’اقتدار میں آئے تو 50 فیصد ریزرویشن کی حد ہٹا دیں گے‘، جھارکھنڈ میں راہل گاندھی نے دہرایا اپنا وعدہ

راہل گاندھی نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی قبائلیوں کی زمین چھیننا چاہتی ہے، ملک میں دلتوں، پسماندہ طبقات اور قبائلیوں کی کوئی شراکت داری نہیں ہے، آپ میں کوئی کمی نہیں لیکن آپ کے راستے کو روکا جاتا ہے

<div class="paragraphs"><p>جھارکھنڈ میں عوام کی بھیڑ سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی، تصویر @INCIndia</p></div>

جھارکھنڈ میں عوام کی بھیڑ سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی، تصویر @INCIndia

user

قومی آواز بیورو

جھارکھنڈ اسمبلی انتخاب کے پیش نظر انتخابی تشہیر کے لیے جھارکھنڈ پہنچے راہل گاندھی نے آج ایک بار پھر مودی حکومت کو قبائل اور دلت مخالف قرار دیا۔ ساتھ ہی انھوں نے اپنے اس وعدہ کو دہرایا بھی کہ اقتدار میں آنے کے بعد وہ ریزرویشن پر 50 فیصد کی حد کو ہٹا دیں گے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی ریزرویشن بڑھائیں گے۔ او بی سی ریزرویشن بڑھا کر 27 فیصد کریں گے۔ ہر کنبہ کو 450 روپے میں گیس سلنڈر ملے گا۔ 15 لاکھ روپے کا ہیلتھ انشورنس ملے گا۔‘‘

بی جے پی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ’’بی جے پی نے بڑے کاروباریوں کا قرض معاف کیا، لیکن دلتوں اور قبائلیوں کا قرض معاف نہیں کیا۔ بی جے پی نے کسانوں کا قرض معاف نہیں کیا۔‘‘ یہ بیانات راہل گاندھی نے سمڈیگا میں ایک عظیم الشان جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے دیے۔ لوگوں کی جمع زبردست بھیڑ سے مخاطب ہوتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’بی جے پی قبائلیوں کی زمین چھیننا چاہتی ہے۔ ملک میں دلتوں، پسماندوں اور قبائلیوں کی کوئی شراکت داری نہیں ہے۔ ملک کے دلت، پسماندہ اور قبائلی طبقہ کے لوگ اہل ہیں، آپ میں کوئی کمی نہیں ہے، آپ ہر طرح کا کام کر سکتے ہیں، لیکن آپ کے راستے کو روکا جاتا ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ ملک کے 90 فیصد لوگوں کو شراکت داری ملے۔ لیکن بی جے پی چاہتی ہے کہ ملک کو نریندر مودی، امت شاہ اور امبانی-اڈانی جیسے چند لوگ چلائیں۔‘‘


بی جے پی کی منافرت پر مبنی سیاست اور منی پور تشدد کا تذکرہ کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ’’بی جے پی بھائی سے بھائی کو لڑاتی ہے۔ بی جے پی ایک مذہب سے دوسرے مذہب کو لڑاتی ہے۔ منی پور اتنے دنوں سے جل رہا ہے، لیکن وزیر اعظم آج تک وہاں نہیں گئے۔ ہم نفرت کے بازار میں محبت کی دکان کھولیں گے۔ ہندوستان میں سبھی لوگ پیار محبت کے ساتھ رہیں گے۔‘‘ راہل گاندھی نے بی جے پی سے جاری جنگ کو دو نظریات کی لڑائی قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ایک طرف انڈیا اتحاد ہے تو دوسری طرف بی جے پی اور آر ایس ایس۔ جہاں انڈیا اتحاد کے لوگ آئین کی حفاظت کر رہے ہیں، وہیں بی جے پی-آر ایس ایس آئین کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’آئین صرف ایک کتاب نہیں ہے۔ اس میں برسا منڈا جی، امبیڈکر جی، پھولے جی اور مہاتما گاندھی جی کی سوچ ہے۔ یہ آئین ملک کے قبائلیوں، دلتوں، پسماندوں، غریبوں کی حفاظت کرتا ہے۔ اس لیے انڈیا اتحاد چاہتی ہے کہ ملک کو آئین کے ذریعہ سے چلایا جائے۔‘‘

راہل گاندھی نے بی جے پی کے ذریعہ قبائلیوں کو ’وَنواسی‘ کہے جانے پر سخت اعتراض بھی ظاہر کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’آئین میں آپ کو ’وَنواسی‘ لفظ کہیں ہیں ملے گا۔ جنھوں نے آئین تیار کیا، انھوں نے بھی ’وَنواسی‘ کی جگہ ’آدیواسی‘ (قبائلی) لفظ کا استعمال کیا۔ کیونکہ وہ کہنا چاہتے تھے کہ جَل، جنگل، زمین کے اصل مالک آدیواسی ہیں۔ برسا منڈا جی بھی اسی جل، جنگل، زمین کے لیے انگریزوں سے لڑے تھے۔ آج لڑائی آئین کو بچانے کی ہے۔ ایک طرف وہ لوگ ہیں جو آپ کو آدیواسی کہتے ہیں، آپ کا احترام کرتے ہیں۔ دوسری طرف وہ لوگ ہیں جو آپ کو وَنواسی کہتے ہیں اور جو آپ کا حق چھیننا چاہتے ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔