اعظم خان کو 87 میں سے 86 معاملوں میں ضمانت دے دی تو ایک میں کیوں نہیں! سپریم کورٹ کا ہائی کورٹ سے سوال

تلخ تبصرہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا ’’یہ انصاف کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے، اگر ہائی کورٹ فیصلہ نہیں کرتا تو ہم مداخلت کریں گے۔‘‘ اب اس معاملہ کی سماعت 11 مئی کو ہوگی

اعظم خان، تصویر آئی اے این ایس
اعظم خان، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے سماج وادی پارٹی کے رہنما اعظم خان کی درخواست ضمانت پر فیصلے نہ سنائے جانے پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ جب اعظم خان کو 87 میں سے 86 مقدمات میں ضمانت مل چکی ہے تو الہ آباد ہائی کورٹ نے ایک کیس میں 137 دن گزر جانے کے بعد بھی ضمانت پر فیصلہ کیوں نہیں کیا؟

ہائی کورٹ نے سخت تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ انصاف کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے۔ سپریم کورٹ نے مزید کہا کہ اگر ہائی کورٹ فیصلہ نہیں کرتا، تو ہم اس معاملے میں مداخلت کریں گے۔ اب اس معاملہ پر 11 مئی کو سماعت کی جائے گی۔

جسٹس ایل ناگیشور راؤ اور جسٹس بی آر گاوائی کی بنچ نے سپریم کورٹ میں اس معاملے کی سماعت کی۔ یوپی حکومت کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ الہ آباد ہائی کورٹ میں جمعرات کی شام 6.30 بجے تک سماعت ہوئی ہے اور ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ رکھا ہے، اس لیے سپریم کورٹ کو فی الحال اس کی سماعت نہیں کرنی چاہیے۔


سپریم کورٹ میں سماجوادی پارٹی کے سابق وزیر، اعظم خان کی عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ قبل ازیں، عدالت اعظم کی ضمانت پر سماعت کے لیے رضامند ہو گئی تھی۔ درخواست کا خصوصی ذکر اعظم کی جانب سے کپل سبل نے کیا تھا۔ سبل نے کہا کہ ضمانت کی درخواست پر عدالت کے حکم کے بعد فیصلہ کافی عرصے سے زیر التوا ہے۔

کپل سبل نے کہا کہ اعظم خان جیل میں ہیں، جبکہ ہائی کورٹ نے ان کی درخواست ضمانت پر فیصلہ 4 دسمبر کو ہی محفوظ رکھا ہے۔ لہٰذا سپریم کورٹ سماعت کے بعد مناسب حکم سنائے۔

خیال رہے کہ اتر پردیش میں 2017 سے یوگی کی قیادت والی بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت بننے کے بعد اعظم خان پر شکنجہ کسا گیا تھا۔ 2019 میں رام پور سے لوک سبھا کے رکن منتخب ہونے کے بعد ان کے خلاف 87 مقدمات درج کیے گئے تھے۔ اس کے بعد اسے فروری 2020 میں سیتا پور جیل بھیج دیا گیا۔ طویل قانونی جنگ کے بعد اعظم خان کو 86 مقدمات میں ضمانت مل گئی، لیکن دشمن کی جائیداد سے متعلق ایک کیس میں عدالت کا فیصلہ آنا باقی ہے۔

گزشتہ سال 4 دسمبر کو الہ آباد ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔ اس کے چار ماہ بعد اعظم خان نے عبوری ضمانت کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ اعظم نے الزام لگایا ہے کہ یوپی حکومت سیاسی انتقام کی وجہ سے جان بوجھ کر تاخیر کر رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔