انتخابی ہلچل کے درمیان جنتا دل یو کو پھر لگا جھٹکا، سابق رکن پارلیمنٹ رنجن یادو آر جے ڈی میں شامل
رنجن یادو نے اپنے بیان میں کہا کہ لالو پرساد چار چار وزرائے اعظم کے ساتھ کام کر چکے ہیں، سبھی وزرائے اعظم لالو پرساد کو اپنے علاقہ میں انتخابی تشہیر کے لیے بلاتے تھے۔
لوک سبھا انتخاب کی سرگرمیوں کے درمیان آر جے ڈی نے ایک بار پھر جنتا دل یو کو زوردار جھٹکا دیا ہے۔ سابق رکن پارلیمنٹ رنجن یادو نے جمعرات کو آر جے ڈی کی باضابطہ رکنیت حاصل کر لی اور صاف لفظوں میں کہہ دیا کہ ’’اس وقت بہار میں لالٹین کی لہر ہے۔‘‘ اس سے قبل بھی جنتا دل یو کے کئی لیڈران آر جے ڈی میں شامل ہو چکے ہیں، جن میں ایک بڑا نام بیما بھارتی کا ہے جنھیں آر جے ڈی نے پورنیہ لوک سبھا سیٹ سے امیدوار بنایا ہے۔
آج راجیہ سبھا رکن منوج جھا نے رنجن یادو کو آر جے ڈی کی رکنیت دلائی۔ پارٹی کی رکنیت حاصل کرنے کے بعد رنجن یادو نے کہا کہ ’’یہ میرا پرانا گھر رہا ہے۔‘‘ لالو پرساد کی تعریف کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’لالو پرساد کی ڈیمانڈ تو لوک سبھا انتخاب میں سبھی ریاست میں ہوتی تھی۔ ملک کے چار چار وزرائے اعظم کے ساتھ لالو پرساد یادو نے کام کیا ہے۔ سبھی وزرائے اعظم لالو پرساد کو اپنے علاقہ میں انتخابی تشہیر کے لیے بلاتے تھے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ 8 اپریل کی شب رنجن یادو نے لالو پرساد یادو سے ملاقات کی تھی۔ تبھی صاف ہو گیا تھا کہ انھوں نے جنتا دل یو کو چھوڑ کر آر جے ڈی کا دامن تھامنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس فیصلے سے لالو پرساد کی بیٹی میسا بھارتی کو پاٹلی پترا لوک سبھا سیٹ پر فائدہ پہنچتا دکھائی دے رہا ہے، کیونکہ رنجن یادو کی پاٹلی پترا کی عوام سے گہرا لگاؤ ہے۔ 2014 اور 2019 کے لوک سبھا انتخاب میں میسا بھارتی اس سیٹ پر بی جے پی امیدوار رام کرپال یادو سے ہار گئی تھیں۔ اس مرتبہ بھی دونوں مد مقابل ہیں اور رنجن یادو اس مرتبہ میسا بھارتی کو وہاں سے کامیاب بنانے میں اہم کردار نبھا سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ رنجن یادو پہلے لالو پرساد کے قریبی دوست تھے اور ان کے بیشتر فیصلوں میں ساتھ رہتے تھے۔ پھر جب انھوں نے لالو پرساد کا ساتھ چھوڑا تو جنتا دل میں شامل ہو گئے۔ جنتا دل یو نے انھیں 2009 لوک سبھا انتخاب میں پاٹلی پترا لوک سبھا سیٹ سے امیدوار بنایا تھا جہاں ان کا مقابلہ اپنے دوست لالو پرساد سے ہی ہوا تھا۔ اس انتخاب میں رنجن یادو نے لالو پرساد کو شکست دے دی۔ بعد ازاں کچھ دنوں کے لیے رنجن یادو بی جے پی میں بھی رہے، اور پھر اپنی پارٹی ’راشٹریہ جنتا دل (راشٹروادی)‘ نام سے بنائی۔ کچھ وقت ہی انھوں نے پھر سے جنتا دل یو میں شمولیت اختیار کر لی اور گزرتے وقت کے ساتھ وہ حاشیے پر چلے گئے۔ اب ایک بار پھر انھوں نے اپنے پرانے دوست لالو پرساد سے ہاتھ ملایا ہے اور آر جے ڈی میں شامل ہو کر ایک طرح سے سرگرم سیاست میں واپسی کر لی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔