کانگریس ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ میں مرکزی حکومت پر خوب برسے ملکارجن کھڑگے
ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ ’’منی پور تشدد کو پوری دنیا نے دیکھا، وہاں 3 مئی 2023 سے لے کر آج تک تشدد جاری ہے، منی پور کی آگ کو مودی حکومت نے ہریانہ میں نوح تک پہنچنے دیا۔‘‘
حیدر آباد میں آج نوتشکیل کانگریس ورکنگ کمیٹی کی پہلی میٹنگ ہوئی۔ اس میٹنگ میں کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے مرکزی حکومت اور بی جے پی کو پرزور انداز میں تنقید کا نشانہ بنایا۔ کانگریس صدر نے جی-20 کے انعقاد پر ہوئے خرچ کو لے کر سوال اٹھائے اور ساتھ ہی کہا کہ ’’روٹیشن کے طور پر ملی جی-20 کی صدارت سے متعلق تقریب میں 4 ہزار کروڑ روپے خرچ ہوئے اور اب روٹیشن سے اس کی صدارت برازیل کو مل چکی ہے۔‘‘
کانگریس صدر نے اپوزیشن لیڈران کے خلاف مرکزی جانچ ایجنسیوں کے ذریعہ کی جا رہی کارروائی پر بھی مرکزی حکومت کو نشانہ بنایا۔ انھوں نے الزام لگایا کہ انڈیا اتحاد کی میٹنگوں کی کامیابی کے بعد حکومت نے جانچ ایجنسیوں کو اپوزیشن پارٹیوں سے بدلہ لینے کے لیے لگا دیا ہے۔ اس کے علاوہ کھڑگے نے کہا کہ منی پور اور نوح کے واقعہ سے ملک کی شبیہ پر داغ لگا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’منی پور کے دل دہلا دینے والے واقعہ کو پوری دنیا نے دیکھا۔ وہاں 3 مئی 2023 سے لے کر آج تک تشدد جاری ہے۔ منی پور کی آگ کو مودی حکومت نے ہریانہ میں نوح تک پہنچنے دیا۔ یہاں تشدد کی وارداتیں ہوئیں، جس وجہ سے راجستھان، اتر پردیش اور دہلی میں فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلی۔‘‘
ملکارجن کھڑگے نے مرکزی حکومت پر ڈاٹا میں ہیرا پھیری کا بھی الزام عائد کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’مرکزی حکومت ڈاٹا کی ہیرا پھیری کر رہی ہے۔ 2021 کا مردم شماری نہ کرانے سے 14 کروڑ لوگ فوڈ سیکورٹی ایکٹ سے اور تقریباً 18 فیصد لوگ منریگا سے باہر ہو گئے ہیں۔ منریگا کی مزدوری مہینوں زیر التوا رہتی ہے۔‘‘ ذات پر مبنی مردم شماری کرائے جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کھڑگے نے کہا کہ ’’ہمارا مطالبہ ہے کہ 2021 مردم شماری کا عمل فوراً شروع کیا جائے۔ اس کے ساتھ ہی ذات پر مبنی مردم شماری بھی کرائی جائے تاکہ سماج کے ضرورت طبقہ کو صحت، تعلیم، ملازمت اور فوڈ سیکورٹی سمیت دوسرے حقوق مل سکیں۔‘‘
کانگریس ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ کے دوران پارٹی صدر کھڑگے نے مرکزی حکومت پر کئی سخت الزامات عائد کیے۔ مثلاً انھوں نے کہا کہ آزادی کے بعد بنی ملک کی بیش قیمتی پی ایس یو کو مودی حکومت چند سرمایہ کار متروں کے حوالے کر رہی ہے، ان کے فائدے کے لیے پالیسیاں بدلی جا رہی ہیں اور ان کے حق میں قانون بن رہے ہیں۔ کھڑگے نے یہ بھی کہا کہ گزشتہ دنوں پی ایم کے قریبی کاروباری کی کمپنیوں میں 20 ہزار کروڑ روپے کی شیل کمپنیوں کے ذریعہ سرمایہ کاری ہوئی۔ اس کا پردہ فاش ہونے پر بھی مودی حکومت جانچ نہیں کرا رہی ہے۔ سارے بڑے گھوٹالوں پر حکومت خاموش ہے اور پردہ ڈال رہی ہے۔
کھڑگے کا کہنا ہے کہ جب بھی اپوزیشن پارٹیاں بنیادی مسائل کو اٹھاتی ہیں تو حکومت جواب دینے کی جگہ نئے نئے ہتھکنڈے اپناتے ہوئے نئے خود کفیل ہندوستان، 5 ٹریلین اکونومی، نیو انڈیا 2022 اور امرت کال کا نعرہ دیتی ہے۔ آج کل سرکار تیسری سب سے بڑی معیشت کا خواب فروخت کر رہی ہے۔ ان نعروں سے ملک کی ترقی نہیں ہوگی۔ کانگریس صدر نے کہا کہ ’’ہمیں عوام کو سمجھانا ہوگا کہ یہ ناکامیوں کو چھپانے والے نعرے ہیں۔ حکومت سوچتی ہے کہ ایونٹ اور اشتہار پر کروڑوں روپے خرچ کر ہمالیہ جیسی ناکامیوں کو وہ چھپا لے گی۔‘‘
انڈیا اتحاد کا تذکرہ کرتے ہوئے کھڑگے نے کہا کہ ’’وزیر اعظم اور بی جے پی لیڈروں کے حملوں سے ہمارے انڈیا اتحاد کی 3 میٹنگوں کی کامیابی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ ہمارا کارواں جیسے جیسے آگے بڑھے گا، ان کے حملے تیز ہوں گے۔‘‘ پھر وہ کہتے ہیں کہ ’’ممبئی میں ہوئی میٹنگ کے بعد ای ڈی، آئی ٹی، سی بی آئی کو حکومت نے اپوزیشن لیڈروں سے سیاسی بدلہ لینے کے لیے لگا دیا ہے۔ یہ صحت مند جمہوریت کے جذبہ کے خلاف ہے، لیکن افسوس کہ یہی حقیتق ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔