سیاسی فنڈنگ معاملہ میں محکمہ انکم ٹیکس کی کارروائی، ملک کے 100 سے زیادہ مقامات پر چھاپے
آئی ٹی ذرائع نے بتایا کہ آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کو کچھ خاص معلومات ملنے کے بعد ہی چھاپے مارے جا رہے ہیں اور فی الحال محکمہ اس مقام کو ظاہر نہیں کرنا چاہتا۔
نئی دہلی: ٹیکس چوری اور سیاسی فنڈنگ کے معاملے میں بڑی کارروائی کرتے ہوئے محکمہ انکم ٹیکس نے آج ملک بھر میں 100 سے زائد مقامات پر چھاپے مارے۔ آئی ٹی ٹیمیں دہلی سے اتراکھنڈ اور راجستھان جیسی ریاستوں میں پہنچی ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ دہلی کے کئی تاجر ٹیکس چوری کے معاملے میں انکم ٹیکس کے ریڈار پر ہیں۔ جے پور میں بھی تاجروں کے ٹھکانوں پر چھاپے مارے گئے ہیں۔
راجستھان میں مڈ ڈے میل میں کمانے والوں پر انکم ٹیکس کے چھاپے جاری ہیں۔ ریاستی حکومت میں وزیر مملکت برائے داخلہ راجندر یادو اور مڈ ڈے میل بزنس گروپ پر انکم ٹیکس کا چھاپہ پڑا ہے۔ وزیر راجندر یادو کی کوٹ پٹلی میں غذائیت کی فیکٹری ہے۔ اب تک آئی ٹی ٹیمیں 53 مقامات پر پہنچ چکی ہیں۔ انکم ٹیکس کے چھاپوں میں 300 سے زائد پولیس اہلکار شامل ہیں۔ انکم ٹیکس کے چھاپوں میں 100 گاڑیاں بھی استعمال ہو رہی ہیں۔
جے پور ضلع کے کوٹ پٹلی میں بھی چھاپے مارے گئے ہیں۔ آئی ٹی حکام سی آر پی ایف کے جوانوں کو بھی سیکورٹی کے لیے ساتھ لے گئے ہیں۔ راجستھان کے ساتھ ساتھ دہلی، مہاراشٹر، اتراکھنڈ میں بھی چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ بنگلورو میں بھی آئی ٹی کے چھاپوں کی اطلاع سامنے آئی ہے۔ یہاں منی پال گروپ کے ٹھکانوں سمیت 20 سے زیادہ مقامات پر آئی ٹی کی تلاش جاری ہے، سبھی پر ٹیکس چوری کا الزام ہے۔
خیال رہے کہ الیکشن کمیشن نے جون میں سی بی ڈی ٹی کو خط لکھا تھا اور اس کے بعد 111 سیاسی جماعتوں کو کالعدم قرار دے دیا گیا تھا۔ ان جماعتوں نے فنڈ کے نام پر غلط طریقے سے بھاری رقم جمع کی تھی۔ اسی بنیاد پر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ ان جماعتں کے پتے جعلی نکلے اور جو ڈاک بھیجی گئیں وہ واپس آ گئیں، تاہم یہ جماعتیں غیر قانونی طور پر چندہ لے رہی تھیں۔ آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ ایسی پارٹیوں کے انٹری آپریٹرز پر چھاپے مار رہا ہے۔
ادھر، مڈ ڈے میل گھوٹالہ معاملے میں ممبئی میں انکم ٹیکس کے چھاپے جاری ہیں۔ یہاں آئی ٹی ٹیمیں 4-5 جگہوں پر چھاپے مار رہی ہیں۔ آئی ٹی ذرائع نے بتایا کہ آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کو کچھ خاص معلومات ملنے کے بعد چھاپے مارے جا رہے ہیں اور فی الحال محکمہ اس مقام کو ظاہر نہیں کرنا چاہتا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔