کسانوں کی حمایت میں ’آر ایل پی‘ نے بھی ’این ڈی اے‘ سے علیحدگی کا کیا اعلان
این ڈی اے سے الگ ہونے کی بات خود آر ایل پی سربراہ ہنومان بینیوال نے میڈیا کو دی اور کہا کہ ’’ہم کسی بھی ایسی پارٹی یا شخص کے ساتھ نہیں ہیں جو کسانوں کے خلاف ہو۔‘‘
زرعی قوانین کے خلاف جاری کسانوں کی تحریک کے درمیان مودی حکومت کو ایک بار پھر زبردست جھٹکا لگا ہے۔ شرومنی اکالی دل کے بعد این ڈی اے میں شامل پارٹی آر ایل پی (راشٹریہ لوک تانترک پارٹی) نے بھی علیحدگی کا اعلان کر دیا ہے۔ ہفتہ کے روز این ڈی اے سے الگ ہونے کی بات خود آر ایل پی سربراہ ہنومان بینیوال نے میڈیا کو دی اور کہا کہ ’’ہم کسی بھی ایسی پارٹی یا شخص کے ساتھ نہیں ہیں جو کسانوں کے خلاف ہو۔ زرعی قوانین کسانوں کا حق چھیننے کی ایک کوشش ہے اور ہم اس کا ساتھ کبھی نہیں دیں گے۔‘‘
یہاں قابل ذکر ہے کہ رکن پارلیمنٹ ہنومان بینیوال نے گزشتہ دنوں اشارہ دیا تھا کہ اگر مودی حکومت زرعی قوانین کے تعلق سے کسانوں کے مطالبات پر غور نہیں کرتی تو وہ این ڈی اے سے الگ ہو جائیں گے۔ بینیوال کسانوں کی حمایت میں جے پور سے دہلی کوچ بھی کر چکے ہیں اور آج الور میں نامہ نگاروں سے خطاب کرتے ہوئے باضابطہ علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے کسانوں کی حمایت میں کھڑے ہونے کا عزم بھی ظاہر کر دیا۔
جب آر ایل پی کے ذریعہ این ڈی سے علیحدہ ہونے پر چھبڑا رکن اسمبلی اور سابق وزیر پرتاپ سنگھ سنگھوی کا رد عمل جاننے کی کوشش کی گئی تو انھوں نے میڈیا سے کہا کہ ’’آر ایل پی کے سربراہ اور ناگور رکن پارلیمنٹ بینیوال شروع سے ہی ’گٹھ بندھن دھرم‘ پر عمل نہیں کر رہے تھے۔ وہ بی جے پی کی ریاستی قیادت کی تنبیہ کے باوجود راجستھان میں پارٹی کی معزز لیڈر سابق وزیر اعلیٰ وسندھرا راجے کے خلاف بیان بازی کر رہے تھے۔ ان کا این ڈی اے سے علیحدہ ہونا اچھا ہے۔‘‘ بی جے پی لیڈر پرتاپ سنگھ سنگھوی نے یہ بھی کہا کہ بینیوال نے پنچایت اور کارپوریشن انتخاب میں بھی بی جے پی کے خلاف امیدوار کھڑے کیے، اس حالت میں ان کے این ڈی اے میں بنے رہنے کا کوئی مطلب نہیں تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔