دہلی میں اب خواتین کو نائٹ شفٹ میں بھی کام کرنے کی ملے گی اجازت، حکومت نے قانون سازی کی طرف بڑھایا قدم

اب خواتین رات 7 بجے سے صبح 6 بجے تک کی شفٹ میں کام کر سکتی ہیں، حالانکہ ایسی صورت میں خواتین کی سیکورٹی کو پیش نظر رکھتے ہوئے کمپنی کو گھر سے دفتر تک ٹرانسپورٹیشن کا انتظام کرنا ہوگا۔

<div class="paragraphs"><p>  تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

اب دہلی میں خواتین رات کی شفٹ میں بھی کام کر سکیں گی، کیونکہ وزیر برائے محنت نے اس کے ڈرافٹ کو اپنی منظوری دے دی ہے۔ دہلی حکومت میں وزیر برائے محنت راج کمار آنند نے جمعہ کے روز ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کر خواتین کو نائٹ شفٹ میں کام کرنے کی اجازت دینے اور ان کی سیکورٹی سمیت دیگر نکات پر بنے ڈرافٹ پر لیبر ڈپارٹمنٹ کے افسران سے تبادلہ خیال کیا۔ اب لیبر ڈپارٹمنٹ عوام سے اس پر مشورہ اور اعتراضات طلب کرے گا اور اس کے بعد ڈرافٹ کو آخری شکل دی جائے گی۔

بتایا جاتا ہے کہ خواتین کی شراکت داری بڑھانے کے مدنظر دہلی حکومت بہت سنجیدہ ہے۔ اس سے قبل وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے لیبر ڈپارٹمنٹ کے ساتھ میٹنگ کی تھی اور اس سلسلے میں ضروری اقدام اٹھانے کی ہدایت دی تھی۔ اسی پس منظر میں وزیر برائے محنت راج کمار آنند نے لیبر ڈپارٹمنٹ کے افسران سے ڈرافٹ تیار کرنے کی ہدایت دی تھی۔ 28 اپریل کو اس پر تفصیلی گفتگو ہوئی اور راج کمار آنند نے ڈرافٹ کو منظوری دیتے ہوئے یہ طے کیا کہ اب خواتین کی شراکت داری بڑھانے کے لیے انھیں بھی نائٹ شفٹ میں کام کرنے کا موقع دینا چاہیے۔


میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر برائے محنت راج کمار آنند نے جمعہ کے روز لیبر ڈپارٹمنٹ کے افسران کے ساتھ میٹنگ کر دہلی کمرشیل سیکورٹی، صحت اور ورک اسٹیٹس اصول 2023 کے پیمانوں پر بنے ڈرافٹ پر بحث کی۔ اس میں خواتین کی شراکت داری بڑھانے کے لیے انھیں نائٹ شفٹ میں کام کرنے کی اجازت دینے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ اس کے تحت اب خواتین رات 7 بجے سے صبح 6 بجے تک کی شفٹ میں کام کر سکتی ہیں۔ حالانکہ ایسی صورت میں خواتین کی سیکورٹی کو پیش نظر رکھتے ہوئے کمپنی کو گھر سے دفتر تک ٹرانسپورٹیشن کا انتظام کرنا ہوگا۔ کام والی جگہ پر خواتین کے لیے بیت الخلا، پینے کے پانی اور ان کی آمد و رفت کے لیے مناسب انتظام ہونا لازمی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔