یوگی راج میں رام مندر کے لیے ہو رہا چندہ، اور چھوٹے مندروں کو کیا جا رہا تباہ!
سماجوادی پارٹی رکن اسمبلی اجول رمن کا کہنا ہے کہ یوگی-مودی حکومت کو چھوٹے مندر اور چھوٹے لوگ پسند نہیں تبھی تو رام مندر کے لیے گھر گھر چندہ ہو رہا ہے اور چھوٹے مندروں کو راتوں رات تاراج کیا جا رہا ہے۔
پریاگ راج: سماجوادی پارٹی (ایس پی) کے جنرل سکریٹری رمن سنگھ نے کہا کہ یوگی راج میں یہ کیسا دوہرا معیار ہے کہ ایودھیا میں مندر تعمیر کے لیے تعاون کے پروگرام کے تحت چندہ جمع کرنا جبکہ شہروں میں راتوں رات چھوٹے مندروں کو غائب کر دیا جا رہا ہے۔
کرچھنا سے رکن اسمبلی اجول رمن نے ہفتے کے روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ یوگی-مودی حکومت کو چھوٹے مندر چھوٹے لوگ نہیں پسند ہیں، تبھی تو ایودھیا میں شاندار مندر کی تعمیر کے لیے گھر گھر چندہ پروگرام کے تحت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے مال اکٹھا کرنا شروع کر دیا ہے اور وہیں دوسری جانب عوام کے گھروں کے آس پاس واقع دہائیوں سے مندروں کو راتوں رات تاراج کیا جا رہا ہے۔ یہ کیسا بی جے پی کا دوہرا معیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ سماجوادی پارٹی (ایس پی) کی حکومت میں کوئی بھی مندر نہیں توڑا گیا اور ایسا ہوتا تو ہندو دھرم خطرے میں نعرہ لگا کر بی جے پی کے لوگ سڑک پر آ جاتے۔
رمن سنگھ نے کہا کہ تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں الہ آباد میں اورنگ زیب کے وقت میں بھی اتنے مندر نہیں ٹوٹے جتنے یوگی راج میں قبضہ، سڑک توسیع کے نام پر مندروں اور مسجدوں کو اجاڑا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوگی حکومت ’ٹھوکو پالیسی‘ کے بعد ’اجاڑو پالیسی‘ پر چل رہی ہے۔ وہ خواہ مندر-مسجد یا عوام ہو سب پر بلڈوزر چلانے کا کام کرکے عوام کو ڈرانے دھمکانے میں لگی ہے لیکن انھیں یہ نہیں معلوم کہ عوام ڈرنے والے نہیں ہیں۔
ایس پی ضلع نائب صدر کے سابق ریاستی ترجمان ونے کشواہا نے کہا کہ اسمارٹ سٹی منصوبے میں پیسے کی بربادی ہی ہو رہی ہے‘ کوئی منصوبہ عوام کے مفادات کو دھیان میں رکھ کر نہیں بنائے جا رہے ہیں۔ سڑک توسیع کاری کے نام پر عوام کے گھروں کو توڑا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسمارٹ سٹی مشن، پی ڈی اے، میونسپل کارپوریشن، پولیس وغیرہ محکموں میں کوآرڈینیشن نہیں ہے۔ سب اپنے حساب سے اور دوربینی سے کام کر رہے ہیں جس کی جیتی جاگتی مثال دھوبی گھاٹ نائٹ مارکیٹ ہے۔ ایک محکمہ کھلواتا ہے‘ دوسرا بند کروا دیتا ہے۔ اس میں محکمہ کا نہیں‘ نقصان غریب دکاندار اور عوام کا ہوتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔