مودی سرکار کا نیا نعرہ ’نہ کھانے دونگا اور نہ پکانے دونگا‘: نانا پٹولے

لوگ پریشان ہیں اور مرکزی حکومت ایک طرف اپنا خزانہ بھر رہی ہے تو دوسری طرف عوام کو مہنگائی کی دلدل میں دھکیل رہی ہے۔

تصویر بشکریہ آئی اے این ایس
تصویر بشکریہ آئی اے این ایس
user

یو این آئی

مرکز کی بی جے پی حکومت نے ایل پی جی سلنڈر کی قیمت میں کل 50 روپے کا اضافہ کرکے عوام کو ایک اور بڑا جھٹکا دیا ہے۔ اس اضافے کے ساتھ ہی گیس سلنڈر کی قیمت 1053 روپے ہو گئی ہے۔ ملک میں کتنے لوگ اتنا مہنگا گیس سلنڈر خرید سکتے ہیں؟مرکز کی مودی حکومت سے یہ سوال مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر نانا پٹولے نے کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس اضافے کے ساتھ ہی مودی حکومت کا نیا نعرہ ’نہ کھانے دونگا اورنہ پکانے دونگا‘ بن گیا ہے۔

اس ضمن میں مزید بات کرتے ہوئے نانا پٹولے نے کہا کہ مودی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سے مہنگائی کا گراف لگاتار بڑھ رہا ہے۔ مرکزی حکومت مہنگائی پر قابو پانے میں مکمل طور پر ناکام ثابت ہوئی ہے۔ اشیائے ضروریہ کی قیمتیں عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہو گئی ہیں۔ گھریلو گیس سلنڈر کی قیمت اب بڑھ کر 1053 ؍روپے ہو گئی ہے۔ 2014 میں کانگریس کی قیادت والی یو پی اے حکومت کے دوران یہی گیس سلنڈر 450 روپے میں دستیاب تھا۔ عوام کی سہولت کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈاکٹر منموہن سنگھ کی حکومت عوام کو سبسڈی دے رہی تھی لیکن مودی سرکار نے یہ سبسڈی بھی بند کر دی ہے۔


پی ایم مودی کی بدولت اب ہمارے ملک کے لوگوں کو دنیا کی سب سے مہنگی ایل پی جی خریدنی پڑ رہی ہے۔ عام لوگوں کے لیے گیس کا نیا کنکشن لینا بھی ناممکن سا ہو گیا ہے۔ نیا کنکشن لینے کے لیے 2200 روپے ادا کرنا ہوں گے، سیکیورٹی کے نام پر 4400 روپے کے علاوہ ریگولیٹر کے نام پر 100 ؍روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔مرکزی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق ’اجولا اسکیم‘ کے تحت 9 کروڑ لوگوں کو گیس کنکشن دیا گیا ہے۔ بڑا سوال یہ ہے کہ ان 9 کروڑ میں سے کتنے لوگ 1053 ؍روپے کا گیس سلنڈر خریدنے کے قابل ہیں؟ اس اسکیم کے لوگوں نے دوبارہ گیس سلنڈر نہیں لیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی جن لوگوں کو اجولا اسکیم کے نام پر گیس کنکشن دیے گئے تھے،انہیں مٹی کے تیل کی سپلائی روک دی گئی ہے۔ لگتا ہے کہ اب یہ لوگ دوبارہ چولہے پر کھانا پکانے پر مجبور ہوں گے۔

کانگریس کے ریاستی صدر نے کہا کہ ڈالر کے مقابلے روپے کی روز بروز گرتی ہوئی قدر کی وجہ سے ملک کی معیشت پاتال میں چلی گئی ہے۔ مہنگائی نے لوگوں کا جینا مشکل کر دیا ہے لیکن مودی سرکار اور مودی کے دوستوں کا اچھا وقت گزر رہا ہے۔ پٹرول اور ڈیزل پر ٹیکس کے نام پر 26 لاکھ کروڑ روپے پہلے ہی لوٹے جا چکے ہیں اور اب حکومت گھریلو تیل کی پیداوار پر اضافی ٹیکس لگا کر مزید منافع حاصل کرے گی۔ مرکزی حکومت ایک طرف اپنا خزانہ بھر رہی ہے لیکن دوسری طرف عوام کو مہنگائی کی دلدل میں دھکیل رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔