’پٹرول-ڈیزل سستا چاہیے تو افغانستان چلے جاؤ، وہاں 50 روپے میں ہے‘

مدھیہ پردیش کے بی جے پی لیڈر رام رتن پایل نے ایک صحافی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’طالبان چلے جاؤ، وہاں جا کر دیکھ لو، پٹرول 50 روپے ہے وہاں، وہاں سے بھروا کے لاؤ، وہاں بھروانے والا کوئی نہیں ہے۔‘‘

پٹرول-ڈیزل
پٹرول-ڈیزل
user

تنویر

کورونا وبا کے درمیان ہندوستانی باشندے لگاتار بڑھتی مہنگائی سے بھی پریشان ہیں۔ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں آسمان چھو رہی ہیں جس سے کھانے پینے والی اشیاء کی قیمتوں بھی لگاتار اضافہ ہو رہا ہے۔ اپوزیشن پارٹیاں لگاتار مرکز کی مودی حکومت کو اس بڑھتی مہنگائی کے لیے تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے، لیکن بی جے پی لیڈران اس تعلق سے عجیب و غریب بیانات دے رہے ہیں۔ تازہ بیان مدھیہ پردیش کے کٹنی میں بی جے پی ضلع صدر رام رتن پایل نے دیا ہے جس سے لوگ حیران ہیں۔

دراصل پٹرول اور ڈیزل کی لگاتار بڑھتی قیمتوں پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے بی جے پی لیڈر رام رتن پایل نے لوگوں کو افغانستان چلے جانے کا مشورہ دے دیا اور کہا کہ وہاں تیل کی قیمتیں سستی ہیں۔ انھوں نے ایک صحافی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’طالبان چلے جاؤ، وہاں جا کر دیکھ لو۔ پٹرول 50 روپے ہے وہاں۔ وہاں سے بھروا کے لاؤ۔ وہاں بھروانے والا کوئی نہیں ہے۔‘‘ بی جے پی لیڈر نے اپنے آس پاس موجود میڈیا اہلکاروں سے یہ بھی کہہ ڈالا کہ ’’ملک میں کورونا کی دو لہریں آ چکی ہیں، تیسری لہر آنے والی ہے۔ ملک کس حالت سے گزر رہا ہے، ذرا بھی احساس ہے آپ کو؟ تمھیں پٹرول-ڈیزل کی پڑی ہے۔‘‘


جب ایک رپورٹر نے ان سے کہا کہ ’’میں اپنے ملک کی بات کر رہا ہوں۔ مہنگائی عروج پر ہے۔‘‘ تو جواب میں رام رتن پایل نے پھر دہرایا کہ ’’تو طالبان چلے جاؤ، یہاں کیوں ہو۔‘‘ حیران کرنے والی بات یہ ہے کہ بی جے پی لیڈر ایک طرف جہاں تیسری لہر آنے کی بات کر رہے ہیں، وہیں دوسری طرف خود بغیر ماسک کے ہیں۔ آس پاس موجود ان کے حامی بھی بغیر ماسک کے ہی نظر آ رہے ہیں اور اس کی ویڈیو انوراگ دواری نامی ٹوئٹر ہینڈل سے شیئر بھی کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ کانگریس سمیت کئی اپوزیشن پارٹی لیڈران پٹرول ڈیزل کی آسمان چھوتی قیمتوں کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں، لیکن اس کا کوئی اثر مرکز کی مودی حکومت پر پڑتا ہوا نظر نہیں آ رہا ہے۔ گزشتہ روز رسوئی گیس کی قیمت میں بھی 25 روپے فی سلنڈر کا اضافہ ہوا جس پر طنز کرتے ہوئے کانگریس نے کہا تھا کہ بی جے پی کا ’اُگاہی منصوبہ‘ خوب اچھی طرح پھل پھول رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔