مودی حکومت نے پہلے 100 دن انتقامی جذبے سے کام کیا: کپل سبل

کانگریس نے الزام لگایا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی حکومت نے گزشتہ سو دن میں حقائق کو نظر انداز کیا ہے اور گھمنڈی و امتیازی سلوک کی سیاست کرتے ہوئے صرف انتقامی جذبے سے کام کیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: کانگریس نے الزام لگایا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی حکومت نے گزشتہ سو دن میں حقائق کو نظر انداز کیا ہے اور گھمنڈی و امتیازی سلوک کی سیاست کرتے ہوئے صرف انتقامی جذبے سے کام کیا ہے۔

کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر کپل سبل نے اتوار کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس میں الزام لگایا کہ بی جے پی کو حکومت چلانا نہیں آتا ہے۔ مکمل اکثریت ملنے کے باوجود وہ ملک کے عوام کے مفاد میں کوئی ٹھوس کام نہیں کر پا رہی ہے۔ صرف انتقامی جذبہ سے کام ہو رہا ہے اور گھمنڈی و امتیازی سلوک کی سیاست کی جا رہی ہے۔


انہوں نے کہا کہ امید یہ تھی کہ مکمل اکثریت والی حکومت 100 دنوں میں ٹھوس اقدامات کرنے کا کام کرے گی جس سے عام آدمی کی زندگی میں اس کوراحت مل سکے لیکن حکومت نے اس کے ٹھیک برعکس کام کیا ہے۔ حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے ملک کے عام آدمی کی مشکلیں مسلسل بڑھ رہی ہیں لیکن’گودی میڈیا‘ گود میں بیٹھ کر حکومت کی کوتاہیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے۔ خواتین پرمظالم بڑھ رهے ہیں اور چھوٹے کاروباری اور تاجر حکومت کی پالیسی سے پریشانی سے دوچار ہیں لیکن ان کوراحت نہیں دی جا رہی ہے۔

سبل نے طنزکرتے ہوئے کہا کہ اس حکومت کی پہلے سو دن کی بڑی کامیابی یہ ہے کہ اس نے سیاسی مخالفین کے ساتھ انتقامی جذبے سے کام کیا ہے۔ ای ڈی، محکمہ انکم ٹیکس اور مرکزی تفتیشی بیورو جیسے اداروں کا جم کر غلط استعمال ہوا ہے۔ حکومت نے ثبوت ہونے کے باوجود اپنے لوگوں کو بچایا ہے اور جہاں ثبوت نہیں تھے ان اپوزیشن پارٹیوں کے رہنماؤں کے خلاف کارروائی کی ہے۔


انہوں نے حکومت سے سوال کیا کہ جن رمیش پوکھریال نشنک پر بدعنوانی کے الزامات ہیں اور ان کے خلاف ثبوت بھی ہیں انہیں سزا دینے کی بجائے کس بنیاد پر وزیر بنایا گیا اور انہیں حکومت کیوں بچا رہی ہے۔ بابل سپریو کے خلاف کیوں کارروائی نہیں کی جا رہی ہے۔ يدیورپا کے خلاف ثبوت ہیں لیکن ان کے خلاف کارروائی نہیں کی جاتی ہے۔ اپوزیشن کے لیڈروں کے خلاف بغیر ثبوت کے کارروائی ہو رہی ہے۔

سبل نے الزام لگایا کہ زبردست اکثریت کے ساتھ لوک سبھا پہنچی مودی حکومت نے پہلے سو دن میں گھمنڈ ی کی سیاست کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 17 ویں لوک سبھا کے پہلے سیشن میں حکومت نے 39 بل منظور کرائے ہیں لیکن کسی بل کو سلیکٹ کمیٹی کے پاس نہیں بھیجا گیا۔ اسی طرح سے آرٹیکل 370 کو ہٹانے کا بل پارلیمنٹ میں لا کر اس پر بحث شروع کر دی گئی۔ تین طلاق بل بھی سلیکٹ کمیٹی کے پاس نہیں بھیجا گیا۔


انہوں نے کہا کہ جو مسائل ہیں اور جس سے لوگ دوچار ہیں اس حکومت کو کچھ نہیں نظر آتی ہے۔ حکومت کا دعوی ہے کہ جموں و کشمیر میں کوئی مسئلہ ہی نہیں ہے جبکہ وہاں ایک ہزار ہوٹل خالی پڑے ہیں، تعمیراتی کام نہیں ہو رہا ہے، اسپتالوں میں ادویات کی کمی ہے۔ ریاست میں بچے اسکول نہیں جا رہے ہیں لیکن حکومت کے سلامتی کے مشیر کا کہنا ہے کہ وہاں 92 فیصد حالات معمول پر ہیں۔
کانگریس لیڈر نے کہا کہ حکومت ہر حقائق سے آنکھ بند کر رہی ہے اور کہتی ہے کہ سب کچھ ٹھیک ہے جبکہ ملک میں قانون و انتظام خراب ہے۔ اقتصادی بحران ہے لیكن سرکار کہہ رہی ہے کہ کچھ نہیں ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ جو سب کو لگتا ہے وہ اس حکومت کو نہیں نظر آتا ہے۔ حکومت یہ نہیں بتا رہی ہے کہ جی ڈی پی کی شرح نموپانچ فیصد کیوں ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو جواب دینا چاہیے کہ آٹو صنعت میں ساڑھے تین لاکھ لوگوں کی نوکری کس وجہ سے گئی ہے۔ آٹو ڈیلر کے 300 شو روم بند ہو گئے ہیں۔ آٹو پارٹس کی دکانیں بند ہو رہی ہے۔ ماروتی نے چار پلانٹ بند کر دئیے۔’ نسان‘، ’مہندرا اینڈ مہندرا‘ سمیت کئی کمپنیوں نے اپنے کئی ملازمین ہٹا دیئے ہیں۔ روپیہ سب سے کمزور پوزیشن میں ہے۔ ملک غیر معمولی کساد بازاری سے گزر رہا ہے اور ان سب کی وجہ وزیر اعظم نریندر مودی کا نوٹ بندي کا فیصلہ ہے جسے وہ آج بھی قبول کرنے کو تیار نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 08 Sep 2019, 4:10 PM