این ڈی اے سے الگ ہوئی ’اپنا دل‘، تو خطرے میں پڑ جائے گی مودی کی وارانسی سیٹ!

اپنا دل ناراض ہے اور بی جے پی اس کی ایک سننے کو تیار نہیں ہے، ایسے میں وہ اپنی الگ راہ تلاش کر رہی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق اگر اپنا دل نے ناطہ توڑ لیا تو مودی کی ورانسی سیٹ خطرے میں پڑسکتی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

مودی حکومت میں شامل ’اپنا دل‘ کے باغی تیور کھل کر سامنے آچکے ہیں۔ پارٹی رہنما اور مرکزی وزیر برائے صحت اور خاندانی بہبود انوپریا پٹیل صاف کہہ چکی ہیں کہ ان کی جماعت اپنا راستہ چننے کے لئے آزاد ہے۔ اپنا دل کی ناراضگی سے بی جے پی کو اتر پردیش کی جن سیٹوں پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا ان میں وزیر اعظم مودی کی وارانسی لوک سبھا سیت بھی شامل ہے۔

آبادی کے لحاظ سے ملک کی سب سے بڑی ریاست اتر پردیش سے ہی بی جے پی کو اقتدار تک پہنچے کا راستہ ملا تھا، اس نے کل 80 میں سے 71 سیٹ جیت لی تھیں اور اس کی معاون جماعت ’اپنا دل‘ نے 2 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔ بی جے پی کی 71 سیٹوں پر بھی اپنا دل کے ووٹ بینک کا اہم کردار رہا اور بی جے پی نے اس کا فائدہ اٹھایا۔ لیکن 2019 کے عام انتخابات سے قبل اپنا دل نے بی جے پی کو آنکھیں دکھا دی ہیں اور آزاد راہ اختیار کرنے کا اشارہ دیا ہے۔ حالانکہ چہ میگوئیاں ہیں کہ اپنا دل کا کانگریس کے ساتھ اتحاد ہو سکتا ہے۔

اتر پردیش میں ایس پی-بی ایس پی اتحاد سے بی جے پی کی راہ میں پہلے ہی رکاوٹیں کھڑی ہو گئی ہیں، ایسے میں اپنا دل کی ناراضگی نے ان کے لئے مزید مسائل کھڑے کر دیئے ہیں، اپنا دل کی رہنما انوپریا پٹیل نے ابھی دو دن پہلے ہی کہا کہ بی جے پی اپنے اتحادیوں کی ایک سننے کو تیار نہیں ہیں، ایسے میں ان کے پاس بی جے پی سے ناطہ توڑنے کے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں ہے۔

اپنا دل کے ساتھ چھوڑنے سے بی جے پی کو کتنا اور کیوں نقصان ہو سکتا ہے اس کے لئے اتر پردیش کے ذاتیاتی تناسب پر نظر ڈالنی ہوگی۔

سب سے پہلے بات کریں سینٹرل یوپی یعنی وسطی اتر پردیش کی تو یہاں تقریباً 32 اسمبلی سیٹیں اور 8 لوک سبھا سیٹیں ایسی ہیں جن پر کُرمی، پٹیل، ورما اور کٹیار ووٹر فیصلہ کن کردار ادا کرتے ہیں۔ وہیں پوروانچل کے 16 اضلاع ایسے ہیں جن میں کُرمی ووٹروں کی تعداد 8 سے 12 فیصد تک ہے اور یہ انتخابی صورت حال بدلنے کی حیثیت رکھتے ہیں۔

اپنا دل کی رہنما انوپریا پٹیل کا اتر پردیش کے کُرمی (پٹیل) ووٹروں میں خاصہ دبدبہ ہے۔ اتر پردیش کی پرتاپ گڑھ، پھول پور، الہ آباد، گونڈہ، بارابنکی، کھیری، دھورہرا، بستی، باندہ، مرزاپور اور وارانسی اسمبلی سیٹوں پر کُرمیوں کی اچھی خاصی تعداد ہے۔ ان تمام سیٹوں پر کرمی ووٹروں کی تعداد 8 سے 12 فیصد تک ہے۔

صرف پٹیل ووٹروں پر نظر ڈالیں تو یہ الہ آباد، پھولپور، پرتاپ گڑھ، بستی، مرزاپور اور وارانسی میں انتخاب کا رُخ موڑنے کی قوت رکھتے ہیں۔ فی الحال اپنا دل کے پاس دو لوک سبھا سیٹیں ہیں۔ مرزاپور سے انوپریا پٹیل اور پرتاپ گڑھ سے کمار ہری ونش رکن پارلیمان ہیں۔ اس کے علاوہ یو پی اسمبلی کے لئے بھی اپنا دل کے 9 ارکان منتخب ہوئے ہیں۔

بی جے پی کی تشویش یہ ہے کہ اپنا دل کی وارانسی، مرزاپور، بھدوہی، الہ آباد، پھولپور، چندولی، پرتاپ گڑھ اور کوشامبی میں اچھی پکڑ مانی جاتی ہے۔ ایسے میں اگر انوپریا پٹیل علیحدہ راہ اختیار کرتی ہیں تو بی جے پی کو سخت چیلنج کا سامنا رہے گا۔

آخر بی جے پی سے کیوں ناراض ہے اپنا دل؟

بتایا جاتا ہے کہ 2014 کے انتخابات میں صرف دو سیٹوں پر قناعت کرنے والی اپنا دل نے اس مرتبہ 10 سیٹوں کا مطالبہ کیا ہے۔ ان سیٹوں میں پھولپور، الہ آباد جیسے اہم پارلیمانی حلقہ شامل ہیں۔

اپنا دل کی ناراضگی سے وزیر اعظم کی سیٹ بھی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ کیونکہ اپنا دل کے علیحدہ راستہ اختیار کرنے کے بعد حزب اختلاف وارانسی میں اپنی پوری طاقت جھونک دے گا۔ چی میگوئیاں اس بات کی بھی ہیں کہ گجرات کے پاٹیدار رہنما ہاردک پٹیل کو حزب اختلاف وارانسی میں نریندر مودی کے خلاف میدان میں اتار سکتا ہے۔ ہاردک پٹیل کی سماجوادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو سے اچھی دوستی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 24 Feb 2019, 4:09 PM