بلڈوزر ایکشن پر درخواست کی سماعت سے سپریم کورٹ کا انکار، ’ایسی درخواستیں سننے لگے تو مقدمات کی بھرمار ہو جائے گی!‘

عدالت نے کہا کہ اخبارات کی بنیاد پر درخواستوں کو سننا مقدمات کی بھرمار کا سبب بنے گا۔ سپریم کورٹ پہلے ہی سرکاری کارروائیوں کے لیے آئینی حدوں کا احترام کرنے کی ہدایت دے چکا ہے

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے یوپی، اتراکھنڈ اور راجستھان میں ہونے والی بلڈوزر کارروائیوں کے خلاف داخل کی گئی ایک درخواست پر سماعت سے انکار کر دیا۔ یہ درخواست نیشنل فیڈریشن آف انڈین ویمن نامی تنظیم نے دائر کی تھی۔ یوپی حکومت کی طرف سے پیش ہونے ولاے وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ اس کارروائی کا تعلق فٹ پاتھ پر کیے گئے ناجائز قبضے سے تھا اور درخواست گزار این جی او کا اس معاملے سے کوئی براہِ راست تعلق نہیں ہے، بلکہ یہ محض اخباری خبروں کی بنیاد پر دائر کی گئی درخواست ہے۔

جسٹس بی آر گوائی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے ینچ نے اس دلیل سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ ایسے مقدمات صرف متاثرہ فریق کی طرف سے دائر درخواست پر ہی سنے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر عدالت اخبارات کی خبریں پڑھ کر دائر کی گئی درخواستوں کو سننا شروع کرے گی تو مقدمات کی بھرمار ہو جائے گی۔


سپریم کورٹ نے گزشتہ ماہ، 17 ستمبر 2024 کو بلڈوزر کارروائیوں پر ایک عارضی حکم جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ صرف عوامی تجاوزات کے خلاف ہی ایسی کارروائی کی جا سکتی ہے۔ یہ حکم اس وقت جاری کیا گیا تھا جب جمعیۃ علماء ہند نے بلڈوزر کارروائیوں کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ عدالت نے کہا تھا کہ ریاستی حکومتیں آئینی تقاضوں کے مطابق تجاوزات کے خلاف کارروائیاں کریں۔

حال ہی میں، اتر پردیش کے ضلع بہرائچ میں ہونے والے فرقہ وارانہ فساد کے بعد سپریم کورٹ نے ریاستی حکومت کو بلڈوزر کارروائی نہ کرنے کا حکم دیا تھا۔ فساد کے ملزمان نے عدالت میں موقف اختیار کیا تھا کہ یوپی حکومت کا بلڈوزر ایکشن آئین کے آرٹیکل 21 کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ درخواست گزاروں نے دعویٰ کیا تھا کہ حکومتی افسران بغیر کسی پیشگی اطلاع یا مناسب وجہ کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں۔

عدالت نے اس کیس کی سماعت کے دوران کہا کہ اگر یوپی حکومت سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کرنا چاہتی ہے تو یہ ان کا ذاتی فیصلہ ہوگا لیکن آئینی تقاضے پورے کرنا ریاستی حکومتوں پر لازم ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔