370 نہیں جموں و کشمیر کی شناخت چھینی گئی ہے: یوسف تاریگامی
یوسف تاریگامی نے کہا کہ دفعہ 370 کو اس وعدے کے ساتھ نافذ کیا گیا تھا کہ اگر مستقبل میں اس قانون کو ہٹایا جائے گا تو اس سے پہلے جموں و کشمیر کے عوام کی اجازت اور رائے لی جائے گی
کولکاتا: کشمیر کی تاریخ کو مسخ کرنے کا الزام عاید کرتے ہوئے کشمیر سی پی ایم کے رہنما یوسف تاریگامی نے سوال کیا ہے کہ ہندوستان کی آزادی کے بعد جموں و کشمیر سمیت پورے ملک میں فرقہ وارانہ فسادات ہو رہے تھے اس وقت وادی کشمیر میں فرقہ وارانہ فسادات کا ایک بھی واقعہ پیش نہیں آیا تھا۔ وادی میں ہندواور مسلمان مل جل کر رہتے تھے۔
یوسف تاریگامی نے کہا کہ جموں میں بڑے پیمانے پر مسلمانوں کا قتل عام ہونے کے باوجود وادی میں امن کا ماحول تھا۔ انہوں نے مودی سے سوال کیا کہ ہندوستان کی آزادی کے بعد کشمیر کے مسلمانوں نے اسلام پسند ملک پاکستان کے ساتھ جانے کے بجائے سیکولر ہندوستان کے رہنے کا فیصلہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی آزادی کے وقت مہاراجہ تو ہندوستان اور پاکستان کا انتخاب کرنے میں تذب کے شکار تھے۔ وہ دونوں کے ساتھ بات چیت کررہے تھے مگر اس درمیان قبائلیوں نے اچانک کشمیر پر حملہ کر دیا اور بارہمولہ تک پہنچ گئے اور جلد ہی سری نگر تک پہنچنے والے تھے اس وقت مہاراجہ ہری سنگھ نے ہندوستان سے فوجی مدد مانگی مگر پہلے کشمیری مسلمانوں نے پاکستانی قبائلیوں کا مقابلہ کیا اور ہندوستانی فوج کی مدد کی۔
یوسف تاریگامی نے 370کو ہٹائے جانے کو کشمیریوں کی شناخت پرحملہ قرار دیتے کہا کہ ہندوستانی حکمرانوں نے ملک کے قانون ساز اسمبلی سے قانون بناکر جموں وکشمیر کو اپنا آئین بنانے کی اجازت دی تھی اور 370کی دفعہ بھی اس وعدے کے ساتھ نافذ کیا گیا تھا کہ اگر مستقبل میں اس قانون کو ہٹایا جائے گا تو جموں و کشمیر کے عوام کی اجازت اور رائے کے بعد ہی اس قانون کو ہٹایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ امیت شاہ نے جھوٹ بولا ہے کہ اس قانون کی وجہ سے دہشت گردی میں اضافہ ہوا ہے۔ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ 1990سے قبل کشمیر میں کیا دہشت گردی تھی؟ جب کہ اس سے قبل پڑوسی ریاست پنجاب دہشت گردی کا شکار تھا۔شمال مشرقی ریاستیں دہشت گردی کے زد میں تھا مگر ہمارے یہاں امن و امان کا ماحول تھا۔اس لیے 370کو دہشت گردی سے جوڑنا جھوٹ ہے۔
انہوں نے کہا کہ امیت شاہ کہہ رہے ہیں کہ 370کے قانون کی وجہ سے جموں و کشمیر پسماندگی کا شکار تھا۔یہ جھوٹ ہے۔ہندوستان کی دوسری ریاستوں کے مقابلے وادی میں غربت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2014سے قبل جموں و کشمیر کی جی ڈی پی 8فیصد سے زیادہ تھی مگر مودی کے دور حکومت میں اس کی گراوٹ ائی۔سوال ان سے پوچھا جانا چاہیے تھا کہ انہوں نے کشمیر کیلئے کیا کیا ہے۔
جب کہ 370کے قانون کے نتیجے میں وادی میں کسانوں کو زمین کا حق ملا اور اس کی وجہ سے ان کی حالت بہتر ہوئی۔انہوں نے کہا کہ مہاراجہ کے دور میں کاشتکاری اور زمینداری کا دور تھا۔کسانوں کو کچھ بھی نہیں ملتا تھا۔شیخ عبد اللہ نے اسی کے خلاف مہم چلائی تھی۔انہوں نے کہا کہ زمینداروں سے زمین چھینے کے خلاف پہلی مرتبہ آر ایس ایس نے جموں میں احتجاج کیا تھا۔
انہوں نے کہاکہ آج جموں و کشمیر کے عوام کی شناخت چھینی گئی ہے اور ان کے حق کو محروم کیا گیا ہے۔کل کوئی بعید نہیں ہے کہ آج کے حکمراں 371کو بھی ختم کردیں۔کیوں کہ جولوگ آج اقتدار میں ان کے آئیڈیولوجی میں ملک کے دستور اور آئین کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ 14اگست 1949میں آر ایس ایس کے ترجمان اخبار آرگنائزر کے ایڈوریل میں ترنگا پر سخت تنقید کی گئی تھی اور کہا تھا کہ یہ شیطانیت کی علامت ہے۔اس کے علاوہ 1949کو گروگوالکر نے ہندوستان کے دستور کو رد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ کاغذ کا ایک ایسا ٹکرا ہے جسے یورب کے چربے سے تیار کیا گیا ہے۔
یوسف تاریگامی نے کہاکہ پورا کشمیر اس وقت جیل خانہ میں تبدیل ہوگیا ہے اور مرکزی حکومت کی غلط پالیسی نے کشمیری عوام کو ایک صفحہ پرجمع کردیا تھا۔کل تک سیاسی اختلافات تھے مگر آج سب متحد ہوگئے ہیں کیوں کہ انہوں نے ان لوگوں کو بھی نہیں چھوڑا ہے جو بلندآواز سے بھارت ماتا کی جے کا نعرہ لگاتے تھے اور جولوگ مودی کو مضبوط لیڈر بولتے تھے وہ سب آج قید میں ہے۔اخبارات سے آزادی چھین لی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ شہریت ترمیمی ایکٹ کو صحیح نام ڈونیشن سٹیزن ایکٹ ہے۔ملک کو جناح کی راہ پرلگادیا گیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔