مادھبی بُچ معاملے میں کانگریس پھر حملہ آور، پی ایم مودی اور آئی سی آئی سی آئی پر کی سوالوں کی بارش

پون کھیڑا نے مادھبی بُچ پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک ساتھ تین جگہ سے تنخواہ لے رہی تھیں، انھیں آئی سی آئی سی آئی بینک، آئی سی آئی سی آئی پروڈنشیل اور سیبی سے ایک ساتھ تنخواہ مل رہی تھی۔

کانگریس ترجمان پون کھیڑا، تصویر یو این آئی
کانگریس ترجمان پون کھیڑا، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

سیبی چیئرپرسن مادھبی بُچ معاملہ پر آج ایک بار پھر کانگریس نے پی ایم مودی کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ آئی سی آئی سی آئی پر بھی کانگریس نے سوالوں کی بارش کی ہے۔ کانگریس کا الزام ہے کہ مادھبی بُچ ایک ساتھ تین مقامات سے تنخواہ لے رہی تھیں جو اصول و ضوابط کے خلاف ہے۔

کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے اس تعلق سے آج پریس کانفرنس کیا جس میں کہا کہ بازار میں ہم جو پیسہ لگاتے ہیں اسے سیبی ریگولیٹ کرتا ہے، لیکن سیبی کی چیئرپرسن کی تقرری کون کرتا ہے… وہ امت شاہ کی وزارت کی طرف سے ہوتا ہے، جبکہ یہ کابینہ کی سلیکٹ کمیٹی ہے جس میں وزیر اعظم اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ شامل ہیں۔ اس کمیٹی کے دو اراکین سیبی چیف کی تقرری کے لیے ذمہ دار ہیں۔ پریس کانفرنس میں پون کھیڑا نے یہ سنگین الزام بھی عائد کیا کہ سیبی چیف ایک ساتھ تین مقامات سے تنخواہ لے رہی تھیں۔ وہ آئی سی آئی سی آئی بینک، آئی سی آئی سی آئی پروڈنشیل اور سیبی سے ایک ساتھ تنخواہ حاصل کر رہی تھیں۔ انھیں 2017 اور 2024 کے درمیان آئی سی آئی سی آئی بینک سے 16.8 کروڑ روپے کی مستقل آمدنی حاصل ہوئی۔ اگر آپ کُل وقتی سیبی رکن ہیں تو آپ آئی سی آئی سی آئی بینک سے تنخواہ کیوں حاصل کر رہے تھے۔


پون کھیڑا کا کہنا ہے کہ مادھبی پوری بُچ پہلے سیبی کی رکن تھیں۔ اچانک 2 مارچ 2022 کو چیئرپرسن بنیں۔ اس کے بعد بھی 2017 سے 2024 کے درمیان کروڑوں کی مستقل آمدنی آئی سی آئی سی آئی بینک سے لے رہی تھیں۔ اتنا ہی نہیں، ای شاپ پر جو ٹی ڈی ایس تھا، وہ بھی یہی بینک دے رہا تھا۔ یہ سیدھے طور پر اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ اس کے بعد 2019-20 کے دوران آئی سی آئی سی آئی بینک سے ملنے والی تنخواہ میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ پون کھیڑا نے سیبی چیئرمین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر تھوڑی سی بھی شرم ہو تو آپ کو فوراً استعفیٰ دینا چاہیے۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ لگاتار یہ آئی سی آئی سی آئی بینک سے استفادہ کرتی رہی ہیں ور اس کی جانچ کون کر رہا ہے، یہ سیبی ہی کر رہی ہے۔

پون کھیڑا نے مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر یہ آپ کا نیا ہندوستان ہے، تو یہ نئی کانگریس ہے اور یہ کانگریس ڈرتی نہیں ہے۔ یہ نئے انکشافات کرتی ہے۔ سوال صرف سیبی یا سیبی کی چیئرپرسن سے نہیں پوچھے جائیں گے، صرف آئی سی آئی سی آئی بینک سے نہیں ہوں گے، بلکہ سوال پی ایم مودی سے بھی ہوں گے اور سب سے پہلے ان سے ہی پوچھیں گے۔ سوال یہ اٹھ رہا ہے کہ اس طرح کے اعلیٰ ادارہ کا ہیڈ منتخب کرتے وقت کیا وزیر اعظم کو پتہ تھا کہ وہ بینک سے فائدہ لے رہی ہیں؟ سیبی نے اپنی ہی گائیڈلائنس آئی سی آئی سی آئی بینک کے لیے بدلی؟ یہ ہو کیا رہا ہے؟ بینک سے ملازمت چھوڑنے کے اتنے دنوں بعد بھی فائدہ کیوں مل رہا ہے؟


پون کھیڑا نے پریس کانفرنس میں تلخ رویہ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم غصے میں ہیں، پتھر مارتے ہوئے معافی مانگ لیتے ہیں تو شاید کچھ بتا دیں کہ سیبی کی چیئرپرسن کو کون با رہا ہے؟ اس شطرنج کا کھلاڑی کون ہے؟ اب اس بینک کو بھی کٹہرے میں کھڑا کرنا ہوگا… آئی سی آئی سی آئی بینک نے کہیں ڈکلیئر کیا ہے کہ سیبی کی چیئرپرسن کو وہ فائدہ دے رہے ہیں؟ ہمیں تو کہیں نہیں نظر آیا۔ اگر بینک سیبی کی چیئرپرسن کو تنخواہ دے رہا ہے تو بدلے میں کیا مل رہا تھا؟

کانگریس ترجمان پون کھیڑا اتنے پر ہی خاموش نہیں ہوئے، انھوں نے حکومت سے یہ سوال کیا کہ سیبی چیف کی تقرری کے لیے کون سا طریقہ کار اختیار کیا گیا؟ یہ بھی سوال کیا کہ کیا وزیر اعظم کو پتہ تھا کہ مادھبی بُچ فائدہ کے عہدے پر ہیں؟ آئی سی آئی سی آئی کے معاملوں کی جانچ کر رہی سیبی کی کُل وقتی رکن آئی سی آئی سی آئی سے تنخواہ لے رہی ہیں؟ سیبی چیف کو کون بچا رہا ہے اور کیوں؟ انھوں نے آئی سی آئی سی آئی سے سوال پوچھا کہ مادھبی بُچ کو تنخواہ کیوں دی جا رہی تھی؟ کیا اس کی جانکاری برسرعام کی گئی تھی؟ سیبی سے یہ سوال بھی پوچھا گیا کہ کیا ایسی مزید کمپنی ہے جن سے آپ کے اراکین پیسے لے رہے ہیں؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔