منی پور کی نو سیٹوں کے انتخاب میں انتہاپسندوں کے ذریعہ دھاندلی کی گئی: کانگریس
جے رام رمیش نے الزام لگایا کہ کوکی تنظیم کی طرف سے ووٹروں کو بی جے پی کو ووٹ دینے کی سازش مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور وزیر اعلیٰ نے رچی تھی۔
کانگریس نے منی پور کے چورا چند پور اور کانگ پوکپی اضلاع کے نو اسمبلی حلقوں کی ووٹنگ کو مسترد کرتے ہوئے الزام لگایا کہ ان حلقوں کے انتخابات میں انتہا پسندوں کے ذریعہ دھاندلی کی گئی ہے۔
اس دوران کانگریس اور اس کے اتحادیوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی پر کوکی گروپ کے انتہا پسندوں کو استعمال کرنے کا الزام بھی لگایا۔ کانگریس نے کہا کہ وہ کھلے عام سامنے آگئے اور ان حلقوں میں انتخابی عمل میں دھاندلی کی۔
منی پور کانگریس کے مبصر اور سینئر لیڈر جے رام رمیش نے میڈیا کے نمائندوں سے کہا کہ، " آزادانہ، منصفانہ الیکشن اور آئین کا قتل کیا گیا ہے۔ اس ریاست کے نو اسمبلی حلقوں میں دھاندلی کی گئی"۔
کانگریس نے کہا کہ اس کے پولنگ ایجنٹوں کے ساتھ ساتھ دیگر سیاسی پارٹیوں کو وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ کے حلقہ ہنگانگ میں گیارہ پولنگ بوتھوں کے احاطے میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔
انہوں نے الزام لگایا کہ کوکی تنظیم کی طرف سے ووٹروں کو بی جے پی کو ووٹ دینے کی دھمکی دینے کی سازش مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور وزیر اعلیٰ نے رچی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ’’بی جے پی نے اپنے امیدواروں کو ووٹ نہ دینے والے لوگوں کو دھمکانے کے لیے ایک ممنوعہ تنظیم بنائی ہے ‘‘۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کو معلوم تھا کہ وہ انتخابات میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرے گی، اس لیے اس نے یہ سازش رچی ہے۔
اس سلسلے میں منی پور کانگریس کے نائب صدر دیورت نے کہا کہ ان کی پارٹی نے پہلے مرحلے کے انتخابات کے بارے میں الیکشن کمیشن سے شکایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سائکول اسمبلی حلقہ کے نو پولنگ اسٹیشنوں اور سیتو حلقہ کے کچھ پولنگ اسٹیشنوں پر پراکسی ووٹنگ اور بوتھ پر قبضہ کرنے کی اطلاعات ملی ہیں۔
مسٹر دیوورت نے کہا کہ مسلح انتہا پسند لوگوں کو ووٹ ڈالنے سے روک رہے تھے اور انہوں نے منظم طریقے سے کچھ امیدواروں کے حق میں ووٹ دلایا۔ ہینگلیپ حلقہ میں بھی کانگریس اور اس کے اتحادیوں نے بوتھ پر قبضہ کی شکایت درج کرائی ہے۔ جہاں تک ہینگانگ کا تعلق ہے، تو اس معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک فیکٹ فائنڈنگ ٹیم تشکیل دی جانی چاہیے کیونکہ یہ واقعہ وزیر اعلیٰ کے حلقے میں پیش آیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔