’اترکاشی سے 15 جنوری 2025 تک مسجد نہیں ہٹی تو شروع ہوگی زوردار تحریک‘، آنند سوروپ مہاراج کی تنبیہ

آنند سوروپ مہاراج نے کہا ہے کہ 12 جنوری 2025 تک اتراکھنڈ حکومت ہمالیائی علاقہ میں غیر ہندوؤں کے داخلے پر روک لگانے والا قانون نافذ کرے، اگر ایسا نہیں ہوتا تو بڑی تحریک شروع کی جائے گی۔

<div class="paragraphs"><p>آنند سوروپ مہاراج، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

آنند سوروپ مہاراج، تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

ہندوستان میں ہندوتوا بریگیڈ کے ذریعہ مساجد کے خلاف چل رہی سازش اور مسلمانوں کے تئیں نفرت کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ کالی سینا نامی مذہبی تنظیم کے قومی صدر مہامنڈلیشور سوامی آنند سوروپ مہاراج نے ایک بیان دیا ہے جس میں اتراکھنڈ حکومت سے گزارش کی ہے کہ ہمالیائی علاقہ میں غیر ہندوؤں کے داخلے پر پابندی عائد کی جائے، اور اس کے لیے انھوں نے 12 جنوری 2025 تک کا وقت دیا ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ اترکاشی واقع مسجد کو 15 جنوری 2025 تک ہٹایا جائے، ایسا نہیں ہوا تو زوردار تحریک چلائی جائے گی۔

سوامی آنند سوروپ مہاراج کا کہنا ہے کہ اتراکھنڈ حکومت نے اگر اتراکھنڈ کے ہمالیائی علاقہ میں غیر ہندوؤں کے جانے پر روک نہیں لگائی تو زبردست تحریک چلائی جائے گی۔ یہ تحریک اتنی زوردار ہوگی کہ سرکاری مشینری کی کوششوں کے بعد بھی نہیں رکے گی۔ ہریدوار میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کالی سینا صدر نے یہ باتیں کہی ہیں۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ دیو بھومی اتراکھنڈ میں لو جہاد، تھوک جہاد، لینڈ جہاد جیسے تمام جہاد سامنے آ رہے ہیں اور یہ حکومت کی لاپروائی کا نتیجہ ہے۔


سوامی آنند سوروپ کا مطالبہ ہے کہ حکومت ہمالیائی علاقہ میں غیر ہندوؤں کے داخلے پر پابندی والا قانون نافذ کرے، اگر ایسا نہیں ہوتا ہے تو ایک بڑی تحریک 12 جنوری کے بعد دہرادون میں سکریٹریٹ کا گھیراؤ کرنے کے ساتھ شروع ہوگی۔ اس سے قبل اتراکھنڈ میں ڈھائی ماہ تک عوام سے رابطہ کیا جائے گا تاکہ اپنی بات ان کے سامنے رکھ سکیں۔ وہ اتراکھنڈ کے ہر گاؤں اور ہر شہر میں لوگوں کو بیدار کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ عوام کی حمایت حاصل کی جا سکے۔

کالی سینا صدر نے اتراکھنڈ میں اسلامی کلچر پھیلانے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ اس کوشش کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ وہ کہتے ہیں کہ ہریدوار اور رشی کیش میں 1915 میں ایک قانون نافذ کیا گیا تھا جس کے تحت یہاں پر غیر ہندوؤں کا مستقل طور سے رہنا، ان کی زمین خریدنا یا دیگر ملکیت خریدنا غیر قانونی ہے۔ یہ اصول ب بھی نافذ ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ اتراکھنڈ حکومت اس قانون کو وسعت دے اور اسے پوری ریاست میں نافذ کیا جائے۔


آنند سوروپ مہاراج نے ریاستی حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ نیند میں سو رہی ہے جسے بیدار کرنا ضروری ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہمالیہ کسی کے رہنے کے لیے نہیں ہے، بلکہ تپسیا (عبادت) کرنے کے لیے اور روحانی زمین ہے۔ ہمالیہ ہم ہندوؤں کا دیوالے (دیووں کے رہنے کی جگہ) ہے۔ ہمیں ہمالیہ کے دیوتو (دیووں کی موجودگی) کو بچانا ہے۔ اتراکھنڈ اور ہمالیائی علاقہ 1990 کا کشمیر بنتا جا رہا ہے اور ہمیں اتراکھنڈ کے ہمالیائی علاقہ کو کشمیر بننے سے بچانا ہے۔ کالی سینا صدر یہ بھی کہتے ہیں کہ اتراکھنڈ حکومت کو کچھ سمجھ نہیں آ رہا ہے۔ اسے سمجھنا چاہیے کہ اگر اترکاشی سے 15 جنوری 2025 تک مسجد نہیں ہٹے گی تو زوردار تحریک شروع کی جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔