’جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ واپس نہیں دیا گیا تو ہم سڑکوں پر آئیں گے‘
جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے صدر سید محمد الطاف بخاری کا کہنا ہے کہ ’’ہم ریاستی درجے کی بحالی کے لئے لڑیں گے اور جموں وکشمیر میں اسمبلی انتخابات کا جلد از جلد انعقاد ہمارا مطالبہ ہے۔‘‘
سری نگر: جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے صدر سید محمد الطاف بخاری کا کہنا ہے کہ اگر دلی نے جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال نہیں کیا تو ان کی پارٹی سڑکوں پر نکلنے سے گریز نہیں کرے گی۔ ان کا ساتھ ہی یہ بھی کہنا تھا کہ جموں وکشمیر کا خصوصی درجہ صرف پارلیمنٹ ہی بحال کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ریاستی درجے کی بحالی کے لئے لڑیں گے اور جموں وکشمیر میں اسمبلی انتخابات کا جلد از جلد انعقاد ہمارا مطالبہ ہے۔
موصوف نے ان باتوں کا اظہار پیر کے روز یہاں پارٹی کے پہلے یوم تاسیس کے موقع پر میڈیا کے ساتھ کیا۔ اس موقع پر ان کے ساتھ پارٹی کے سینئر لیڈر محمد اشرف میر اور جنید عظیم متو، جو سری نگر میونسپل کارپوریشن کے میئر بھی ہیں، موجود تھے۔ بتادیں کہ جموں وکشمیر اپنی پارٹی کی بنیاد 8 مارچ سال 2020 میں سابق وزیر سید محمد الطاف بخاری کی سری نگر کے شیخ باغ علاقے میں واقع رہائش گاہ پرڈالی گئی تھی۔
الطاف بخاری نے کہا کہ ہم سے جو وعدے سال 1947 میں کیے گئے ان کو پورا نہیں کیا گیا۔ ہمیں جموں وکشمیر کے ریاستی درجے کی بحالی کے لئے لڑنا ہے اور ہمارا یہ بھی مطالبہ ہے کہ جموں و کشمیر میں فوری طور پر اسمبلی انتخابات کا انعقاد عمل میں لایا جائے‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم پارٹی کے پہلے یوم تاسیس کے موقع پر یہی عہد کرتے ہیں۔
موصوف صدر نے کہا کہ اپنی پارٹی نے معرض وجود میں آنے کے پہلے دن ہی جو ایجنڈا مرتب کیا تھا اس پر عمل کرنے کی کوشش کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے پارٹی کے معرض وجود میں آنے کے روز اول سے ہی اپنے ایجنڈے کو عملی جامہ پہننانے کی کوشش کی، لیکن پہلے پانچ اگست 2019 کو جموں وکشمیر کے خصوصی درجے کے خاتمے اور اس کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلوں کے بعد پیدا شدہ صورتحال اور اس کے بعد کورونا لاک ڈاؤن کے باعث ہم اپنے منشور کو اس طرح آگے نہیں بڑھا سکے جس طرح بڑھایا جانا چاہیے تھا‘۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کے باوجود بھی ہم نے گھروں کو چھوڑ کر لوگوں تک پہنچنے کی حتی الوسیع کوششیں کیں۔
الطاف بخاری نے کہا کہ ہم نے جموں وکشمیر کے لوگوں کے ساتھ کھوکھلے وعدے بھی نہیں کیے اور انہیں وہ خواب بھی نہیں دکھائے جن کا شرمندہ تعبیر ہونا مشکل ہی نہیں بلکہ نا ممکن بھی ہے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ اپنی پارٹی خصوصی درجے کی بحالی کا مطالبہ کیوں نہیں کر رہی ہے، کے جواب میں ان کا کہنا تھا: کہ ’ہم لوگوں کے ساتھ کھوکھلے وعدے نہیں کرنا چاہتے ہیں جموں وکشمیر کے خصوصی درجے کو صرف بھارتی پارلیمنٹ ہی بحال کر سکتی ہے تاہم میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ پانچ اگست سال 2019 کا دن جموں وکشمیر کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے جس کو کوئی بھی بھول نہیں سکتا ہے‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم جموں و کشمیر کے ریاستی درجے کی واپسی کے لئے لڑیں گے اور اگر اس کو واپس نہیں کیا گیا تو سڑکوں پر آنے سے بھی گریز نہیں کیا جائے گا۔
پارٹی کی گزشتہ ایک برس کی حصولیابیوں و کامیابیوں کو اجاگر کرتے ہوئے موصوف صدر نے کہا کہ ’ اس جاب پالیسی جس کے مطابق جموں وکشمیر کے نوجوان صرف درجہ چہارم کی نوکریوں کے مستحق تھے، کے حکمنامے کو منسوخ کرانا ہماری جماعت کی سب سے بڑی حصولیابی و کامیابی ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس کے علاوہ دیگر کئی امور پر کام کر رہے ہیں اور اس سازش سے بھی واقف ہیں جس کے تحت جموں وکشمیر بینک کو کمزور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ادارہ ہمارے اقتصادیات کی ریڑھ کی ہڈی ہے اور اس کے استحکام کے لئے ہم لڑتے رہیں گے۔
موصوف نے کہا کہ اقتدار میں آتے ہی ہم ڈومیسائل کا معیاد پندرہ برسوں سے بڑھا کر 25 برس کریں گے۔ حد بندی عمل سے دور رہنے پر نیشنل کانفرنس کو ہدف تنقید بناتے ہوئے بخاری نے کہا کہ ’جموں وکشمیر کی اس سب سے بڑی سیاسی پارٹی کو حد بندی عمل میں شرکت کرنی چاپیے تھی اور اپنا نقطہ نظر سامنے رکھنا چاہیے تھا اس کی بجائے انہوں نے بائیکاٹ کیا۔ میں سمجھتا ہوں کہ بائیکاٹ سے دلی کا منصوبہ کامیاب ہوا ہے‘۔ انہوں نے جموں وکشمیر انتظامیہ کو گوشت کے ریٹ مقرر کرنے میں اب تک ناکام ہونے پر بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ گوشت ڈیلروں کو اعتماد میں لے کر گوشت کے ریٹ مقرر کیے جانے چاہیے تاکہ لوگوں کو مزید مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔