تین طلاق قانون پر فساد نہیں ہوا تو بابری مسجد پر بھی نہیں ہوگا، اندریش کمار کا دعویٰ
کروڑوں خواتین اور مردوں کو جہنم کی آگ سے بچانے والا تین طلاق قانون آیا تو یہ مسلمانوں کے اندر کا فیصلہ تھا، کچھ لوگوں نے اسے ہندو-مسلم بنانے کی کوشش کی تھی لیکن کوئی فساد برپا نہیں ہوا
نئی دہلی: راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سینئر رہنما اندریش کمار نے کہا ہے کہ ایودھیا میں چار پانچ سو سالہ قدیم تنازعہ کے ختم ہونے میں اب صرف چند دن اور گھنٹے باقی ہیں۔ جو بھی فیصلہ آئے گا وہ نہ تو کسی کی جیت ہوگی اور نہ ہی شکست، اسے مذہب سے جوڑ کر نہیں دیکھا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا ’’ملک میں ہندو اور مسلمان سمیت ہر ذات و مذہب کے لوگ پہلے خود کو ہندوستانی سمجھتے ہیں، ہر کوئی ملک میں امن چاہتا ہے۔‘‘
سنگھ کی آل انڈیا ایگزیکٹیو کے رکن اندریش کمار نے خبر رساں ایجنسی آئی این ایس کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہا، ’’جب 8.40 کروڑ خواتین اور 8.62 کروڑ مردوں کو جہنم کی آگ سے بچانے والا تین طلاق قانون آیا تو یہ مسلمانوں کے اندر کا ہی فیصلہ تھا۔ کچھ لوگوں نے اسے ہندو-مسلم بنانے کی کوشش کی تھی لیکن کوئی فساد برپا نہیں ہو پایا۔‘‘
آر ایس ایس رہنما نے کہا، ’’اسی طرح جب ایودھیا کیس میں ہائی کورٹ نے زمین تقسیم کر دی تھی، اس وقت جذبات کو بھڑکانے کی کوششیں کی گئیں لیکن عوام کے خوف میں آئے بغیر معاملہ خوش گوار طریقہ سے قانونی عمل میں آ گیا۔ ایسے فیصلے اس بات کے ثبوت ہیں کہ ملک کے عوام امن، بھائی چارے اور ترقی کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ دہشت اور خوف پھیلا کر عوام کو مشتعل کرنا چاہتے ہیں لیکن اب ان کی سازش کامیاب نہیں ہونے والی۔‘‘
اندریش کمار نے کہا ’’مسلمان بھی چاہتے ہیں کہ ان کے ساتھ بات چیت کی جائے۔ سچی بات تو یہ ہے کہ پچھلے ایک ہزار سالوں سے مسلمانوں کے ساتھ کوئی مکالمہ ہی نہیں ہوا اور اگر ہوا بھی تو یہ کامیاب نہیں ہوا۔ لیکن پچھلے 20 سالوں سے شروع ہونے والا یہ مکالمہ اب پختگی کی طرف بڑھ رہا ہے۔‘‘
اندریش کمار نے کہا، ’’ایودھیا پر جو بھی فیصلہ آئے گا وہ کسی کے لئے فتح یا شکست نہیں ہوگی۔ اس کا مذہب سے بھی تعلق نہیں ہوگا، آنے والا فیصلہ تلخ حقیقت سے نکلنے کا ایک خوبصورت طریقہ ہوگا۔ اب اس فیصلے کے آنے میں کچھ دن اور گھنٹوں کا انتظار ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 07 Nov 2019, 2:00 PM