گیانواپی معاملہ میں ہندو فریق کو پھر لگا جھٹکا، امین سروے کا مطالبہ عدالت نے کیا خارج

عدالت نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ عرضی کا جائزہ لینے کے بعد پتہ چلا کہ مدعی کے ذریعہ امین سروے کا مطالبہ کرنے سے متعلق کوئی وضاحت عرضی میں شامل نہیں ہے۔

<div class="paragraphs"><p>گیانواپی / آئی اے این ایس</p></div>

گیانواپی / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

گیانواپی متنازعہ معاملہ میں وارانسی کی ایک عدالت نے ہندو فریق کو ایک بار پھر شدید جھٹکا دیا ہے۔ سول جج سینئر ڈویژن فاسٹ ٹریک یوگھل شمبھو کی عدالت نے منگل (17 ستمبر) کو گیانواپی سے متعلق ایک معاملہ میں امین کے ذریعہ سروے کرائے جانے کے مطالبہ کو سرے سے خارج کر دیا ہے۔ ساتھ ہی عدالت نے اس معاملہ میں اگلی سماعت کے لئے 14 اکتوبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔

اس سے قبل جمعہ کو ایک دوسری عدالت نے گیانواپی سے ہی جڑے ایک دیگر معاملے میں تہہ خانے کی مرمت کرانے اور تہہ خانے کے اوپر نماز کی ادائیگی روکنے کا مطالبہ کرنے والی ہندو فریق کی عرضی کو خارج کرنے کا فیصلہ سنایا تھا۔


آج جس عرضی پر سماعت ہوئی اس میں ہندو سینا کے صدر وشنو گپتا اور اجیت سنگھ نے گیانواپی کی اراضی نمبر 9130 کا امین کے ذریعے سروے کرانے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس عرضی کی مسلم فریق کی طرف سے مخالفت کی گئی تھی۔ عدالت نے دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد اس عرضی کو خارج کرنے کا فیصلہ صادر کر دیا۔

عدالت نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ عرضی کا جائزہ لینے کے بعد پتہ چلا کہ مدعی کے ذریعہ امین سروے کا مطالبہ کرنے سے متعلق کوئی وضاحت عرضی میں شامل نہیں ہے۔ اس کے علاوہ اراضی نمبر 9130 کے متعلق ایک دوسرے مقدمے میں اے ایس آئی کی طرف سے سروے کرایا جا چکا ہے۔ مدعی اگر چاہے تو اس سروے کی مصدقہ کاپی لے کر عرضی میں پیش کر سکتا ہے۔ گویا موجودہ شکل میں یہ عرضی قابل قبول نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔