شہریت قانون کے خلاف مظاہروں کے درمیان اے ایم یو پراکٹر نے دیا استعفیٰ
اے ایم یو کے 21 طلبا کے خلاف پولس نے منگل کی رات کیمپس میں پی ایم نریندر مودی، مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور یو پی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کا پتلہ نذر آتش کرنے کے الزام میں کیس درج کیا گیا ہے۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے پراکٹر پروفیسر عفیف اللہ نے اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ اسے قبول کرتے ہوئے منگل کو لاء ڈپارٹمنٹ کے پروفیسر وسیم علی کو یونیورسٹی کا نیا پراکٹر بنایا گیا ہے۔ پراکٹر کے طور پر ان کی مدت کار دو سال کے لیے ہوگی۔ عفیف اللہ نے اپنے استعفیٰ سے متعلق کہا کہ انھوں نے نجی وجوہات کی بنا پر اور اپنی مصروفیت کو دیکھتے ہوئے یہ قدم اٹھایا ہے۔
غور طلب ہے کہ 15 دسمبر کو اے ایم یو میں ہوئے ہنگامہ اور کیمپس میں پولس کے داخل ہونے کو لے کر طلبا جارحانہ رخ اب تک اختیار کیے ہوئے ہیں۔ وہ پراکٹر کے استعفیٰ کا مطالبہ بھی لگاتار کر رہے تھے۔ کچھ دنوں پہلے باب سید کے پاس دھرنا والی جگہ پر پراکٹر کی ٹیم کو جوتا دکھانے اور بدتمیزی جیسے واقعات بھی ہوئے۔ کہا جا رہا ہے کہ اسی وجہ سے پروفیسر عفیف اللہ نے اپنا استعفیٰ سونپ دیا۔ ایڈیشنل رجسٹرار منہاج اے. خان نے ان کا استعفیٰ قبول کر لیا ہے۔ ایڈیشنل رجسٹرار کا کہنا ہے کہ نئے پراکٹر کا طویل تجربہ یونیورسٹی میں قیام امن میں مدد کرے گا۔
نئے پراکٹر بنائے گئے پروفیسر محمد وسیم علی اے ایم یو کورٹ، اکیڈمک کونسل، لاء ڈپارٹمنٹ اور ویمنس اسٹڈی سنٹر، بورڈ آف اسٹڈیز کے رکن رہے ہیں۔ وہ انتظامی امور کا طویل تجربہ رکھتے ہیں۔ اے ایم یو طلبا یونین کے سابق صدر فیض الحسن نے کہا کہ ’’یہ ہماری جنگ کی شروعاتی جیت ہے۔ 15 دسمبر کو اے ایم یو پر حملہ ہوا تھا۔ ابھی کئی لوگ قطار میں ہیں۔‘‘
اس درمیان علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے 21 طلبا کے خلاف پولس نے منگل کی رات کیمپس میں وزیر اعظم نریندر مودی، مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کا پتلہ نذر آتش کرنے کے الزام میں کیس درج کیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔