اقوا متحدہ میں پی ایم مودی کی تقریر پر کانگریس کا شدید حملہ

کانگریس نے اقوام متحدہ میں وزیر اعظم کے ذریعہ تنوع اور جمہوریت کی بات کہنے پر شدید حملہ کیا ہے، کانگریس نے کہا کہ پی ایم مودی کی حکومت میں ملک میں جمہوریت کو تشدد میں بدلا جا رہا ہے۔

علامتی تصویر
علامتی تصویر
user

قومی آواز بیورو

وزیر اعظم نریندر مودی کے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں دی گئی تقریر پر کانگریس نے تلخ رد عمل ظاہر کیا ہے۔ کانگریس نے وزیر اعظم کے ذریعہ اٹھائے گئے ایشوز کا سلسلہ وار جواب دیا ہے۔ کانگریس نے کہا ہے کہ ’’یہ مت بھولیے مودی جی، جمہوریت کے اسی وقار کو آپ منہدم کرنے پر آمادہ ہیں۔ نفرت، تقسیم پر مبنی سوچ کو فروغ دے کر آپ نے ملک کی جمہوری روایت کو داغدار کرنے کا کام کیا ہے۔ یہ بھی مت بھولیے کہ جس جمہوریت کی آپ بات کر رہے ہیں، اس میں آپ کا، آپ کے نظریات کا ذرا بھی تعاون نہیں ہے۔‘‘ دراصل وزیر اعظم نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ ’’میں اس ملک کی نمائندگی کر رہا ہوں جسے mother of democracy کا فخر حاصل ہے۔ جمہوریت کی ہماری ہزاروں سالوں کی عظیم روایت نے اس 15 اگست کو ہندوستان نے اپنی آزادی کے 75ویں سال میں قدم رکھا۔‘‘

وزیر اعظم نے اپنی تقریر میں ملک کے تنوع کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہمارے تنوع، ہماری مضبوط جمہوریت کی شناخت ہے۔ ایک ایسا ملک جس میں درجنوں زبانیں ہیں، سینکڑوں بولیاں ہیں، الگ الگ رہن سہن اور کھانے کی عادتیں ہیں۔ یہ Vibrant Democracy کی بہترین مثال ہے۔‘‘ اس کے جواب میں کانگریس نے کہا ہے کہ ’’ملک میں تنوع والی شناخت کی بے عزتی اور بیرون ملک میں واہ واہی... یہ دوہرا رویہ کام نہیں آئے گا مودی جی، سچ تو یہ ہے کہ آپ کے تاناشاہی راج میں لوگوں کو کھانے-پینے کی عادتوں کے سبب بھی پیٹا جا رہا ہے۔ تنوع کو ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ Vibrant Democracy کو Violence میں بدلنے کی پرزور کوشش جاری ہے۔‘‘


کانگریس نے کہا کہ اگر وزیر اعظم اپنی ہی تقریروں کا صحیح معنوں میں مطلب سمجھ پاتے تو ملکی باشندوں کو ان کی حکومت نے زبردست بحران کے وقت تنہا نہیں چھوڑا ہوتا۔ وزیر اعظم نے کہا تھا کہ ’’دنیا کا ہر چھٹا شخص ہندوستانی ہے اور اگر ہندوستان ترقی کرے گا تو پوری دنیا ترقی کرے گی۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔