ہندوستان سے جنگ ہوئی تو پاکستان کی شکست ہوگی، عمران خان کا اعتراف
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے جموں و کشمیر سے دفعہ 370 ہٹائے جانے کے بعد ہندوستان کے ساتھ جاری تنازع اور کشیدگی کے درمیان کہا ہے کہ اگر روایتی جنگ ہوئی تو ان کے ملک کو منہ کی کھانی پڑے گی۔
اسلام آباد: پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے جموں و کشمیر سے دفعہ 370 ہٹائے جانے کے بعد ہندوستان کے ساتھ جاری تنازع اور کشیدگی کے درمیان یہ اعتراف کیا ہے کہ اگر ہندوستان کے ساتھ روایتی جنگ ہوئی تو ان کے ملک کو منہ کی کھانی پڑے گی۔
عمران خان نے’ الجزیرہ‘ کو دیئے انٹرویو میں کہا کہ اگر پاکستان نے ہندوستان کے ساتھ روایتی جنگ لڑی اور وہ ہارنے لگا تب اس کے پاس دو ہی آپشن ہوں گے، یا تو وہ ہتھیار ڈال دے اور یا پھر آخری دم تک آزادی کی لڑائی لڑے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں معلوم ہے کہ پاکستانی اپنی آزادی کی جنگ آخری سانس تک لڑیں گے۔ ایسے میں جب نیوکلیائی ہتھیاروں سے لیس دو ممالک لڑیں گے تو اس کے اپنے نتائج ہوں گے۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا کشمیر میں موجودہ حالات کے پیش نظر دونوں نیوکلیائی ہتھیاروں سے لیس ممالک کے درمیان کسی بڑے تصادم یا جنگ کا خطرہ ہے، عمران خان نے کہا ’’ہاں، دونوں ممالک کے درمیان جنگ کا خطرہ ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ اپنے پڑوسی ممالک میں پاکستان کا چین کے ساتھ اس وقت اتنا قریبی تعلق ہے جتنا پہلے کبھی نہیں رہا ہے لیکن ہندوستان کے ساتھ یہ بالکل نچلی سطح پر پہنچ گیا ہے۔
عمران خان نے کہا ’’کشمیر میں 80 لاکھ مسلمان گزشتہ تقریبا چھ ہفتے سے قید ہیں۔ ہندوستان، پاکستان پر دہشت گردی پھیلانے کا الزام لگا کردنیا کی توجہ اس قضیہ سے بھٹكانا چاہتا ہے۔ پاکستان کبھی جنگ کا آغاز نہیں کرے گا، اور میں اس سلسلہ میں بالکل واضح ہوں، میں امن پسند انسان ہوں، میں جنگ کے خلاف ہوں، میرا خیال ہے کہ جنگ کسی مسئلہ کا حل نہیں ہے‘‘۔
خان نے کہا کہ حالانکہ جب دو نیوکلیائی طاقت ٹكرائیں گی اور اگر وہ روایتی جنگ بھی لڑتے ہیں تو پورا خدشہ ہے کہ یہ جنگ جوہری ہتھیاروں تک پہنچ جائے گی۔ اس طرح کی جنگ کے نتائج کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان نے اقوام متحدہ سے رابطہ کیا۔ انہوں نے کہا’’ہم دنیا کے تمام اہم فورم پر اس مسئلہ کو اٹھا رہے ہیں تاکہ وہ فوری اقدامات اٹھائیں کیونکہ اگر جنگ ہوئی تو یہ برصغیر تک ہی محدود نہیں رہے گی۔ یہ اس سے آگے جائے گا اور پوری دنیا پر اثر پڑے گا‘‘۔
انہوں نے الزام لگایا کہ پاکستان نے ہندوستان سے بات چیت کی کوشش کی، لیکن ہندوستان نے اسے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف ) کی بلیک لسٹ میں ڈلوانے کی کوشش کی۔ اگر پاکستان بلیک لسٹ میں چلا جاتا تو ہمارے اوپر بہت سی پابندیاں عائد ہوجاتیں، ہندوستان ہمیں دیوالیہ کروانا چاہتا ہے۔
عمران خان نے کہا، "دوسری عالمی جنگ کے بعد اقوام متحدہ بنا اور ہم نے یہیں کشمیر کے مسئلہ کو اٹھایا ہے اور امید ہے کہ کچھ نہ کچھ حل نکلے گا۔ہم دنیا کے تمام طاقتور ممالک سے رابطہ کر رہے ہیں۔اگر کشمیر کا مسئلہ نہیں سلجھا تو اس کا اثر پوری دنیا پر پڑے گا۔ جن ممالک کو ہندوستان بڑی مارکٹ دکھائی دے رہا ہے اور وہ یہاں تجارت کرنے کی سوچ رہے ہیں، انہیں اس بات کا احساس نہیں ہے کہ اگر وہ مداخلت نہیں کریں گے تو اس کا اثر نہ صرف برصغیر پر پڑے گا بلکہ پوری دنیا اس سے متاثر ہوگی‘‘۔
اپنے ایک سال کی مدت کی کامیابیوں کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا’’ہم پہلے ہی ایک نئے پاکستان میں ہیں۔ اس حکومت نے ایسی چیزیں کی ہیں جنہیں پہلے کسی حکومت نے نہیں کیا لیکن جیسی کہاوت ہے روم ایک دن میں نہیں بنا. جب آپ اس طرح کی بڑی تبدیلی اور بہتر بنانے کا آغاز کرتے ہیں تو اس میں وقت لگتا ہے۔ کسی بھی حکومت کے كام کاج کا اندازہ پانچ سال بعد ہی ہو پاتا ہے .... پہلا سال سب سے مشکل وقت تھا لیکن اب سے لوگوں کو فرق پتہ چلنا شروع ہو جائے گا ... اس وقت ملک کی سمت درست ہے‘‘۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 15 Sep 2019, 11:10 AM