سی بی آئی کیس: سپریم کورٹ سے مودی حکومت کو جھٹکا، مودی حکومت پر اپوزیشن کا نشانہ

دہلی کے وزیر اعلیٰ نے عدالت عظمیٰ کے فیصلہ کو پی ایم مودی کے لیے بدنما داغ قرار دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ نصف رات میں سی بی آئی ڈائریکٹر پر شکنجہ کسنا کسی بھی طرح مناسب نہیں تھا۔

tتصویر سوشل میڈیا
tتصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

سپریم کورٹ نے مودی حکومت کو جھٹکا دیتے ہوئے آلوک ورما کو بڑی راحت دی ہے۔ عدالت نے کہا کہ مرکزی حکومت کا آلوک ورما کو چھٹی پر بھیجنے کا فیصلہ غلط تھا۔ عدالت عظمیٰ کے ذریعہ مرکز کے فیصلے کو منسوخ کیے جانے کے ساتھ ہی یہ بھی واضح ہو گیا ہے کہ آلوک ورما ایک بار پھر سی بی آئی چیف بنے رہیں گے۔ اپنے فیصلے میں عدالت نے کہا کہ حکومت کو سی بی آئی چیف آلوک ورما کو چھٹی پر بھیجنے کا اختیار نہیں ہے، صرف سلیکٹ کمیٹی کے پاس ہی یہ اختیار موجود ہے۔ حالانکہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں یہ بھی واضح کیا کہ فی الحال آلوک ورما پالیسی پر مبنی کوئی بڑا فیصلہ نہیں لے سکیں گے۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ’’یہ پورا معاملہ وزیر اعظم، اپوزیشن لیڈر اور چیف جسٹس آف انڈیا کی سلیکٹ کمیٹی کے پاس جائے گا اور وہی آگے کا فیصلہ کرے گی۔‘‘ عدالت کے مطابق آلوک ورما کے خلاف سی وی سی کی رپورٹ کو کمیٹی دیکھے گئے اور ایک ہفتے کے اندر طے کرے گی کہ آلوک ورما کو عہدہ سے ہٹایا جائے یا نہیں۔

سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد اپوزیشن نے وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی حکومت کو زبردست طریقے سے تنقید کا نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔ کانگریس لیڈر ملکارجن کھڑگے نے میڈیا سے بات چیت کے دوران کہا کہ ’’ہم کسی شخص کے خلاف نہیں ہیں۔ سپریم کورٹ کے حکم کا ہم استقبال کرتے ہیں۔ یہ مرکزی حکومت کے لیے سبق ہے۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’اگر آج آپ ان ایجنسیوں کو لوگوں پر دباؤ ڈالنے کے لیے استعمال کریں گے تو پھر کل کوئی دوسرا بھی کرنے لگے گا۔ ایسی صورت میں جمہوریت کا کیا ہوگا۔‘‘ این سی پی رکن پارلیمنٹ ماجد مینن نے عدالت کے فیصلے کو روشنی کی شعاع قرار دیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’لوگ حکومت سے پریشان ہو چکے ہیں اور عدالت کا فیصلہ تاریکی میں روشنی کی ایک شعاع ہے۔‘‘

آلوک ورما کے وکیل سنجے ہیگڑے نے بھی عدالتی فیصلہ برآمد ہونے کے بعد باہر نکل کر میڈیا کے سامنے اپنا رد عمل ظاہر کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’یہ ایک ادارے کی فتح ہے، ملک میں انصاف کا عمل اچھا چل رہا ہے۔ انصاف کے خلاف اگر کوئی جاتا ہے تو سپریم کورٹ اس کے لیے موجود ہے۔‘‘ لیکن وکیل پرشانت بھوشن نے اس فیصلے کو آلوک ورما کی جزوی فتح قرار دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’حکومت اس معاملے کو وزیر اعظم، اپوزیشن لیڈر اور سی جے آئی والی اعلیٰ سطحی کمیٹی کے سامنے ایک ہفتے میں لائے۔ جب تک وہ اعلیٰ سطحی کمیٹی اس پر فیصلہ نہ لے تب تک آلوک ورما کوئی بڑے پالیسی پر مبنی فیصلے نہیں لے سکتے ہیں جو کہ آلوک ورما کی جزوی فتح ہے۔‘‘

دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے بھی سی بی آئی بمقابلہ سی بی آئی معاملہ میں سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔ انھوں نے میڈیا سے کہا کہ ’’سپریم کورٹ کے ذریعہ سی بی آئی ڈائریکٹر آلوک ورما کو بحال کیا جانا وزیر اعظم پر سیدھے ’کلنک‘ لگنا ہے۔ مودی حکومت نے ہمارے ملک کے سبھی اداروں اور جمہوریت کو برباد کر دیا ہے۔ کیا سی بی آئی ڈائریکٹر کو نصف رات کو غیر قانونی طریقے سے رافیل گھوٹالہ کی جانچ روکنے کے لیے نہیں ہٹایا گیا، جس کا تار سیدھے وزیر اعظم تک پہنچتا ہے؟‘‘

قابل ذکر ہے کہ آلوک ورما نے مودی حکومت کے ذریعہ ان کے اختیارات چھیننے اور جبراً چھٹی پر بھیجنے کے خلاف عرضی داخل کی تھی۔ حکومت نے آلوک ورما اور سی بی آئی کے خصوصی ڈائریکٹر راکیش استھانہ کے درمیان تنازعہ برسرعام ہونے کے بعد یہ کارروائی کی تھی۔ حالانکہ چیف جسٹس رنجن گوگوئی آج چھٹی پر تھے اور ان کی غیر موجودگی میں جسٹس سنجے کشن کول نے فیصلہ پڑھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 08 Jan 2019, 1:09 PM