کنی موجھی کے گھر پر انکم ٹیکس افسران کا چھاپہ ناکام، پی ایم مودی پر پھوٹا لوگوں کا غصہ

ڈی ایم کے لیڈر کنی موجھی کے گھر پر انکم ٹیکس افسران نے منگل کی شام چھاپہ ماری کی لیکن انھیں کچھ ہاتھ نہیں لگا۔ چھاپہ ماری کی خبر سن کنی موجھی کے گھر پر جمع ڈی ایم کے حامیوں نے مودی مخالف نعرے لگائے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

انکم ٹیکس محکمہ کے افسران اور انتخابی کمیشن کی ایک ٹیم نے منگل کو ڈی ایم کے لیڈر کنی موجھی کے تتوکُڈی واقع گھر پر چھاپہ ماری کی تھی جس میں انھیں کچھ بھی ہاتھ نہیں لگا ہے۔ انکم ٹیکس ذرائع کے مطابق کنی موجھی کے یہاں چھاپے میں کچھ بھی نہیں ملا اور جب یہ چھاپہ مارا گیا تو کنی موجھی وہاں موجود تھیں۔ افسران کا کہنا ہے کہ انھیں کنی موجھی کے گھر پر کثیر مقدار میں نقدی جمع ہونے کی خبریں ملی تھیں، لیکن چھاپہ ماری میں ایسا کچھ بھی نہیں ملا۔ کنی موجھی کے گھر چھاپہ ماری کی خبر سن کر ڈی ایم کے حامیوں کی بھیڑ گھر کے باہر جمع ہو گئی اور پی ایم مودی کے خلاف زبردست نعرے لگے۔

کنی موجھی نے اپنے گھر پر ہوئی چھاپہ ماری کے تعلق سے کہا کہ ’’سرچ آپریشن کے لیے افسران کے پاس وارنٹ نہیں تھا۔ اس کے باوجود ہم نے افسران کے ساتھ پورا تعاون کیا۔ میرے خلاف رات کےساڑھے نو بجے سمن جاری کیا گیا اور فوراً اسٹیٹمنٹ ریکارڈ کروانے کے لیے دباؤ بنایا گیا۔ جہاں تک میری جانکاری ہے، یہ قانونی نہیں ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ چونکہ میں اپوزیشن پارٹی کی ہوں اس لیے میرے یہاں چھاپہ مارا گیا ہے۔‘‘

دراصل انتخابات کے وقت انکم ٹیکس افسران کے لگاتار چھاپے پڑ رہے ہیں اور ان پر انگلیاں بھی اٹھ رہی ہیں کیونکہ یہ چھاپے اپوزیشن لیڈران کے خلاف ہی ہو رہے ہیں۔ کنی موجھی کے یہاں ہوئے تازہ چھاپے میں انکم ٹیکس افسران کو جب خالی ہاتھ لوٹنا پڑا تو محکمہ کو کافی سبکی کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ سرچ آپریشن جب انکم ٹیکس افسران نے شروع کیا اور اس کی خبر ڈی ایم کے حامیوں تک پہنچی، تو وہ کنی موجھی کے گھر کے سامنے اکٹھا ہو گئے اور پی ایم مودی کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا۔ انھوں نے مودی مخالف نعرے بھی لگائے۔

قابل ذکر ہے کہ ڈی ایم کے کی سینئر لیڈر اور راجیہ سبھا رکن کنی موجھی جنوبی تمل ناڈو میں توتیکورن پارلیمانی حلقہ سے انتخاب لڑ رہی ہیں۔ کنی موجھی پہلی مرتبہ لوک سبھا انتخابات میں اپنی قسمت آزما رہی ہیں۔ اپنے انتخابی اجلاس میں کنی موجھی بی جے پی پر کافی حملہ آور رخ اختیار کیے ہوئی ہیں۔ انھوں نے کئی تقاریر میں کہا ہے کہ اگر اس بار لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کی فتح ہوتی ہے تو ملک میں ہونے والا یہ آخری لوک سبھا انتخاب ہو سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔