بلیا: بی جے پی رکن اسمبلی کے قریبی کی فائرنگ میں ایک شخص ہلاک، پولیس پر سنگین الزامات
بلیا میں سستے غلے کی دکان کے الاٹمنٹ کے لئے بلائی گئی میٹنگ میں بی جے پی رکن اسمبلی کے نزدیکی شخص نے فائرنگ کر دی، جس کے نتیجہ میں ایک شخص کی موت ہو گئی
بلیا: اتر پردیش میں یکے بعد دیگرے واردات ہو رہی ہیں جس سے نظام قانون پر سوال کھڑے ہو گئے ہیں، تازہ معاملہ ضلع بلیا کا ہے جہاں سستے غلے کی دکان کے الاٹمنٹ کے لئے طلب کی گئی میٹنگ میں فائرنگ ہو گئی۔ گولی لگنے سے ایک شخص کی موت کی اطلاع ہے۔ جیسے ہی گولی چلائی گئی موقع پر افرا تفری پھیل گئی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ ریوتی تھانہ علاقہ کے دُرجن پور گاؤں میں پیش آیا اور گولی چلانے والے شخص کو بی جے پی کے رکن اسمبلی سریندر سنگھ کا نزدیکی قرار دیا جا رہا ہے۔
گاؤں درجن پور میں سرکاری کوٹہ کی دکان کے الاٹمنٹ کا عمل چل رہا ہے۔ دو خود مدد (سیلف ہیلپ) گروپس کے لوگ وہاں پہنچے تھے۔ ایک گروپ کی قیادت دھیریندر سنگھ کر رہے تھے جبکہ دوسرے گروپ ان کا مخالف تھا۔ دونوں گروپوں میں کسی بات پر کہا سنی ہو گئی۔ جس کے بعد ہنگامہ ہونے لگا۔
دریں اثنا ایس ڈی ایم نے عمل میں رخنہ اندازی کے سبب الاٹمنٹ کے عمل کو روکنے کا اعلان کر دیا۔ تبھی اچانک گولی چلا دی گئی، جس میں 46 سالہ جے پرکاش عرف گاما پال کی موت ہو گئی۔ واقعہ میں اینٹ، پتھر اور لاٹھی ڈنڈے چلنے سے تین خواتین سمیت نصف درجن لوگ شدید طور پر زخمی ہو گئے۔ گولی چلانے کا اہم ملزم دھیریندر سنگھ تاحال فرار ہے۔ دھیریندر سنگھ و بلیا کے بیریا سے بی جے پی کے زیر بحث رکن اسمبلی سریندر سنگھ کا قریبی بتایا جا رہا ہے۔
مقتول کے بھائی نے وہاں موجود پولیس اہلکاروں پر سنگین الزامات عائد کئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جب دھیریندر سنگھ اور اس کے لوگ پتھربازی اور فائرنگ کر رہے تھے تو پولیس ان کا دفاع کرنے کی کوشش کر رہی تھی اور دوسرے گروپ کے لوگوں کو مار پیٹ کر بھگا رہی تھی۔ مقتول کے بھائی نے یہ بھی الزام عائد کیا ہے کہ پولیس نے واردات انجام دینے والے ملزم کو پکڑ لیا تھا لیکن بعد میں اسے بھیڑ میں لے جا کر چھوڑ دیا۔
واضح رہے کہ حال ہی کے دنوں میں اتر پردیش میں یکے بعد دیگرے جرائم کے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔ کچھ دن قبل ہاتھرس میں ہوئی عصمت دری سے ملک بھر میں ہنگامہ ہوا تھا۔ بی جے پی کے رکن اسمبلی ے نزدیکی کی طرف سے گولی چلائے جانے کے الزامات کے بعد صوبہ کے نظم و نسق پر مزید سوال کھڑے ہو رہے ہیں اور حزب اختلاف کی جماعتیں یوگی حکومت پر حملہ آور ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔