کانگریس کو ووٹ نہیں دیں گے تو کرناٹک میں یوگی کا بلڈوزر پریشان کرے گا: ملکارجن کھڑگے

کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے بدھ کو کہا کہ اگر کرناٹک کے لوگوں نے ان کی پارٹی کو ووٹ نہیں دیا تو اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کا بلڈوزر جنوبی ریاست کو بھی پریشان کرے گا

<div class="paragraphs"><p>ملکارجن کھڑگے / آئی اے این ایس</p></div>

ملکارجن کھڑگے / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

کلبرگی: کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے بدھ کو کہا کہ اگر کرناٹک کے لوگوں نے ان کی پارٹی کو ووٹ نہیں دیا تو اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کا بلڈوزر جنوبی ریاست کو بھی پریشان کرے گا۔ کھڑگے نے کلبرگی ضلع کے آلند میں ایک عظیم الشان جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان دنوں یو پی کے وزیر اعلیٰ لگاتار کرناٹک آ رہے ہیں۔ وہ لوگوں کو اچھا راستہ دکھانے کے بجائے لوگوں کو مشتعل کرتے ہیں۔

کانگریس صدر نے مزید کہا ’’میرے خیال میں جو لوگ غیر ملکی ہیں ان کو ملک چھوڑنے کے لیے کہا جانا چاہیے نہ کہ ہم جو اس ملک کے باشندے ہیں۔ اس لیے میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ اگر آپ کانگریس پارٹی کو ووٹ نہیں دیتے تو یوگی کا بلڈوزر یہاں بھی چلے گا۔‘‘

کھڑگے نے کہا ’’وزیر اعلیٰ بومئی کو مودی جی اور امت شاہ سے ہوشیار رہنا چاہئے۔ بی جے پی کا دعویٰ ہے کہ وہ کرناٹک میں ایک مضبوط حکومت دیں گے لیکن انہوں نے کئی وزرائے اعلیٰ کو تبدیل کیے ہیں۔ کرناٹک کے لئے یہ ایک اہم ’کرو یا مرو' کا انتخاب ہے۔ 40 فیصد کمیشن ریاستی حکومت کی لعنت ہے، اس نے ہمارے لوگوں کو دھوکہ دیا ہے۔‘‘


انہوں نے کہا کہ یہ الیکشن نہ صرف کرناٹک بلکہ پورے ملک کے لئے اہم ہے۔ کرناٹک کو بدعنوانی سے پاک ہونا چاہیے۔ اسے 40 فیصد کمیشن کے ساتھ بی جے پی کی غلط حکمرانی سے آزاد کیا جانا چاہئے۔

کھڑگے نے کہا کہ مودی اکثر اپنی تقریروں میں کہتے ہیں کہ ’نہ میں کھاؤں گا، نہ کھانے دوں گا! میں رشوت نہیں لوں گا، دوسروں کو رشوت نہیں لینے دوں گا‘ لیکن وہ اپنے لوگوں کو لوٹنے کی اجازت دیتے ہیں۔ وزیراعظم کو بومئی سے 40 فیصد کمیشن کا مطالبہ کرنا چاہئے۔

انہوں نے مزید کہا، "ہم نے کبھی پی ایم مودی کی توہین نہیں کی ہے، بلکہ مودی جی نے کرناٹک کی توہین کی ہے۔ ہم اس علاقے میں ایک مرکزی یونیورسٹی لائے، ہم نے عمارت کے لیے 400 سے 500 کروڑ روپے خرچ کیے، لیکن اساتذہ کی تعداد کم ہے۔‘‘ انہوں نے الزام لگایا کہ اسامیاں خالی ہیں اور محکموں کی تعداد کم ہو گئی ہے۔

انہوں نے کہا، "ہم نے یہاں ایک میگا ای ایس آئی اسپتال بنایا ہے۔ بعد میں میں نے بی جے پی حکومت سے یہاں ایمس شروع کرنے کی درخواست کی۔ ہم نے بنیادی ڈھانچے پر ایک ہزار کروڑ روپے خرچ کیے تھے۔ اسپتال کے مرکزی ہال میں 5000 لوگ بیٹھ سکتے ہیں۔ ایک عظیم الشان عمارت لیکن بی جے پی حکومت کو اس کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ اسپتال کی دیکھ بھال نہیں کی جا رہی، اب یہ آہستہ آہستہ ایک گئوشالا میں تبدیل ہو رہا ہے۔‘‘


کھڑگے نے کہا ’’ہم نے سولاپور سے بنگلور، بیدر سے ہریور اور بیدر سے میسور تک ہائی ویز کی منظوری لی تھی لیکن موجودہ حکومت نے یہ سب کام روک دیا ہے۔ اس کے بجائے انہوں نے پرانی، پہلے سے موجود بنگلور-میسور ایکسپریس شروع کر دی ہے۔ راہداری کے افتتاح کے لیے کروڑوں روپے خرچ کیے گئے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔