ارنب، سدھیر اور چترا سمیت 14 اینکرس کے پروگرام میں شامل نہیں ہوں گے انڈیا اتحاد کے لیڈران
انڈیا اتحاد کی طرف سے ایسے ٹی وی اینکرس کی فہرست جاری کی گئی ہے جس میں ارنب گوسوامی، سدھیر چودھری اور چترا ترپاٹھی جیسے مشہور نام شامل ہیں۔
مرکز کی مودی حکومت کے خلاف متحد ہوئی اپوزیشن پارٹیوں کے اتحاد ’انڈیا‘ نے ’گودی میڈیا‘ کے خلاف ایک بڑا قدم اٹھایا ہے۔ انڈیا اتحاد میں شامل پارٹیوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ ایسے ٹی وی اینکرس یا صحافیوں کے پروگرام میں اپنے لیڈرس کو نہیں بھیجیں گی جو کہ صرف اشتعال انگیزی پھیلانے کا کام کرتے ہیں اور نفرت کا ماحول پیدا کرتے ہیں۔ انڈیا اتحاد کی طرف سے ایسے ٹی وی اینکرس کی فہرست جاری کی گئی ہے جس میں ارنب گوسوامی، سدھیر چودھری اور چترا ترپاٹھی جیسے مشہور نام شامل ہیں۔
دراصل انڈیا اتحاد کے کوآرڈنیشن کمیٹی کی میٹنگ 13 ستمبر کو این سی پی چیف شرد پوار کی دہلی واقع رہائش پر منعقد ہوئی تھی۔ اس میٹنگ کے بعد ہی کانگریس لیڈر کے سی وینوگوپال نے میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے بتا دیا تھا کہ میٹنگ میں اس بات پر اتفاق قائم ہوا ہے کہ کچھ میڈیا گروپس کے کچھ اینکر کے شو میں انڈیا اتحاد کا کوئی بھی لیڈر شامل نہیں ہوگا۔ حالانکہ اس وقت انھوں نے کسی بھی اینکر کا نام ظاہر نہیں کیا تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ اینکرس کے نام پر فیصلہ وہ ذیلی گروپ کرے گا جسے میڈیا کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ اب ان اینکرس کی فہرست سامنے آئی ہے جن کے پروگرام میں انڈیا اتحاد کے لیڈران شامل نہیں ہوں گے۔ وہ نام ہیں: ادیتی تیاگی، امن چوپڑا، امیش دیوگن، آنند نرسمہن، ارنب گوسوامی، اشوک شریواستو، چترا ترپاٹھی، گورو ساونت، نویکا کمار، پراچی پراشر، روبیکا لیاقت، شیو ارور، سدھیر چودھری اور سوشانت سنہا۔
’انڈیا میڈیا کمیٹی‘ کے ذریعہ 14 ستمبر کو مذکورہ بالا 14 ٹی وی اینکرس کے نام کی فہرست جاری کی گئی ہے۔ ساتھ ہی انڈیا میڈیا کمیٹی نے بتایا کہ 13 ستمبر کو منعقد انڈیا کوآرڈنیشن کمیٹی کی میٹنگ میں فیصلہ لیا گیا ہے کہ کچھ اینکرس کے پروگرام میں انڈیا اتحاد میں شامل پارٹیاں اپنے نمائندے نہیں بھیجیں گی۔ اینکرس کی فہرست کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے اپنے ایکس ہینڈل پر شیئر کی ہے۔ انھوں نے ایک ویڈیو بھی جاری کیا ہے جس میں کہا ہے کہ ’’روزانہ شام 5 بجے سے کچھ چینلز پر نفرت کی دکانیں سجائی جاتی ہیں۔ ہم نفرت کے بازار کے گاہک نہیں بنیں گے۔ ہمارا مقصد ہے ’نفرت سے پاک ہندوستان‘۔ بڑے بھاری من سے یہ فیصلہ لیا گیا ہے کہ کچھ اینکرس کے شوز اور ایونٹس میں ہم شراکت دار نہیں بنیں۔ ہمارے لیڈران کے خلاف نازیبا تبصرے، فیک نیوز وغیرہ سے ہم لڑتے آئے ہیں اور لڑتے رہیں گے، لیکن سماج میں نفرت نہیں پھیلنے دیں گے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔