امت شاہ کے بنگلہ دیشی دراندازوں کے خلاف سخت قانون لانے کے بیان پر عمران پرتاپ گڑھی کا شدید ردعمل

داخلہ امت شاہ کے جھارکھنڈ میں دراندازوں کے خلاف سخت قانون لانے کے اعلان پر عمران پرتاپ گڑھی نے بی جے پی پر تنقید کی، انہوں نے سوال اٹھایا کہ 10 سال سے بی جے پی کی حکومت میں درانداز کیسے داخل ہوئے؟

<div class="paragraphs"><p>عمران پرتاپ گڑھی / ویڈیو گریب</p></div>

عمران پرتاپ گڑھی / ویڈیو گریب

user

قومی آواز بیورو

جھارکھنڈ میں منعقد ہونے والی ایک انتخابی ریلی کے دوران مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے اعلان کیا کہ اگر ریاست میں بی جے پی کی حکومت آتی ہے تو وہ سخت قوانین بنا کر بنگلہ دیشی دراندازوں کو جھارکھنڈ میں داخل ہونے سے روکیں گے اور آدیواسی زمینوں کو غیر قانونی قبضے سے محفوظ رکھیں گے۔ اس بیان پر کانگریس کے رکن پارلیمنٹ اور معروف شاعر عمران پرتاپ گڑھی نے بی جے پی کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ پچھلے 10 سال سے ملک میں بی جے پی کی حکومت ہے، تو یہ درانداز آخر آئے کیسے؟

عمران پرتاپ گڑھی نے پیر کو آئی اے این ایس سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’یہ وزیر داخلہ کی بڑی ناکامی ہے کہ ملک میں دراندازی ہو رہی ہے۔ سرحد پر مختلف ایجنسیاں اور بارڈر سکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کے باوجود اگر دراندازی ہو رہی ہے تو وزیر داخلہ اسے اپنی ناکامی تسلیم کریں۔ امت شاہ کو یہ بات سمجھنی چاہیے کہ یہ معاملہ ان کے ہی وزارت کی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے۔‘‘


عمران پرتاپ گڑھی نے مزید کہا، ’’وزیر داخلہ جھوٹ بول رہے ہیں۔ ان کا اپنا ہی محکمہ کہتا ہے کہ ملک میں کوئی بھی درانداز نہیں ہے، لیکن انتخابی فائدے کے لیے جھوٹ بول کر عوام کو گمراہ کیا جا رہا ہے۔ یہ پولرائزیشن کی سیاست ہے اور اس طرح عوامی مسائل سے توجہ ہٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔‘‘ عمران نے کہا کہ جھارکھنڈ کے آدیواسی سماج میں شدید غصہ ہے اور بی جے پی ان کے ساتھ ہونے والے سلوک کا جواب دینے سے بچنے کے لیے ایسے بیانات دے رہی ہے۔

دوسری جانب جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے بھی امت شاہ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے طنز کیا اور کہا، ’’اگر بقول بی جے پی بنگلہ دیش سے درانداز جھارکھنڈ میں آ گئے ہیں تو پھر، بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ یہاں کیوں ہیں؟ کیا انہیں حکومت ہند نے باقاعدہ پناہ دی ہے؟‘‘ اس مسئلہ پر عمران پرتاپ گڑھی نے بھی طنزیہ کہا، ’’کیا شیخ حسینہ کو ہندوستانی حکومت نے باضابطہ طور پر پناہ دی ہے؟ اس سوال کا جواب اپوزیشن سے نہیں بلکہ حکومت سے پوچھا جانا چاہیے۔‘‘


اس کے علاوہ، عمران پرتاپ گڑھی نے مہا وکاس اگھاڑی کے حالیہ اعلامیے پر بھی تبصرہ کیا، جس میں باغی امیدواروں کو وارننگ دی گئی ہے کہ اگر وہ اپنے اتحاد کے خلاف انتخاب لڑیں تو انہیں معطل کیا جائے گا۔ عمران نے کہا، ’’یہ ایک عام طریقہ کار ہے کہ سیاسی جماعتیں پہلے سمجھانے کی کوشش کرتی ہیں اور پھر خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرتی ہیں، لیکن ہماری جماعت مخالفین کو خوفزدہ کرنے کے لیے ایجنسیوں کا استعمال نہیں کرتی۔ ہم جمہوری طریقے سے معاملات کو حل کرنے کے حامی ہیں اور بی جے پی کے دباؤ میں نہیں آتے۔‘‘

امت شاہ کے جھارکھنڈ میں آدیواسی زمینوں کے تحفظ کے بیان کو عمران پرتاپگڑھی نے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آدیواسی عوام اپنے حقوق اور زمینوں کے تحفظ کے لیے خود بیدار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بی جے پی اس معاملے کو انتخابات میں پولرائزیشن کے لیے استعمال کر رہی ہے اور حقیقی مسائل پر توجہ دینے کے بجائے جذبات کو بھڑکا رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔