مبینہ لو جہاد: عدالت نے لڑکی کو شوہر کے ساتھ جانے کی اجازت دی
جودھپور: راجستھان میں شہ سرخیوں میں چھائے مبینہ لو جہاد کے ایک معاملہ میں آج راجستھان ہائی کورٹ نے لڑکی پایل سنگھوی (اب عارفہ ) کو اس کے شوہر فیاض مودی کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی۔ اس معاملہ کی سماعت کل بھی جاری رہے گی۔ عدالتی فیصلے کے بعد ہندو تنظیموں سے وابستہ لو گوں نے فیاض مودی کی طرف سے پیش ہوئے وکیل کے خلاف نعرے بازی شروع کر دی۔ ہنگامہ ہونے کے بعد دوپہر کے بعد وکلاء احتجاجاً آدھے دن کی ہڑتال پر چلے گئے۔
قبل ازیں پایل عرف عارفہ آج ہائی کورٹ میں احتیاطاً برقع زیب تن کئے ہوئے پیش ہوئی ۔ جہاں اسے ناری نکیتن میں بھیجنے کا فیصلہ سنایا گیا۔ عارفہ سے نکاح کرنے والے فیاض مودی کی طرف سے عدالت میں پیش سینئر وکیل مہیش بوڑا نے سوال اٹھایا کہ ایک بالغ لڑکی کو اس کی مرضی کے خلاف ناری نکیتن میں کس طرح بھیجا جا سکتا ہے؟ دریں اثنا لڑکی بھی ناری نکیتن جانے سے انکار کرتی رہی۔ اس کے بعد عدالت نے لڑکی کو اپنی مرضی کے مطابق کہیں بھی جانے کی آزادی فراہم کر دی۔ عدالت نے کہا کہ لڑکی جہاں بھی جانا چاہتی ہے پولس اسے بحفاظت پہنچا کر آئے ۔ پولس اپنی حفاظت میں لڑکی کی مرضی کے مطابق اسے اس کے شوہر فیاض مودی کے گھر پہنچانے کے لئے روانہ ہو گئی۔
لڑکی کو اس کی مرضی کے مطابق کہیں بھی جانے کی اجازت کی خبر جیسے ہی عدالت کے باہر پہنچی ،تو ہنگامہ شروع ہو گیا۔ عدالت کے باہر موجود ہندو تنظیموں سے وابستہ افراد عارفہ کے شوہر فیاض اور ان کے وکیل مہیش بوڑا کے خلاف نعرے بازی کرنے لگے۔
جودھپور ہائی کورٹ میں ممکنہ طور پر یہ پہلا موقع تھا جب عدالت کے احاطہ میں معاملہ کی پیروی کرنے پر کسی وکیل کے خلاف اس طرح کی نعرے بازی کی گئی ہو۔ ایڈوکیٹ مہیش بوڑا جب عدالت کے باہر میڈیا کو بیان دینے لگے تو لڑکی کے خاندان کی خواتین ان سے ہاتھاپائی کرنے لگیں، اس کے بعد پولس نے لوگوں کو ہائی کورٹ کی عمارت سے دور بھگایا۔
ہائی کورٹ میں ایک وکیل کے خلاف نعرےبازی اور نا زیبا سلوک سے ناراض تمام وکلاء نے دوپہر بعد کام کاج چھوڑ دیا اور ہڑتال پر چلے گئے۔ راجستھان ہائی کورٹ ایڈوکیٹ ایسو سی ایشن اور راجستھان ہائی کورٹ لائرس ایسو سی ایشن نے اس واقعہ کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
کیا ہے معاملہ
جودھپور کے نرپت نگر کی رہنے والی پایل سنگھوی نے 6 مہینے پہلے رازداری کے ساتھ اپنا مذہب تبدیل کر لیا ، وہ عارفہ بن گئی اور اس نے ایک مسلم نوجوان فیاض مودی سے نکاح کر لیا۔ اس کے بعد وہ اپنے لواحقین کے ساتھ ہی رہی ، لیکن کچھ دن قبل وہ اپنے شوہر فیاض کے پاس چلی گئی۔ اس کے بعد عارفہ کے لواحقین کو اس کے نکاح کر نے کی معلومات ہوئی۔ لڑکی کے بھائی نے عدالت سے رجوع کیا اور لڑکی کی حاضری کے لئے عدالت میں عرضی داخل کی۔عرضی میں کہا کہ پایل اس کے ساتھ رہتی ہے ، پوسٹ گریجویٹ ہے اور آر اے ایس (راجستھان ایڈمنسٹریٹیو سروسز ) کی تیاری کر رہی تھی۔ عرضی میں الزام لگایا گیا کہ ملزم فیاض مودی اس کی بہن کو بلیک میل کر رہا تھا اور اس نے زبردستی نکاح نامہ پر پایل کے دستخط لے لئے ہیں۔ عرضی میں یہ بھی کہا گیا کہ فیاض اور اس کے دوست پایل کو گاڑی میں ڈال کر اغوا کر کے لے گئے ہیں۔ جسٹس گوپال کرشن ویاس کی بنچ میں اس معاملہ کی سماعت ہوئی ۔ بنچ نے تفتیشی افسر سے پوچھا کہ اس معاملہ میں جانچ کی گئی یا نہیں ۔ پولس کے جواب سے بنچ مطمئن نہیں ہو پائی۔ عدالت کا کہنا ہے کہ کوئی بالغ لڑکا یا لڑکی کسی بھی مذہب میں شادی کر سکتے ہیں۔ اب سماعت صرف لڑکی کے تبدیلی مذہب کے حوالے سے ہوگی کہ اس نے قانونی طور پر مذہب تبدیل کیا ہے یا نہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 07 Nov 2017, 9:41 PM