمیان گولہ باری کے تبادلے کے نتیجے میں ایک کمسن سمیت تین افراد کی موت جبکہ پانچ دیگر زخمی ہوئے۔
لائن آف کنٹرول ہو یا بین الاقوامی سرحد، ہندوستان اور پاکستان کی افواج کے درمیان ایک دوسرے کے ٹھکانوں کو روازنہ بنیادوں پر نشانہ بنانے کا سلسلہ تواتر کے ساتھ جاری ہے جس کے باعث آر پار کے سرحدی لوگوں کا جینا دو بھر ہوگیا ہے۔ سرحدی لوگوں کا مطالبہ ہے کہ دونوں ممالک آپس میں مل بیٹھ کر مسائل حل کرکے سرحد پر روز کی مقابلہ آرائی کا سلسلہ بند کرے تاکہ سرحدی لوگ بھی سکھ چین سے رہ سکیں۔
کپوارہ کے چوکی بل علاقے، جہاں اتوار کے روز گولے پڑنے سے دو افراد کی موت واقع ہوئی، سے تعلق رکھنے والے وارڈ ممبر فردوس احمد نے میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ 'دونوں ممالک کے درمیان روز کی نوک جھونک سے ہمارا کافی نقصان ہو رہا ہے گزشتہ روز بھی دو جانیں تلف ہوئیں، ہمارے گھر تباہ ہو رہے ہیں، ہماری حکومت سے اپیل ہے کہ ہمارے تحفظ کا خاطر خواہ بندوبست کرے، اور آپس میں مسائل بات چیت کے ذریعے حل کرکے ہمیں اس مصیبت سے چھٹکارا دلائیں'۔
ایک اور سرحدی شہری نے کہا کہ کورونا وائرس کے باعث اس وقت ہمیں کوئی اپنے گھر میں جگہ بھی نہیں دیتا ہے لیکن دونوں ممالک ایک دوسرے پر غصہ نکال رہے ہیں جس کا خمیازہ ہمیں بھگتنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے باعث دنیا پریشان ہے لیکن دونوں ممالک اس وبا کے باوجود بھی سرحدی لوگوں پر کوئی ترس نہیں کھا رہے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ طرفین کے درمیان سال 2003 میں جنگ بندی کا ایک معاہدہ طے پایا تھا لیکن وہ بھی دیگر معاہدوں کی طرح کاغذوں تک ہی محدود رہ کر لوگوں کے لئے وبال جان بن کے رہ گیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔