جموں وکشمیر اور لداخ میں چوبیس گھنٹوں کے دوران یکے بعد دیگر 6 زلزلوں کے جھٹکے محسوس کئے گئے

کے مطابق پہلا زلزلہ ہفتے کے روز رام بن ضلع میں دو بجکر تین منٹ پر آیا جس کی ریکٹر اسکیل پر شدت 3.0 ریکارڈ کی گئی۔

زلزلہ، تصویر یو این آئی
زلزلہ، تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

سری نگر: جموں وکشمیر اور لداخ میں پچھلے چوبیس گھنٹوں کے دوران یکے بعد دیگر چھ زلزلوں کے جھٹکے محسوس کئے گئے جن سے لوگوں میں خوف وہراس پھیل گیا۔ نیشنل سینٹر فار سیسمالوجی کے مطابق پہلا زلزلہ ہفتے کے روز رام بن ضلع میں دو بجکر تین منٹ پر آیا جس کی ریکٹر اسکیل پر شدت 3.0 ریکارڈ کی گئی۔ دوسرا زلزلہ لداخ میں آیا جس کی ریکٹر اسکیل پر شدت 4.5 ریکارڈ کی گئ۔

ہفتے کے روز ہی تیسرا زلزلہ ڈوڈہ میں آیا جس کی شدت ریکٹر اسکیل پر 4.4 ریکارڈ کی گئی۔ چوتھا زلزلہ اتوار کی صبح لداخ میں آیا جس کی شدت ریکٹر اسکیل پر 4.1 درج کی گئی۔ پانچواں زلزلہ اتوار کی صبح کو ہی کٹرا میں آیا جس کی شدت ریکٹر اسکیل پر 4.1 درج کی گئی۔ چھٹا زلزلہ لداخ میں آیا جس کی شدت 4.3 ریکارڈ کی گئی۔


بتادیں کہ جموں وکشمیر میں منگل کی دو پہر کو 5.4 کی شدت کے زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے جس کا مرکز ضلع ڈوڈہ تھا اور اس زلزلے سے ڈوڈہ اور کشتواڑ اضلاع میں کئی عمارتوں کو نقصان پہنچا۔ جموں وکشمیر زلزلیاتی پیمانے پر سب سے زیادہ خطرناک زون پانچ اور چار میں آتا ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ انسانی مداخلت زلزلوں کے آنے کی وجہ ہوسکتی ہے لیکن اس سے بڑے پیمانے کے زلزلے نہیں آسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زلزلہ آنے میں شدت سے زیادہ مرکز اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔

ماہرین کے مطابق زلزلے آنے کے بارے میں کوئی پیش گوئی نہیں کی جاسکتی ہے البتہ ڈیٹا کی تحقیق کے بعد سائنسدان یہ کہہ سکتے ہیں کہ کسی خاص جگہ چار پانچ سال میں زلزلہ آسکتا ہے جس کی شدت یہ ہوسکتی ہے۔ ان کا مزید کہنا کہا کہ جموں و کشمیر میں سالانہ قریب تین سو زلزلے آتے ہیں لیکن ان میں سے بیشتر ایسے ہوتے ہیں جنہیں محسوس نہیں کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لیکن بدقسمتی کی بات یہ ہے ہم زلزلوں سے محفوظ رہنے کے لئے بالکل تیار نہیں ہیں۔


قابل ذکر ہے کہ جموں وکشمیر میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران زلزلوں کے چھ جھٹکے محسوس کیے گئے جبکہ منگل سے خط چناب میں زلزلے آنے کا سلسلہ تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہا اور اتوار کی صبح سے لداخ یونین ٹریٹری میں زلزلے کے تین جھٹکے محسوس کئے گئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔