ہیمنت سورین پر نازیبا تبصرہ، بی جے پی کے رکن اسمبلی پر ایس سی-ایس ٹی قانون کے تحت مقدمہ درج

جھارکھنڈ کے وزیر اعلی ہیمنت سورین کے خلاف نازیبا تبصرے کے بعد بی جے پی کے رکن اسمبلی بھانو پرتاپ شاہی کے خلاف ایس سی-ایس ٹی قانون کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے

<div class="paragraphs"><p>ہیمنت سورین / آئی اے ای ایس</p></div>

ہیمنت سورین / آئی اے ای ایس

user

قومی آوازبیورو

رانچی: جھارکھنڈ کے وزیر اعلی ہیمنت سورین کے خلاف نازیبا تبصرے کے بعد بی جے پی کے رکن اسمبلی بھانو پرتاپ شاہی کے خلاف ایس سی-ایس ٹی قانون کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق منگل کے روز جے ایم ایم کارکن راجندر اوراؤں کی شکایت پر بی جے پی کے رکن اسمبلی بھانو پرتاپ شاہی کے خلاف گڑھوا ضلع کے رمنا تھانے میں ایس ٹی/ایس سی قانون کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

راجندر اوراؤں نے شکایت میں کہا کہ 22 جولائی کو بی جے پی کے ایم ایل اے بھانو پرتاپ شاہی نے رانچی میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے جان بوجھ کر سی ایم ہیمنت سورین کو قبائلی ہونے کی وجہ سے توہین کرنے کی نیت سے کہا تھا کہ ’’انہیں گٹّا پکڑ کر کرسی سے اتاریں گے۔‘‘


ایم ایل اے بھانو پرتاپ شاہی نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ انہوں نے اپنی تقریر کے دوران لفظ 'گٹا' استعمال کیا تھا۔ بھانو پرتاپ شاہی کہتے ہیں، ’’ہماری علاقائی زبان میں گٹّا کا مطلب گریبان نہیں بلکہ کلائی ہوتا ہے، جب کہ گریبان کو ہمارے یہاں توٹا کہا جاتا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ جب کوئی شخص کرسی پر بیٹھتا ہے تو آپ اس کی ذات کو مخاطب نہیں کرتے بلکہ اس شخص کو مخاطب کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کو کون نہیں کہتا کہ کرسی سے کھینچ کر اتار دیں گے، وقت آنے دیں کرسی الٹ دیں گے، یہ فطری زبان ہے۔ ایم ایل اے کا کہنا ہے کہ انہوں نے ہیمنت سورین کی ذات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، جے ایم ایم اس ایف آئی آر کا سیاسی استعمال کرنا چاہتی ہے۔


اس معاملے میں جھارکھنڈ اسمبلی کے اسپیکر رویندر ناتھ مہتو نے کہا، ’’کسی بھی معزز شخص کو ناشائستہ الفاظ سے مخاطب نہیں کیا جانا چاہیے۔ خواہ کتنی ہی کڑوی بات کہنی پڑے، الفاظ کا استعمال احترام سے ہونا چاہیے۔‘‘ اسمبلی کے اسپیکر نے مزید کہا، ’’ایسی صورت حال میں جب قبائلی برادری کو تکلیف پہنچتی ہے تو وہ آئینی انصاف کے عمل کے تحت شکایت درج کی جائے گی۔ رکن اسمبلی کے خلاف درج ایف آئی آر اسی عمل کا حصہ ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔