پہلو خان قتل کی جانچ بی جے پی کے دور میں ہوئی، کچھ غلط ہوا تو دوبارہ جانچ ہوگی: گہلوت
پہلو خان کے خلاف چارج شیٹ داخل کیے جانے سے لوگ کانگریس پر انگلی اٹھانے لگے ہیں، لیکن وزیر اعلیٰ گہلوت نے واضح کیا کہ جانچ بی جے پی حکومت میں ہوئی ہے اور اب ضرورت پڑنے پر دوبارہ جانچ ہوگی۔
پہلو خان موب لنچنگ معاملہ میں پہلو خان کے خلاف ہی چارج شیٹ داخل کیے جانے کے بعد راجستھان کی سیاست گرما گئی ہے۔ ظلم کے شکار پہلو خان کے خلاف ہی پولس کارروائی سے کانگریس حکومت کی طرف لوگوں کی انگلی اٹھنے لگی، لیکن اب وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے واضح کر دیا ہے کہ اس معاملے کی جانچ بی جے پی حکومت میں ہوئی تھی اور چارج شیٹ بھی اسی حکومت میں پیش کیا گیا تھا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ اگر جانچ میں کچھ غلطی ہوئی ہے تو کانگریس حکومت دوبارہ اس کی جانچ کرائے گی۔
قابل ذکر ہے کہ گائے کی اسمگلنگ کے نام پر پہلو خان کی بھیڑ نے زبردست پٹائی کر دی تھی اور اسپتال میں علاج کے دوران اس کی موت ہو گئی تھی۔ پولس کی جانب سے عدالت میں پیش چارج شیٹ میں پہلو خان اور اس کے دو بیٹوں کو گائے اسمگلنگ کا ملزم بنایا گیا ہے۔ یہ خبر پھیلنے کے بعد وزیر اعلیٰ گہلوت نے آج (29 جون) وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر اس جانچ میں کوئی غلطی پائی گئی تو ہم دوبارہ تفتیش کروائیں گے۔‘‘ انھوں نے صاف لفظوں میں یہ بھی کہا کہ وہ قصورواروں کو کسی بھی حال میں نہیں چھوڑیں گے۔
اشوک گہلوت نے میڈیا سے بات چیت کے دوران کہا کہ ’’اس معاملے میں گزشتہ حکومت میں جانچ ہوئی تھی۔ جانچ پوری ہونے کے بعد عدالت میں چارج شیٹ پیش کی گئی۔ اس کے بعد پہلو خان کے بیٹے عبوری ضمانت کے لیے عدالت چلے گئے اور عدالت میں ان کو ضمانت بھی مل گئی۔ عدالت نے کہا کہ جب تک آپ ملزم کو لے کر نہیں آؤ گے، تب تک چالان پیش نہیں کریں گے۔ ملزم پیش ہوئے تو پولس نے چالان پیش کر دیا۔ اس پورے واقعہ کی تفتیش بی جے پی حکومت میں ہی ہوئی تھی۔ لیکن اگر اس میں کچھ بھی غلط ہوا ہے تو دوبارہ جانچ ہوگی۔‘‘
وزیر اعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ ’’اب جب کہ کیس میں چالان پیش ہوا ہے تو ہمارا کام یہ دیکھنا ہے کہ تفتیش کس طرح ہوئی ہے؟ اگر تفتیش میں خامی پائی گئی تو ہم دوبارہ تفتیش کرائیں گے۔ ایسا سوچنا غلط ہے کہ حکومت نے اپنا اسٹیٹمنٹ بدل دیا ہے۔ ہم ان لوگوں کو کبھی قانون نہیں توڑنے دیں گے جو گئوکشی کے نام پر قتل کر دیتے ہیں۔ ہم ایسے عناصر کی مذمت کرتے ہیں اور ہم ایسے ملزموں کو چھوڑنے والے نہیں ہیں، چاہے وہ کوئی بھی ہو۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 29 Jun 2019, 7:10 PM