سات سالہ ’مودی راج‘ میں عوام بے حال، مگر انا ہزارے نے کروٹ تک نہیں بدلی، ’سامنا‘ میں شیوسینا کا طنز

سامنا نے اپنے اداریہ میں لکھا ’’منموہن سنگھ کے دور حکومت میں انا ہزارے دو مرتبہ دہلی آئے اور زوردار تحریک چلائی، گزشتہ 7 سالوں میں مودی حکومت کے فیصلوں سے عوام بے حال ہے لیکن انّا نے کروٹ تک نہیں لی‘

سماجی کارکن انا ہزارے کی فائل تصویر / Getty Images
سماجی کارکن انا ہزارے کی فائل تصویر / Getty Images
user

قومی آواز بیورو

ممبئی: مہاراشٹر کی برسراقتدار جماعت شیو سینا نے اپنے ترجمان ’سامنا‘ میں سماجی کارکن انا ہزارے کو ہدف تنقید بناتے ہوئے ان کی مجوزہ بھوک ہڑتال پر طنز کیا ہے۔ سامنا کے اداریہ میں لکھا گیا ہے کہ اب انا ہزارے کو یہ بتانا چاہیے کہ وہ کسان کے ساتھ ہیں یا حکومت کے ساتھ؟ اداریہ کا عنوان ہے۔ ’انّا کس کی طرف ہیں!‘

اداریہ میں لکھا گیا ہے، ’’منموہن سنگھ کے دور حکومت میں انّا ہزارے دو مرتبہ دہلی آئے اور انہوں نے زوردار تحریک چلائی۔ اس تحریک کی مشعل میں تیل ڈالنے کا کام تو بی جے پی کر رہی تھی، لیکن گزشتہ سات سالوں میں مودی حکومت کے دوران نوٹ بندی سے لے کر لاک ڈاؤن تک کئی فیصلوں سے عوام بے حال ہوئی، لیکن انا نے کروٹ تک نہیں بدلی۔ مطلب، تحریک صرف کانگریس کے دور حکمرانی میں چلانی ہے؟ اب کیا رام راج کا ظہور ہو گیا ہے؟‘‘


اداریہ میں مزید کہا گیا، ’’انّا کی طرف سے بھوک ہڑتال کا ہتھیار باہر نکالنا اور پھر اسے نیام میں رکھ لینا، ایسا اس سے پہلے بھی ہو چکا ہے۔ اس لئے اب بھی ایسا ہی ہوا تو کچھ غیر متوقع نہیں ہوگا۔ بی جے پی لیڈران کی طرف سے کرائی گئی یقین دہانی سے انّا مطمئن ہوگئے ہوں گے تو یہ ان کا مسئلہ ہے۔‘‘

سامنا کے اداریہ میں کہا گیا، ’’کسانوں کے معاملہ میں ظلم و ستم کا فی الحال جو سلسلہ چل رہا ہے، زرعی قوانین کی وجہ سے جو دہشت پیدا ہوئی ہے بنیادی سوال اسے لے کر ہے۔ ایک حوالہ میں ایک فیصلہ کن کردار انّا اختیار کر رہے ہیں اور اسی نظریہ سے بھوک ہڑتال کر رہے ہیں، ایسا ماحول تیار ہوا لیکن انا نے بھوک ہڑتال واپس لے لی۔ اس لئے زرعی قوانین کے حوالہ سے ان کا مستقل طور پر کیا کردار ہے، فی الحال یہ غیر واضح ہے۔‘‘


واضح رہے کہ مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ دیوندر فڑنویس اور مرکزی وزیر مملکت کیلاش چودھری نے گزشتہ روز انا ہزارے سے ملاقات کی تھی اور انہیں حکومت کی طرف سے ان کے اٹھائے گئے مسائل پر یقین دہانی کرائی تھی۔ اس کے بعد انا نے اپنی بھوک ہڑتال کو ملتوی کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 30 Jan 2021, 3:11 PM