ایودھیا معاملہ: سپریم کورٹ کے فیصلہ سے جمہوریت مستحکم ہوگی، اہم شخصیات کا ردعمل

مسلم پرسنل لاءبورڈ اور سنی وقف بورڈ کو حکمت عملی سے کام لیتے ہوئے فیصلہ کرنا ہوگا ،تاکہ امن وامان کا ماحول بنارہے ۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
user

یو این آئی

اجودھیا تنازع پر سپریم کورٹ کے آج کے فیصلہ پرمہاراشٹر کے مختلف سیاسی پارٹیوں کے لیڈران نے ردعمل ظاہرکرتے ہوئے عدالت کے فیصلہ کا احترام اور امن وامان برقرارکھنے کی اپیل کی ہے۔وزیراعلیٰ دیویندرفڑنویس نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ملک میں جمہوریت کو مزید مستحکم کرے گا۔یہ فیصلہ ہارجیت نہیں سمجھاجائے بلکہ فیصلہ کو ملک کی جمہوری اقدار کے طورپرلیا جائے۔فڑنویس نے کہا کہ ملک ،ریاست اور ممبئی کے عوام نے فیصلہ کو خندہ پیشانی سے تسلیم کرلیا ہے۔عوام کو چاہئیے کہ فیصلہ کا احترام کرتے ہوئے ریاست میں امن وامان اور ہم آہنگی کوبرقراررکھاجائے۔

این سی پی کے صدرشردپوار نے بھی فیصلہ کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ سبھی سیاسی اور مذہبی تنظیموں کو فیصلہ کو قبول کرلینا چاہئیے۔این سی پی کے ترجمان نواب ملک نے بھی اسے تاریخی فیصلہ قراردیا ہے اور کہا کہ صدیوں پرانے تنازع پر اب پردہ گرادیا گیا ہے۔ہم سبھی کو اور سیاسی پارٹیوں کو اس کوتسلیم کرلینا چاہئیے ۔


انجمن اسلام صدر ڈاکٹر ظہیر قاضی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ کو ہمیں تسلیم کرنا ہے ،اوراس کے ساتھ ساتھ ملک میں امن وامان اور قومی ہم آہنگی برقراررکھنے کی جانب بھی توجہ دینا چاہئے تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ نہیں پیش آئے اور ہرحال میں امن قائم رہے۔

مہاراشٹر پردیش کانگریس پارٹی کے نائب صدراور سابق ریاستی وزیرعارف نسیم خان نے آج یہاں کہا کہ اجودھیا میں بابری مسجد ۔رام جنم بھومی معاملہ میں فیصلہ پر کہاکہ ہم سپریم کورٹ کے فیصلہ کا احترام کرتے ہیں۔اور عوام سے امن وامان رکھنے کی اپیل بھی کی ہے۔ انہوںنے اتوار کو عیدمیلادالنبی کے موقع پر نکالے جانے جلوسوں کے شرکاءسے اپیل کی وہ کسی طرح کے متنازعہ نعروں سے احتراز کریں اور بابری مسجد کے تعلق سے کسی بھی طرح کا ردعمل ظاہر نہیں کیا جائے۔تاکہ شہر اور ریاست میں امن وامان برقراررہے۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے بابری مسجد رام جنم بھومی تنازع پر حق ملکیت کے مقدمہ میں اپنا فیصلہ سناتے ہوئے متنازع قطعہ اراضی کو رام للا کو دینے اور سنی وقف بورڈ کو پانچ ایکٹر زمین اجودھیا میں دینے کا حکم دیا ہے۔


مسلم پرسنل لاءمجلس عاملہ کے ممبر سیدمولانا سیداطہر علی نے کہا کہ جیسا پہلے سے کہا جارہا تھا کہ سپریم کورٹ کا جوفیصلہ آئے گا اسے تسلیم کیا جائے تو ہم عدالت کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں،جبکہ یہ ایک خوش آئند بات ہے کہ ملک بھر میں امن وامان برقراررکھاگیا اور مسلمانوں نے بھی صبروتحمل کا مظاہرہ کیا وہ قابل تعریف ہے۔پرسنل لاءبورڈ کی مجلس عاملہ کی میٹنگ میں فیصلہ کے خلاف ریوپٹیشن داخل کرنے پر غورکیا جائیگا۔سب سے بڑی بات ہے کہ امن وامان قائم رہا۔

اس موقع پر عوامی وکاس پارٹی کے صدراور سابق پولیس افسر شمشیر خان پٹھان نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ غیراطمینان بخش ہے،اور یہ فیصلہ استھا کی بنیاد پر دیا گیا ہے۔انہوں نے اس موقع پر مسلمانوں کوحکمت عملی سے کام لینا چاہئیے اور ریوپٹیشن کے بعد جوبھی فیصلہ آئے ،اس کے بعدمذکورہ اراضی کو رام کی تعمیر کے لیے ہندوفرقے کو دے دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ استھا پردیا گیا فیصلہ ہے اور الہ آباد ہائی کورٹ نے چند سال پہلے جوفیصلہ سنایا تھا ،اسی انداز میں سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ سنایا ہے۔عدالت نے کہا کہ سنی وقف بورڈ نے اپنے مالکانہ حقوق کے سلسلہ میں ٹھوس دستاویزات پیش نہیں کیے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ دوسرے فریق نے رام جنم بھومی کے سلسلے میں کوئی دستاویزات پیش کیے اور کہا کہ وہ چوری ہوگئے ،البتہ کورٹ نے رام جنم بھومی کے حق میں فیصلہ دیاہے،جوکہ استھا پر مبنی ہے اور اگر ایسا نہیں ہوتا تو عدالت کبھی بھی مسلمانوںکو پانچ ایکٹر زمین دینے کا حکم نہیں دیتی تھی۔مسلمان فریقین نے کبھی بھی متبادل زمین کی بات نہیں کہی تھی۔اس کا مطلب یہ نکالاجاسکتا ہے کہ مسلمانوں کو معاوضہ کے طورپر زمین فراہم کیے جانے کا حکم دیا گیا ہے۔


شمشیرخان پٹھان نے واضح طورپر کہاکہ مستقبل میں کاشی ۔متھرا جیسے معاملات کو اٹھایا جائیگا اور پھر سے انہیں مدعا بنانے میں وہ پیچے نہیں رہیں گے۔مسلمانوں اور سنی وقف بورڈ کو ریوپٹیشن داخل کیا جانا چاہیئے اور ان کے حق میں فیصلہ آنے کی صورت میں اپنے شرائط پر متنازع زمین کو رام مندرکی تعمیر کے لیے ہندﺅں کے سپرد کردینا چاہئیے ۔ کیونکہ اکثریتی تنظیمیں پھر سے دوسری عبادت گاہوں کا مسئلہ نہ اٹھائیں۔ انہوں نے کہا کہ دراصل سنی وقف بورڈ اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ نے ایک موقعہ گنوادیا ہے کیونکہ ثالثی کی کوششوں کے دوران ہی انہیں سری سری روی شنکر کو واضح طورپر کہہ دینا چاہیئے تھاکہ اجودھیا میں رام مندر کی تعمیرکے لیے جگہ دی جاتی ہے ،لیکن ہندوتنظمیں دوسری عبادت گاہوں مستقبل میں نشانہ بناتے ہوئے ان کے مذہبی جذبات کو ٹھیس نہ پہنچائیں گے۔ لیکن دونوں نے اس موقعہ کو گنوانا دیا ہے ۔ شمشیرخان نے کہا کہ مسلم پرسنل لاءبورڈ اور سنی وقف بورڈ کو حکمت عملی سے کام لیتے ہوئے فیصلہ کرنا ہوگا ،تاکہ امن وامان کا ماحول بنارہے ۔

ایم این ایس کے سربراہ راج ٹھاکرے نے بھی اسے ایک یادگاردن قراردیا اور کہا کہ کارسیوکوں کی قربانیاں رنگ لائی ہیں۔انہوںنے کہا کہ میرا خیال ہے کہ بالاصاحب ٹھاکرے حیات ہوتے تو اس فیصلہ سے کافی خوش ہوتے تھے۔ہماری امید رام مندر کی تعمیرسے وابستہ ہیں اور رام راجیہ کو صحیح معنوں میں دیکھ سکیں۔


مہاراشٹر کانگریس نے کوئی بیان نہںی دیا ہے لیکن ترجمان اور جنرل سکریٹری سچن ساونت نے کہا کہ کارگزار وزیراعلیٰ فڑنویس کو اس تعلق سے رام مندر جا کر پوجا کرنے سے گریز کرنا چاہئیے۔ سماج وادی پارٹی لیڈر ابوعاصم اعظمی نے امن وامان اور ہم آہنگی کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ مسلمان اس معاملہ میں مسلم پرسنل لاءبورڈ کی ہدایات پر عمل کریں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔