کورونا پر فتح حاصل کرنا ہے تو روزانہ کرنے ہوں گے 10 لاکھ ٹیسٹ!
تلنگانہ کے گورنر تمل سائی سندر راجن اور دیگر افراد کے ساتھ ایک ویڈیو کانفرنس کے دوران سی سی ایم بی چیف نے کہا کہ ”ٹیسٹنگ ایک لاکھ سے زیادہ ہونا چاہیے اور روزانہ یہ تعداد 10 لاکھ ہو سکتی ہے۔“
ہندوستان میں کورونا وائرس پر فتح حاصل کرنے کے لیے کوششیں لگاتار جاری ہیں اور سائنسداں، وبائی امراض کے ماہرین اور ڈاکٹرس بار بار یہی کہہ رہے ہیں کہ ٹیسٹنگ کے عمل کو تیز کر کے ہی اس وبا پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ اب سنٹر فار سیلولر اینڈ مالیکولر بایولوجی (سی سی ایم بی) کے ڈائریکٹر راکیش مشرا نے ایک بڑا بیان دیا ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ ہندوستان کو کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی ٹیسٹنگ صلاحیت تقریباً 10 گنا بڑھانی ہوگی۔
قابل ذکر ہے کہ ہندوستان میں اب تک تقریباً 89 لاکھ لوگوں کی ٹیسٹنگ ہو چکی ہے، لیکن اس کو راکیش مشرا کافی نہیں بتاتے۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں اس رفتار کو مزید تیز کرنے کی ضرورت ہے تبھی کورونا وبا پر جلد سے جلد قابو پایا جا سکے گا۔ تلنگانہ کے گورنر تمل سائی سندر راجن اور دیگر افراد کے ساتھ ایک ویڈیو کانفرنس کے دوران انھوں نے واضح لفظوں میں کہا کہ "ٹیسٹنگ ایک لاکھ سے زیادہ ہونا چاہیے اور روزانہ یہ تعداد 10 لاکھ ہو سکتی ہے۔"
دراصل مرکزی وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق 10 سے 14 جون کے درمیان ملک بھر میں 1.15 لاکھ اور اس کے بعد 1.5 لاکھ لوگوں کی روزانہ ٹیسٹنگ ہوتی ہے۔ اسی اعداد و شمار کے پیش نظر راکیش مشرا نے کہا کہ اس رفتار کو مزید بڑھانے کی ضرورت ہے۔ انگریزی روزنامہ 'ٹائمز آف انڈیا' کی ایک رپورٹ کے مطابق راکیش مشرا کا کہنا ہے کہ "جس طرح سے ممبئی کے دھاراوی میں زیادہ ٹیسٹنگ کے ساتھ کورنا کو کنٹرول کیا گیا، ویسا ہی کرنے کی ضرورت ہے۔" انھوں نے مزید کہا کہ "ٹیسٹنگ کی مختلف تکنیکوں کا استعمال کر کے روزانہ 10 لاکھ ٹیسٹ ممکن ہے۔ آر ٹی پی سی آر طریقہ سے اگر سب کچھ احتیاط سے کیا جاتا ہے تو ریزلٹ 8 گھنٹے میں آ جاتا ہے۔ آر این اے الگ کرنے کے عمل میں بہت وقت لگتا ہے۔ دیگر طریقوں میں آر این اے کے الگ کرنے کی ضرورت نہیں، اس لیے ریزلٹ آنے میں نصف سے بھی زیادہ کم وقت لگتا ہے۔"
سی سی ایم بی کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ "سی سی ایم بی سمیت کئی معروف اداروں نے ایسے ماڈل تیار کیے ہیں۔ ہم اپنے ماڈل کے لیے اجازت مانگ رہے ہیں۔ حکومت ٹیسٹنگ کے لیے نیکسٹ جنریشن ٹیکنالوجی کا بھی استعمال کر سکتی ہے جس میں ایک بار میں 10 ہزار ٹیسٹ کیے جا سکتے ہیں۔" جہاں تک ٹیسٹنگ میں آنے والے خرچ کا سوال ہے تو اس سلسلے میں مشرا کہتے ہیں کہ ٹیسٹنگ کی لاگت میں دھیرے دھیرے کمی آئے گی۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ملک میں وائرس کے 'کم خطرناک' یا 'زیادہ خطرناک' اسٹرینس نہیں ہیں اور ہندوستان میں مجموعی شرح اموات کم ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 02 Jul 2020, 9:10 AM