ذات پات کی تفریق کے سبب آئی آئی ٹی مدراس کے پروفیسر کا استعفیٰ
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی (آئی آئی ٹی) مدراس کے ایک اسسٹنٹ پروفیسر کو ذات پات پر مبنی تفریق برتے جانے کے سبب انسٹی ٹیوٹ سے استعفی دینے پر مجبور ہونا پڑا ہے
چنئی: انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی (آئی آئی ٹی) مدراس کے ایک اسسٹنٹ پروفیسر کو ذات پات پر مبنی تفریق برتے جانےکے سبب انسٹی ٹیوٹ سے استعفی دینے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔
ملک کی متعدد ریاستوں سے اکثر ایسے ہی واقعات سننے کو ملتے ہیں کہ اعلی ذات کے دبنگوں نے نیچی ذات والے لوگوں کی بارات کو اپنے علاقے سے ہوکر نہیں گزنے دیا اور اگر کسی نے ایسی جرات کی تو اسے جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا لیکن یہ شرمناک معاملہ تو ملک کے اعلی ترین ادارہ آئی آئی میں پیش آیاہے جہاں اعلی تعلیم یافتہ پروفیسرحضرات اپنے درمیان کسی دلت پروفیسر کی موجودگی کو گوارہ نہیں کرسکے۔
ذات پات کی تفریق سے عاجز آکر استعفی دینے والے اسسٹنٹ پروفیسر وپن پودیتھ ویٹھل نے ای- میل کے ذریعہ بھیجے گئے اپنے استعفیٰ نامہ میں فیکلٹی کے سینئر پروفیسروں پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا ہے اور جمعرات کے روز یہ ای-میل سوشل میڈیا پر بھی وسیع پیمانے پر شائع کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ جب سے وہ 2019 سے اس انسٹی ٹیوٹ میں آئے ہیں تب سے ذات پات کی بنیاد پر انہیں ہراساں کیا جارہا ہے۔
مسٹر وپن ویتھل آئی آئی ٹی-مدراس کے شعبہ اقتصادیات میں پوسٹ ڈاکٹریٹ فیکلٹی کے ممبر ہیں اور انہوں نے چین میں اپنی اسکولی تعلیم مکمل کی تھی اور ہندو کالج، دہلی یونیورسٹی سے بیچلر آف اکنامکس کی ڈگری حاصل کی تھی اور یوروپ کے تعلیمی اداروں میں کافی وقت گزارنے کے بعد امریکہ کی جارج میسن یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری لی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ان کے ساتھ یہ امتیازی سلوک ذاتی سطح پر برتا گیاہے اور وہ اس ہراسانی کی وجہ سے انسٹی ٹیوٹ چھوڑ رہے ہیں اور وہ اس معاملے میں مناسب قدم اٹھائیں گے۔
ان کے استعفیٰ کے بعد، جمعہ کے روز آئی ٹی مدراس کی جانب سے جاری ہونے والے ایک میڈیا بیان میں کہا گیا ہے کہ انسٹی ٹیوٹ کی طرف سے ان کے ای میل کا کوئی جواب نہیں دیا گیاہے۔انسٹی ٹیوٹ کو کسی بھی ملازم یا طالب علم کی طرف سے جو بھی شکایت موصول ہوتی ہے، اس پر ٹھوس طریقہ کار کے مطابق کارروائی کی جاتی ہے اور اس کا ازالہ کیا جاتا ہے۔
مسٹر ویتھل نے اپنے ای میل میں انسٹی ٹیوٹ کو یہ مشورہ دیاہے کہ وہ درج فہرست ذاتوں اور دیگر پسماندہ طبقات کے ملازمین اور طلبہ کے تجربات کا مطالعہ کرنے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دے اور اس کمیٹی میں درج فہرست ذات و قبائل کے کمیشن کے ممبران، پسماندہ طبقات کمیشن کے رکن اور نفسیاتی ماہرین کو بھی شامل کیا جانا چاہئے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔