مسلمان بابر، غزنوی کو بھلاکر تعاون مانگیں تو ایودھیا میں مسجد تعمیر کرا دیں گے: وی ایچ پی
وی ایچ پی نے کہا کہ اگر ملک کا مسلم سماج غزنوی اور بابر کے بجائے چیرامن، داراشكوه اور عبد الکلام کی وراثت کو قبول کرے اور تعاون مانگے تو ہندو سماج مسجد کی تعمیر میں آگے بڑھ کر مدد کرنے کو تیار ہے
نئی دہلی: وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) نے سنیچر کو کہا کہ اگر ملک کا مسلم سماج محمود غزنوی اور مغل بادشاہ بابر کے بجائے چیرامن، داراشكوه اور عبد الکلام کی وراثت کو قبول کرے اور پھر تعاون مانگے تو ہندو سماج ایودھیا میں مسجد کی تعمیر میں آگے بڑھ کر مدد کرنے کو تیار ہے۔
وی ایچ پی کے جوائنٹ جنرل سکریٹری ڈاکٹر سریندر جین نے صحافیوں کو بتایا کہ ہندوستان میں پہلی مسجد کیرالہ کے چےرامن میں ایک ہندو راجہ نےبنوائی تھی۔ اگر مسلم سماج اسی 'چےرامن' کی وراثت کو قبول کرتے ہوئے تعاون طلب کرتا ہے تو یقیناً ہندو سماج مدد کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے آج مسلم معاشرے کا بڑا طبقہ غزنی، بابر اور اورنگ زیب کی وراثت کو مان رہا ہے جبکہ اسی ملک میں داراشكوه اور اے پی جے عبدالکلام کی وراثت بھی ہے۔ اگر وہ غزنی اور بابر کی وراثت کے علاوہ داراشكوه اور کلام کی وراثت کو قبول کرتے ہیں اور ہندو سماج سے تعاون مانگتے ہیں تو آج بھی ہندو سماج چےرامن کے جذبے سے تعاون کرنے کو تیار ہے۔
ڈاکٹر جین نے ملک میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) سے متعلق احتجاجی مظاہروں خاص طور پر ہندو مخالف بیانات پر سخت رد عمل ظاہر کیا اور اسے ملک توڑنے کی سازش قرار دیتے ہوئے حکومت سے اے آئی ایم آئی ایم کے رہنما وارث پٹھان جیسوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔
اسی درمیان، شیوسینا کے سربراہ اور مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کے سی اے اے، قومی شہری رجسٹر (این آر سی ) اور قومی آبادی رجسٹر (این پی آر) کے سلسلے میں مرکز کی مودی حکومت کے موقف کی مکمل طور حمایت کرنے کے بارے میں پوچھے جانے پر وی ایچ پی لیڈر نے کہا کہ اقتدار حاصل کرنے کی جلد بازی میں ٹھاکرے ان لوگوں کے ساتھ کھڑے ہو گئے ہیں جن کے ساتھ ان کا ڈی این اے نہیں ملتا ہے۔
ڈاکٹر جین نے کہا کہ ان کے خون میں شامل ’ہندو ہردے سمراٹ‘ بالا صاحب ٹھاکرے کی تہذیب و روایت زور مار رہی ہے، تبھی وہ سی اے اے، رام مندر، ویر ساورکر کے حق میں نظر آر ہے ہیں۔ آخر وہ اس بے میل حکومت میں کب تک جھکیں گے اور دب کر کام کر پائیں گے۔ وی ایچ پی لیڈر نے ٹھاکرے سے اپیل کی کہ وہ ایسے افراد کو چھوڑ کر واپس انہی لوگوں کے پاس آ جائیں جنھیں بالا صاحب ٹھاکرے نے اپنا کہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ٹھاکرے فی الحال جن افراد کے ساتھ کھڑے ہیں، بالا صاحب ٹھاکرے نے ان کے بارے میں کہا تھا کہ وہ آخری سانس تک ان کا ساتھ نہیں دے سکتے لہذا وزیر اعلیٰ ٹھاکرے کو اپنے والد کے جذبات کا خیال رکھنا چاہیے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔