بلیک فنگس کی دہشت میں اضافہ، 7 ریاستوں نے وبائی مرض قرار دیا
چنڈی گڑھ، آسام، تلنگانہ، راجستھان، گجرات، اڈیشہ اور پنجاب میں بلیک فنگس کو وبا قرار دیا گیا ہے، حالانکہ بہار اور یو پی جیسی ریاستوں میں بلیک فنگس کے معاملے بڑی تعداد میں سامنے آ رہے ہیں۔
کورونا وبا کے درمیان مہلک بلیک فنگس کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔ لوگوں میں دہشت کا ماحول ہے، خصوصاً کورونا مرض سے ٹھیک ہوئے افراد میں خوف کچھ زیادہ ہی ہے کیونکہ بلیک فنگس کا معاملہ ایسے ہی لوگوں میں زیادہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ کئی ریاستوں میں بلیک فنگس نے اپنا قہر برپا کرنا شروع کر دیا ہے جس کو دیکھتے ہوئے اب تک 7 ریاستوں نے اس کے وبائی مرض ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔ چنڈی گڑھ، آسام، تلنگانہ، راجستھان، گجرات، اڈیشہ اور پنجاب میں بلیک فنگس کو وبا قرار دیا گیا ہے، حالانکہ بہار اور یو پی جیسی ریاستوں میں بلیک فنگس کے معاملے بڑی تعداد میں سامنے آ رہے ہیں لیکن ابھی اس کو وبا کے زمرے میں نہیں ڈالا گیا ہے۔ تمل ناڈو میں بلیک فنگس انفیکشن سے 9 لوگوں کے متاثر پائے جانے کے بعد ریاستی حکومت نے اسے نوٹیفائیڈ امراض کی فہرست میں ڈال دیا ہے۔
سرسا کے سول سرجن منیش بنسل کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس 5 معاملوں کی اطلاع ہے جن کی موت ہو گئی ہے۔ یہ فنگل انفیکشن ہے۔ کورونا کے بعد اس کے زیادہ معاملے سامنے آ رہے ہیں۔ اس میں ناک کے آس پاس انفیکشن ہو جاتا ہے جو بعد میں آنکھ میں اور دماغ میں بھی چلا جاتا ہے، اور یہ مہلک ثابت ہو سکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ ان معاملوں میں زیادہ ہے جنھیں ذیابیطس ہے، جو طویل مدت تک اسپتال میں رہے ہیں اور اسٹیرائیڈس کا زیادہ استعمال کیا ہے۔
امرتسر کے سول سرجن ڈاکٹر چرنجیت سنگھ کا اس تعلق سے کہنا ہے کہ بلیک فنگس کے امرتسر میں اب تک 17 معاملے سامنے آئے ہیں جو پانچ چھ اسپتالوں میں درج کیے گئے ہیں۔ ہم روزانہ اسپتالوں کی مانیٹرنگ کر رہے ہیں تاکہ معاملوں کو بڑھنے سے روکا جا سکے۔ اسپتالوں کو گائیڈ لائن بھی جاری کی گئی ہے۔ بہار میں بلیک فنگس کے درجنوں معاملے سامنے آ چکے ہیں، اور بہار کی راجدھانی پٹنہ میں تو وہائٹ فنگس کے بھی کچھ معاملے سامنے آئے ہیں جس سے ڈاکٹروں کے درمیان تشویش بڑھ گئی ہے۔ دراصل وہائٹ فنگس کو بلیک فنگس سے کہیں زیادہ خطرناک بتایا جا رہا ہے۔
ہریانہ میں بلیک فنگس کو لے کر حالات کافی سنگین بتائے جا رہے ہیں۔ ریاستی وزیر داخلہ انل وِج کا کہنا ہے کہ ’’اب تک بلیک فنگس کے 226 معاملے سامنے آ چکے ہیں۔ ہم نے اس کے لیے سبھی میڈیکل کالج میں 20-20 بیڈ ریزرو کیے ہیں۔ دوائی بھی ہم دستیاب کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم باہر سے بھی دوائیں منگوائیں گے۔ مرکزی حکومت سے بھی ہم نے اپنے حصے کی دوا طلب کی ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔